اسلام آباد (فاروق اقدس/انتخابی جائزہ) بانی پی ٹی آئی نے شیخ رشید سے نظریں بدل لیں ہیں، شیخ رشید کو حلقہ بدلنا پڑ گیا8 فروری کو ہونے والے انتخابات میں مختلف جماعتوں میں ٹکٹوں کی تقسیم کے حوالے سے قائدین کی بے اعتنائی سے بعض امیدواروں کی مایوسی، غیرمتوقع اور نامانوس افراد کے نام بھی سامنے آنے سے پرانے کارکنوں میں بددلی پیدا ہو رہی ہے۔
راولپنڈی میں قومی اسمبلی کے دو حلقے این اے 57/56 غیرمعمولی اہمیت کے حامل رہے ہیں۔
بالخصوص این اے 56 میں ماضی میں جنرل (ر) ٹکا خان سمیت کئی اہم شخصیات نے اس حلقے سے الیکشن لڑا لیکن انہیں شیخ رشید کے مقابلے میں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا، تاہم موجودہ صورتحال میں جب عین موقع پر تحریک انصاف کے بانی چیئرمین نے شیخ رشید سے نظریں بدل لیں ہیں اور ان کے ساتھ کسی قسم کی سیاسی یا انتخابی سیٹ ایڈجسٹمنٹ کرنے سے نہ صرف انکار کردیا بلکہ ان بھتیجے شیخ راشد شفیق جو این اے 57 راولپنڈی سے الیکشن لڑ رہے ہیں ان کے مقابل بھی پی ٹی آئی کی ایک کارکن خاتون سیمابیہ طاہر کو کھڑا کردیا ہے جس کے بعد اب دونوں حلقوں سے شیخ رشید اور راشد شفیق کو قلم دوات کے انتخابی نشان پر الیکشن لڑنا پڑے گا۔ اس طرح ’’چچا اور بھتیجا‘‘ کی نشستیں خطرے میں پڑ گئی ہیں۔
نئی صورتحال میں مسلم لیگ (ن) کے امیدوار دانیال چوہدری کی کامیابی کے امکانات بڑھ گئے ہیں۔ پاکستان تحریک انصاف نے قومی اسمبلی کے 266 حلقوں میں سے 233 حلقوں پر امیدواروں کا اعلان کیا۔ کئی سابق وفاقی وزراء سمیت سابق ارکان اسمبلی کو بھی ٹکٹ جاری کئے گئے ہیں۔
متعدد وکلا اور نئے چہرے بھی پارٹی کا ٹکٹ حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔ عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد جو اس حوالے سے بہت پراعتماد تھے کہ راولپنڈی کی دونوں نشستوں پر انہیں تحریک انصاف کی اعلانیہ حمایت حاصل ہوگی۔
لیکن عمران خان نے شیخ رشید احمد کی درخواست مسترد کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے کارکنان کو ٹکٹ دینے کا فیصلہ کیا۔
این اے 56 میں اب مسلم لیگ (ن) کے حنیف عباسی اور عوامی لیگ کے شیخ رشید اور پی ٹی آئی کے شہریار ریاض کا مقابلہ ہوگا جس میں حنیف عباسی کی کامیابی کے امکانات زیادہ نظر آرہے ہیں۔