کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ’’کیپٹل ٹاک‘‘میں میزبان حامد میرسے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پاکستان تحریک انصاف بیرسٹر گوہر خان نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے سے بہت مایوسی ہوئی ہے، پی ٹی آئی کے ساتھ بہت زیادہ ناانصافی ہوئی ہے.
سپریم کورٹ یہ معاملہ لارجر بنچ بنا کر آئین کے آرٹیکل 17کے تحت دیکھتا تو بہت بہتر ہوتا، ایک سیاسی جماعت سے انتخابی نشان لینا اسے غیرفعال یا ختم کرنے کے مترادف ہے، پی ٹی آئی کو پہلے ہی دیوار سے لگادیا گیا تھا، سپریم کورٹ کے فیصلے نے جمہوریت کو دیوار میں چن دیا ہے، ہم کیا لیول پلیئنگ فیلڈ مانگیں، کئی امیدواروں کو نشان دینے کے مطالبے پر کہا گیا کہ آپ تو کاغذات واپس لے چکے ہیں۔
بیرسٹر گوہر خان نے بتایا کہ کورونا کی وجہ سے 2021ء میں پی ٹی آئی ہی نہیں کسی پارٹی نے الیکشن نہیں کروایا تھا، الیکشن کمیشن کی ہدایت کے مطابق ہم نے 8جون 2022ء کو انٹراپارٹی الیکشن کروائے، 13ستمبر 2023ء کو الیکشن کمیشن نے زبانی طور پر ہمارے حق میں فیصلے کا اعلان کیا تھا مگر جب تحریری فیصلہ آیا تو وہ ہمارے خلاف تھا، عدلیہ کو پی ٹی آئی کے انٹراپارٹی الیکشن سے متعلق ثبوت دیئے تھے، تحریک انصاف کے پارٹی الیکشن کے انعقاد سے متعلق میڈیا میں مسلسل خبریں چلتی رہیں۔
بیرسٹر گوہر خان نے کہا کہ پی ٹی آئی کے نامزدگی فارم میں واضح لکھا ہے کہ فیس لی گئی ہے تو رسید ساتھ لگائیں، ہم نے چیف جسٹس کو بتایا کہ امیدواروں سے فیس ہی نہیں لی گئی، ہم نے دستاویزات پیش کیں مگر سپریم کورٹ دیکھنا ہی نہیں چاہ رہی، پی ٹی آئی نے جتنے شفاف الیکشن کروائے 175پارٹیوں میں سے کسی نے نہیں کروائے۔
چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر خان کا کہنا تھا کہ آج عمران خان سے ملاقات کیلئے گیا تو مجھ سے قلم اور کاغذ لے لیا گیا، ایک ملاقات میں عمران خان کی ہدایات ٹشو پیپر پر لکھ کر لایا، عمران خان کی تمام ہدایات ہم وکیلوں کے ذریعہ آتی ہیں، عمران خان نے مجھے چیئرمین نامزد کیا تب ہی پارٹی نے قبول کیا، عمران خان نے مجھے امیدوار نامزد کیا اس لیے بلامقابلہ چیئرمین منتخب ہوا۔
بیرسٹر گوہر خان نے کہا کہ پی ٹی آئی دور میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیخلاف ریفرنس کا مطلب یہ نہیں کہ عمران خان ان کیخلاف تھے، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو ایک ریفرنس کا بدلہ پچیس کروڑ عوام سے نہیں لینا چاہئے، مریم نواز ایک لاڈلے کی بیٹی اور خود لاڈلی ہے اس لیے ایسی زبان استعمال کرتی ہے.
پی ٹی آئی کے کیس میں قانونی کمزوری ہوتی تو پشاور ہائیکورٹ ہمارے حق میں فیصلہ نہیں کرتا، سپریم کورٹ میں سات دن تک ہماری شنوائی نہیں ہوئی، پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے کے بعد چوبیس گھنٹے میں الیکشن کمیشن کی اپیل سن لی گئی۔
بیرسٹر گوہر خان کا کہنا تھا کہ کیا چیف جسٹس کیلئے صحیح تھا کہ وہ ہم سے پوچھیں کس نے مجھے نامزد کیا، مجھے نامزد کیا گیا تو پوری دنیا نے دیکھا بریکنگ نیوز آئی جیو نیوز کی آئی انصار عباسی کی آگئی، کور کمیٹی نے میری نامزدگی کا اعلان کیا ہم نے نوٹیفکیشن بھی جاری کیا، یہ ہمارا اندرونی معاملہ ہے اس کی تحقیقات کیوں کررہے ہیں۔بیرسٹر گوہر خان نے کہا کہ چیف جسٹس کہتے ہیں انٹراپارٹی الیکشن کیلئے فارم کہاں دستیاب تھے؟،
الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ دیکھ لیں کیا قومی و صوبائی اسمبلیوں کے نامزدگی فارم وہاں دستیاب ہیں؟، سپریم کورٹ کی ویب سائٹ دیکھیں کیا ایڈجورمنٹ ایپلی کیشن فائل کرنے کیلئے فارم وہاں دستیاب ہیں؟، جس طرح سب جانتے ہیں عام انتخابات لڑنا ہے تو آر او کے دفتر جانا ہے تو کیا انٹراپارٹی الیکشن لڑنے والوں کو نہیں پتا ہوگا کہ انہیں نامزدگی فارم پارٹی کے مرکزی آفس سے ملیں گے۔
بیرسٹر گوہر خان کا کہنا تھا کہ اکبر ایس بابر گزشتہ 14سال سے نہ پارٹی رکن ہیں نہ ان کے پاس رکنیت کا کارڈ ہے، پارٹی ڈیٹا میں ہمارے پاس ان افراد کی انٹری ہی نہیں ہے، پارٹی الیکشن میں پینل بنانے کیلئے کم از کم 20 ارکان ضروری ہیں مگر شکایت کنندہ 14 لوگ تھے، ہم نے چیف جسٹس کو سب کچھ بتایا مگر وہ سن نہیں رہے تھے.
الیکشن کمیشن نے جو منفی رویہ اختیار کیا ایک آئینی باڈی سے اس کی توقع نہیں کی جاسکتی تھی، ہم آئین و قانون اور جمہوریت کی بالادستی کی جنگ لڑ رہے ہیں، ہم تو ججوں کو یہ نہیں کہتے کہ ہمیں آپ پر اعتماد نہیں ہے۔
بیرسٹر گوہر خان نے کہا کہ سپریم کورٹ میں نو مئی کے واقعات پر کمیشن بنانے کی درخواست دے چکے ہیں، نو مئی کو جلاؤ گھیراؤ اور تشدد کی کوئی بھی حمایت نہیں کرسکتا، پولیس نے میرے گھر میں گھس کر توڑ پھوڑ کی،میرے بیٹے اور بھتیجے کو زدوکوب کیا گیا انہیں ہتھکڑیاں لگائی گئیں.
پی ٹی آئی کے ہر امیدوار کے سامنے اس کا نشان لگا کر فہرستیں وائرل کریں گے، ہمار ووٹر سپورٹر کو پتا ہے ان کا ووٹ تسبیح والے کا ہے، تسبیح والے کے حکم اور ہدایات کے مطابق انہوں نے ووٹ دینا ہے، آٹھ فروری کو انشاء اللہ ناقابل یقین ٹرن آؤٹ اور نتائج ہوں گے، پی ٹی آئی کا مقدمہ عوام کی عدالت میں ہے آٹھ فروری کو عوام نے فیصلہ کرنا ہے۔
بیرسٹر گوہر خان کا کہنا تھا کہ اس وقت پارٹی چھوڑ کر جانے والے کی لوگوں کی نظر میں کوئی حیثیت نہیں ہے، پی ٹی آئی کی حمایت سے جیتنے والے چھوڑ کر جاتے ہیں تو عوامی دباؤ بہت زیادہ ہے، پی ٹی آئی کے ساتھ جتنا ہونا تھا ہوگیا اب سیز فائر ہونا چاہئے، ہم نہیں سمجھتے تھے کہ الیکشن کمیشن اور سپریم کورٹ کا ایک بنچ ایسا فیصلہ دے گا، سپریم کورٹ نے ہمارے ساتھ انصاف کے تقاضے پورے نہیں کیے، جیل سے الیکشن لڑنے والے امیدواروں کی مہم پارٹی چلائے گی۔
بیرسٹر گوہر خان نے کہا کہ بلے کا انتخابی نشان بچانے کیلئے عمران خان نے مجھے چیئرمین بنایا، بانی پی ٹی آئی نے آخری میٹنگ میں کہا تھا مجھے چھوڑ دیں بلے کو بچانے کی کوشش کریں.
پشاو ر ہائیکورٹ کا فیصلہ برقرار رہتا تو پی ٹی آئی بیلٹ پیپر پر ہوتی، الیکشن کمیشن نے ہمیں بیلٹ پیپر پر بلے کا نشان ہونے کی یقین دہانی کروائی تھی، سپریم کورٹ نے پی ٹی آئی کے الیکشن کیخلاف 14لوگوں کی درخواست اتنی باریک بینی سے دیکھی کہ کبھی ریکوڈک کا کیس نہیں دیکھا۔
بیرسٹر گوہر خان کا کہنا تھا کہ یقین ہے پی ٹی آئی کے امیدوار جیتنے کے بعد آئی پی پی میں نہیں جائیں گے، ہم سپریم کورٹ کے ہمارے خلاف فیصلے سے ہارس ٹریڈنگ ضرور بڑھے گی، اب جس کے پاس زیادہ پیسے ہوں گے وہ وزیراعظم بن جائے گا۔
بیرسٹر گوہر خان نے بتایا کہ عمران خان نے پیغام دیا ہے کہ ووٹر سپورٹرز گھبرائیں نہیں حوصلہ رکھیں، آٹھ فروری کو زیادہ تعداد میں نکل کر اپنے امیدواروں کو کامیاب بنائیں، عمران خان نے سپریم کورٹ کے فیصلے پر مایوسی کا اظہار کیا ہے.
عمران خان نے کہا ہے کہ نفرت اتنی نہیں ہونی چاہئے کہ بندہ انصاف نہ کرسکے، عمران خان نے اس تناظر میں قرآن کی آیت کاحوالہ بھی دیا، سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف ریویو فائل کریں گے، تمام تر تحفظات کے باوجود سپریم کورٹ میں پیش ہوں گے.
لطیف کھوسہ نے سپریم کورٹ سے اسی لیے لیول پلیئنگ فیلڈ کی درخواست واپس لی کہ جب آپ نے فیلڈ ہی لے لی تو کیا رہ گیا،پی ٹی آئی کے جیتنے والے امیدوار تین دن میں پارٹی میں واپس آئیں گے پھر ہمیں ریزرو سیٹیں بھی مل جائیں گی۔