• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سوناک کا ہورائزن اسکینڈل سزائیں ختم کرنے کیلئے قانون سازی کا اعلان

لوٹن ( شہزاد علی) وزیر اعظم رشی سوناک نےہورائزن اسکینڈل کی سزاؤں کو ختم کرنے کے لیے قانون سازی کااعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ قانون سازی اس بات کو یقینی بنائے گی کہ سزا پانے والوں کو جلد معافی اور معاوضہ دیا جائے۔ تفصیلات کے مطابق پارلیمنٹ وقفہ سوالات کے دوران وزیراعظم نے ایک ایسا قانون پاس کرنے کے منصوبے کا اعلان کیا ہے جو ہورائزن آئی ٹی اسکینڈل میں غلط طور پر سزا پانے والے تمام سیکڑوں پوسٹ آفس آپریٹرز کی سزاؤں کو ختم کردے گا۔ ان کاکہنا تھا کہ حکومت "اس بات کو یقینی بنانے کے لیے نئی بنیادی قانون سازی کرے گی کہ سزا پانے والوں کو تیزی سے معافی اور معاوضہ دیا جائے‘‘۔انہوں نے ارکان پارلیمنٹ سے کہا کہ ’’یہ ہماری قوم کی تاریخ میں انصاف کے سب سے بڑے واقعہ میں میں سے ایک ہے کہ جن لوگوں نے اپنی برادریوں کی خدمت کے لیے سخت محنت کی، ان کی اپنی زندگیوں اور ان کی ساکھ کو ان کی اپنی کسی غلطی کے بغیر تباہ کر دیا گیا۔ متاثرین کو انصاف اور معاوضہ ملنا چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ سچ سامنے آئے، ہم ماضی کی غلطیاں درست کریں اور متاثرین کو وہ انصاف ملے جس کے وہ حقدار ہیں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ مزید تفصیلات کا اعلان وزیر تجارت کیون ہولنریک کریں گے، جب انہوں نے وزیراعظم کے وقفہ سوالات کے بعد براہ راست اس مسئلے پر ایک فوری سوال کا جواب دیا۔ وزیراعظم کو جواب دیتے ہوئے لیبر پارٹی لیڈر سر کیر سٹارمر نے کہا کہ لیبر اس منصوبے کی تفصیلات کا جائزہ لے گی لیکن اس تجویز کا خیرمقدم کیا اور واضح کیا کہ یہ ایک بہت بڑی ناانصافی تھی۔ خیال رہے کہ 2020 میں جب اس اسکینڈل کے بارے میں ایک عوامی انکوائری قائم کی گئی تھی، اس نے نمایاں سیاسی اہمیت حاصل کی تھی، جس میں ایک پوسٹ آفس آپریٹر سے مہم چلانے والے ایلن بیٹس کے معاملے کو اجاگر کیا گیا تھا۔ پوسٹ آفس، جس کے پاس مقدمہ چلانے کا اختیار ہے، نے 900 سے زائد برانچ مالکان آپریٹرز کے خلاف مقدمہ چلایا جن پر 1999 اور 2015 کے درمیان غلط طور پر اپنے کاروبار سے پیسے لینے کا الزام لگایا گیا تھا، یہ غلط Horizon اکاؤنٹنگ سافٹ ویئر کی معلومات کی بنیاد پر، جو Fujitsu کے ذریعے انسٹال ہے۔ جب کہ پوسٹ آفس نے آخر کار غلطی تسلیم کر لی، دسمبر تک صرف 142 اپیل کیس کے جائزے مکمل ہو سکے تھے۔ ان میں سے 93 سزاؤں کو کالعدم قرار دیا گیا، 54 کو برقرار رکھا گیا، واپس لیا گیا یا اپیل کی اجازت سے انکار کر دیا گیا۔

یورپ سے سے مزید