کراچی ( ایجنسیاں، جنگ نیوز) پاک ایران تعلقات کی تاریخ میں پہلی مرتبہ سرحد پارایرانی میزائل حملے پر احتجاجاً پاکستان نے ایران سے اپنا سفیر واپس بلا لیا ہے اور دفتر خارجہ کے مطابق تہران گئے ہوئے ایرانی سفیر کو فی الحال واپس نہ آنے کا پیغام دے دیا گیا ہے۔پاکستان نے چاہ بہار میں مذاکرات کےلیے گئے ہوئے وفد کو بھی واپس بلالیا ہے اور دونوں ممالک کے مابین پہلے سے طے شدہ دورے بھی معطل کردیے گئے ہیں۔پاک ایران وزرائے خارجہ میں ٹیلی فونک رابطہ ہوا ہے جس میں نگران وزیرخارجہ نے ایرانی ہم نصب پر واضح کیا کہ یہ حملہ پاکستان کی خودمختاری کی سنگین خلاف ورزی ہے اور عالمی قوانین و پاک ایران تعلقات کی روح کے منافی ہے اور اس حملے سے دوطرفہ تعلقات کوشدید نقصان پہنچا۔ ایرانی وزیرخارجہ نے کہا ہے کہ دوست پڑوسی ملک ڈرون حملے کا ہدف نہیں تھا۔ہم عراق اورپاکستان کی علاقائی سالمیت کو عزیز رکھتے ہیں اورحملے میں صرف ان ایرانی دہشت گردوں کو نشانہ بنایا گیا جن کا تعلق اسرائیل سے تھا۔ ہم کسی کو اپنی قومی سلامتی کےلیے خطرہ نہیں بننے دینگے، قومی سلامتی پر حملے کا بھرپور جواب دینگے۔ چین نے پاک ایران سفارتی تنازع پر اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ معاملات باہمی گفت و شنید سے حل کیے جائیں۔ کشیدگی بڑھنے کے اقدامات سے گریز کیا جائے۔ ملک کی بڑی سیاسی جماعتوں بشمول ن لیگ، پیپلز پارٹی، تحریک انصاف اور دیگر نے بلوچستان میں ایرانی حملے کی مذمت کی ہے اور حکومت بلوچستان نے ہلاک ہونے والی خواتین کے لواحقین کو معاوضہ دینے کا اعلان کیا ہے۔ نگراں وزیراعلی علی مردان خان ڈومکی نے معاوضے کی ادائیگی کے احکامات جاری کردیے ہیں۔ صوبائی حکومت نے ڈپٹی کمشنر (ڈی سی) پنجگور کو معاوضے کی ادائیگی کےلیے فوری کارروائی کے احکامات دیے ہیں۔لو چستان کے نگران صوبائی وزیر اطلاعات جان اچکزئی نے کوئٹہ میں پریس بریفنگ دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ایران کی طرف سے پاکستان کی خودمختاری کی خلاف ورزیوں کی اس طرح کی کارروائیاں پاکستان کے ساتھ قائم ہمسایہ تعلقات، اعتماد اور تجدید تجارتی روابط کو نقصان پہنچاتی ہیں۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر وسابق وزیراعظم شہباز شریف نے ۔سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر اپنے پیغام لکھا کہ ایران کی جانب سے میزائل حملہ دوستی اور ہمسائیگی کے اصولوں کے خلاف ہے۔اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے ایران کی جانب سے پاکستان کی سرحدی حدود کی خلاف ورزی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ایران کی جانب سے پاکستانی حدود کی سرحدی خلاف ورزی غیر ذمہ دارانہ اور ناقابل قبول فعل ہے۔حریک انصاف کے ترجمان نے ایرانی حملے پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران نے اپنے اس اقدام سے مسلم امہ کو درکار ناگزیر اتحاد و یگانگت کے امکانات کو تباہ کرنے کی نہایت افسوسناک، غیر ذمہ دارانہ اور نہایت قابلِ مذمت کوشش کی ہے۔نگراں وزیراطلاعات مرتضیٰ سولنگی نےکہا ہے کہ ایران کی جانب سے خلاف ورزی پر ہماری طرف سے سنجیدہ رد عمل آئے گا،اس سے قبل پاکستانی دفتر خارجہ نے پاکستانی فضائی حدود کی خلاف ورزی کی شدید مذمت کرتے ہوئے ایرانی ناظم الامور کو وزارت خارجہ میں طلب کر لیا تھا۔اور کہا تھا کہ پاکستان نے ہمیشہ کہا ہے کہ دہشت گردی خطے کے تمام ممالک کیلئے مشترکہ خطرہ ہے جس کیلئے مربوط کارروائی کی ضرورت ہے۔ دفتر خارجہ نے ایرانی ناظم الامور کو کہا تھا کہ اس طرح کی یکطرفہ کارروائیاں اچھے ہمسایہ تعلقات کے مطابق نہیں ہیں اور یہ دو طرفہ اعتماد کو شدید نقصان پہنچا سکتی ہیں۔ترجمان دفترخارجہ ممتاز زہرہ بلوچ کے مطابق خودمختاری کی خلاف ورزی پر پاکستان نے ایران کیساتھ سفارتی تعلقات منقطع کرتے ہوئے اپنے سفیر کو واپس بلانے کا اعلان کیا ہے، اورکہا ہے کہ پاکستان میں ایرانی سفیر جو اس وقت ایران کے دورے پر ہیں ممکن ہے کہ فی الحال واپس نہ آئیں۔