کراچی(ٹی وی رپورٹ) چینی سفیربرائے پاکستان جیانگ ژائی ڈانگ نے کہا ہے کہ موجودہ عالمی صورتحال میں چین روس تعلقات اہمیت کے حامل ہیں،چین کے صدر شی جن پنگ کی سوچ کی صورت میں ہمیں سفارتکاری اور قیادت میسر ہے جو ایک سائنس کا نظام بن گیا ہے، سی پیک ایک مثالی منصوبہ ہے۔ جیو نیوز کے پروگرام ”جرگہ“ میں گفتگو کررہے تھے۔ پروگرام کے آغاز میں میزبان سلیم صافی نے تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ چین پاکستان کے لئے دنیا کا اہم ترین ملک بن گیا ہے۔ چین کیا سوچ رہا ہے چین کے مزید کیا ارادے ہیں پاکستان اور چین کے درمیان تعاون کے کیا کیا امکانات ہیں۔ ان سب سوالوں کا جواب جاننے کیلئے آج کے جرگے میں ہم نے مدعو کیا ہے پاکستان میں چین کے سفیر کو۔ چینی سفیر برائے پاکستان جیانگ ژائی ڈانگ نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے مزید کہا کہ آپ کا شکریہ آپ نے چین کی کمیونسٹ پارٹی کی خارجہ امور سے متعلق کانفرنسوں کے حوالے سے بات کی انسانیت کے مشترکہ مستقبل پر مبنی معاشرے کی تشکیل کے نظریئے کی پذیرائی کی۔ یقینا یہ اس بات کی عکاس ہے کہ آپ بطورمیڈیا پرسن چین کی ترقی کو بغور دیکھتے ہیں۔ ہمارے پاکستانی بہن بھائی بھی چین کو اہمیت دیتے ہیں۔ چینی صدر شی جن پنگ نے دس سال پہلے انسانیت کے مشترکہ مستقبل پر مبنی معاشرے کی تشکیل کا نظریہ پیش کیا۔ اس کا مقصد تھا کہ اس سوال کا جواب تلاش کیا جائے کہ انسانیت کس جانب جارہی ہے۔ کس طرح چین اس کے مستقبل کی تعمیر کیلئے بنیاد فراہم کرسکتا ہے۔ اس نظریئے پر عملدرآمد کیسے ممکن بنایا جائے اور اس کے فروغ کیلئے کیا کیا جائے۔ انسانیت کے مشترکہ مستقبل پر مبنی معاشرے کی تشکیل کے اس نظریئے کو صرف ایک نظریئے کے طور پر پیش نہیں کیا گیا ہے بلکہ مستقبل میں اس کو مزید ترجیح حاصل ہوگی۔ صدر شی جن پنگ کی سوچ کی صورت میں ہمیں سفارتکاری اور قیادت میسر ہے۔ جبکہ عالمی برادری کی ہمیں حمایت بھی حاصل ہے۔ اس کانفرنس کے دوران خارجہ امور سے متعلق تاریخی کامیابیوں کا جائزہ لیا گیا۔ ان کامیابیوں کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ صدر شی جن پنگ نے خود اس کی منصوبہ بندی کی ہے اور اس کے فروغ میں بھی بذات خود دلچسپی لی ہے۔ 2012ء کے بعد ان دس سالوں میں صدر شی جن پنگ نے اہم ممالک اور عالمی اداروں کا خود دورہ کیا یا پھر ان کے رہنماؤں کا چین میں استقبال کیا گیا۔ 2015ء میں پاکستان کا تاریخی دورہ کیا تاکہ اس کی ترویج کی جاسکے۔ اس طرح صدر شی جن پنگ نے چینی شراکت داری کا عالمی سطح پر جال بچھایا۔ گزشتہ سال مارچ میں ایک مرتبہ پھر صدارت کے عہدے پر منتخب ہونے کے بعد صدر شی جن پنگ نے پہلا دورہ روس کا کیا۔ موجودہ عالمی صورتحال کے تناظر میں چین اور روس کے تعلقات بہت اہمیت کے حامل ہیں۔ اس دورے میں صدر شی اور روسی صدر پوٹن نے چین اور روس کے مابین جامع اسٹریٹجک تعاون کی شراکت داری کو فروغ دینے پر زور دیا۔