• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

لیول پلیئنگ فیلڈ کیس، الیکشن کمیشن انتخابات کرائے یا مقدمات بھگتے؟ چیف جسٹس

اسلام آباد(نمائندہ جنگ)سپریم کورٹ نے پی ٹی آئی کی جانب سے عدالتی فیصلے کے باوجود عام انتخابات 2024کیلئے اسکے امیدواروںکو مبینہ لیول پلینگ فیلڈ نہ فراہم کرنے سے متعلق توہین عدالت کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریما رکس دیئے کہ الیکشن کمیشن انتخابات کرائے یا مقدمات بھگتے؟

 کیا ہم یہ کہہ دیں کہ پی ٹی آئی کے سو فیصد کاغذات نامزدگی منظور کرلیں، اگر آپ کو کسی ادارے پر اعتماد ہی نہیں تو بتائیں ہم حکم دے دیتے ہیں، عدالت نے الیکشن کمیشن اورچیف سیکرٹری پنجاب کی جانب سے جمع کروائی گئی رپورٹوں درخواست گزار پی ٹی آئی سے تین روز کے اندر اندر تحریری جواب طلب کر لیا ہے۔ 

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس مسرت ہلالی پر مشتمل تین رکنی بینچ نے پیر کے روز کیس کی سماعت کی۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ آئین و قانون سے ہٹ کر الیکشن کمیشن کے کسی اقدام کا تو یہ عدالت جائزہ لے سکتی ہے لیکن الیکشن کمیشن کے اختیار کو استعمال نہیں کرسکتی ہے، الیکشن کمیشن ایک آئینی ادارہ ہے اور شفاف انتخابات کو یقینی بنانا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے.

ایم پی او کا نفاذ انتظامی معاملہ ہے اس کا الیکشن کمیشن سے کوئی تعلق نہیں ہے،اگر ایم پی او سے پی ٹی آئی کا انتخابی مہم متاثر ہوتی ہے تو باقی جماعتیں بھی اس سے متاثر ہونگی؟ انتخابات منعقدکروانا الیکشن کمیشن کا کام ہے؟ ہمارا نہیں؟ کسی سے کاغذات چھینے جارہے ہیں یا جو کچھ بھی ہورہا ہے اسے الیکشن کمیشن نے دیکھنا ہے.

چیف جسٹس نے سوال اٹھایا کہ الیکشن کمیشن کے دائرہ اختیار سے متعلق معاملات کی یہ عدالت کیوں سماعت کرے؟ درخواست گزار تحریک انصاف کی جانب سے لطیف کھوسہ ایڈوکیٹ پیش ہوئے اور بیان کیا کہ سیکرٹری الیکشن کمیشن نے اپنے عہدہ سے استعفیٰ دیدیا ۔

اہم خبریں سے مزید