سکھر(بیورورپورٹ)چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ گالم گلوچ کی سیاست اب ذاتی دشمنی کی سیاست تک پہنچ چکی ہے‘ ان کو سمجھنا چاہیے کہ جو آج ان کے مخالف کے ساتھ ہو رہا ہے، وہ کل خود ان کے ساتھ بھی ہوسکتا ہے ‘ افغانستان کے حالات کے اثرات کچے کے علاقے سے لے کر خیبر پختونخواہ تک نظر آرہے ہیں‘جب ہم کابل میں چائے پی رہے تھے تو ہمیں اندازہ ہی نہیں تھا کہ اس کا پاکستان کی عوام کو کیا بوجھ اٹھانا پڑے گا۔منگل کو بھٹو ہاؤس نوڈیرو میں کارکنان اور عہدیداران کے اعزاز میں منعقد ظہرانہ سے خطاب کرتے ہوئےبلاول بھٹو کا کہناتھاکہ اگر فروری 8 کے الیکشن میں ایک شخص کو چوتھی بار مسلط کیا گیاتو اس کا نقصان عوام اٹھائیں گے ‘ میں 2018ء میں منتخب ہوکر قومی اسمبلی پہنچاتو میں نے پہلے دن ہی سلیکٹڈ راج کو دنیا کے آگے ایکسپوز کردیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے ان کا ڈٹ کر مقابلہ کیا، جو عوام کے حق پر ڈاکہ مارنا چاہتے تھے۔ ہم نے ملک میں ایک بار پھر ون یونٹ قائم کرنے اور سلکٹڈ راج کو جاری رکھنے کی سازش کو ناکام بنایا۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پاکستان آج ایسی جگہ کھڑا ہے کہ ایک طرف معاشی بحران ہے، تو دوسری جانب معاشرہ نفرت و تقسیم کا شکار ہے، جبکہ امن امان کے حوالے سے بھی صورتحال خراب ہے۔ افغانستان کے حالات کے اثرات کچے کے علاقے سے لے کر خیبر پختونخواہ تک نظر آرہے ہیں، اور پاکستانی عوام ان نتائج کو بھگت رہے ہیں۔ اس وقت کسی کو کوئی احساس نہیں، کسی کو فکر نہیں کہ عوام کس تکلیف میں ہے۔ ان کو اندازہ نہیں کہ اسلام آباد میں کیئے گئے فیصلوں کی وجہ سے ملک میں جو رکارڈ مہنگائی، بے روزگاری اور غربت ہے، اس کا بوجھ عوام کو اٹھانا پڑتا ہے۔ پی پی پی چیئرمین نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں نفرت کی سیاست کا اثر ہر گھر میں پہنچ رہا ہے۔ گالی گلوچ کی سیاست اب ذاتی دشمنی کی سیاست تک پہنچ چکی ہے۔ ان کو سمجھنا چاہیے کہ جو آج ان کے مخالف کے ساتھ ہو رہا ہے، وہ کل خود ان کے ساتھ بھی ہوگا۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ وہ دہشتگرد اور دہشتگرد تنظیمیں جنہوں نے شہید محترمہ بینظیر کو شہید کیا، اور جن کو جیالوں، عوام، پولیس اور جوانوں نے قربانیاں دے کر ختم کردیا تھا اور جن میں پھر سر اٹھانے کی صلاحیت ہی نہیں تھی، وہ آج ایک بار پھر سر اٹھا رہے ہیں۔