اسلام آباد (انصار عباسی) الیکشن کمیشن آف پاکستان کا کہنا ہے کہ پاک ایران سرحدی کشیدگی کے باوجود اس کی تمام تر توجہ 8؍ فروری کو عام انتخابات کرانے پر مرکوز ہے۔
دی نیوز نے جب الیکشن کمیشن کے ترجمان سے رابطہ کیا اور پوچھا کہ کیا پاکستان اور ایران کے درمیان موجودہ کشیدگی سے 8؍ فروری کو ہونے والے انتخابات اور ان کا شیڈول متاثر ہوگا، تو اس پر ترجمان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان اپنے شیڈول کے مطابق اور اعلانیہ تاریخ پر الیکشن کرانے کیلئے پرعزم ہے۔
انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن انتخابات کی تیاریوں میں مصروف ہے اور ایسی کوئی تجویز یا آپشن زیر غور نہیں کہ پاک ایران کشیدگی کی وجہ سے الیکشن کی تاریخ پر نظرثانی کی جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ ہم معمول کے مطابق کام کر رہے ہیں اور 8؍ فروری کو الیکشن کرانے کیلئے تیاریاں جاری ہیں۔
رابطہ کرنے پر وزیر اطلاعات مرتضیٰ سولنگی نے بھی یہ بتایا کہ الیکشن اپنے وقت پر ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ پاک ایران کشیدگی سے انتخابات یا ان کا شیڈول متاثر نہیں ہوگا۔ ان کی رائے تھی کہ دونوں ملکوں کے درمیان صورتحال میں کشیدگی کم ہونا شروع ہو گئی ہے۔
انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ میڈیا کے کچھ حلقوں سمیت کچھ عناصر پوری کوشش کر رہے ہیں کہ ایسے بہانے گھڑے جا سکیں جن کی وجہ سے الیکشن میں تاخیر ہو، تاہم انتخابات اپنے وقت پر 8؍ فروری کو ہوں گے۔ جب ان سے الیکشن کرانے کیلئے مطلوبہ سیکورٹی انتظامات کے حوالے سے سوال کیا گیا تو وزیر اطلاعات نے کہا کہ حکومت الیکشن کمیشن کو مطلوبہ سیکورٹی فراہم کرے گی تاکہ انتخابات پر امن انداز سے ہو سکیں۔
انہوں نے کہا کہ اب اعلانیہ تاریخ پر الیکشن کرانے کے معاملے مین پیچھے نہیں ہٹ سکتے۔
دو روز قبل ایران نے پاکستان کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پاکستان کی سرزمین پر میزائل اور ڈرون حملے کیے تھے۔
یہ پاکستان پر بلا اشتعال حملہ تھا جس پر پہلے تو پاکستان نے ایران سے اپنے سفیر کو واپس بلا لیا اور پھر پاکستان میں ایرانی سفیر کو ملک چھوڑنے کو کہا۔
توقع کی جا رہی تھی کہ ایران اپنی غلطی پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے پاکستان سے معافی مانگے گا لیکن اس نے اس حملے کو جائز قرار دیا، جس سے پاکستان کے پاس جواب دینے کے سوا کوئی آپشن نہیں بچا۔
پاکستان نے جوابی حملے میں ایران کے اندر سرحدی علاقے میں بلوچ دہشت گردوں کو نشانہ بنایا۔
اس کے حملے میں پاکستان نے سات دہشت گردوں کو ہلاک کیا، جبکہ باقی کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
ان حملوں کے تبادلے کے بعد سوشل میڈیا پر سوالات اٹھنے لگے کہ کیا پاک ایران کشیدگی 8 فروری کو ہونے والے انتخابات کے انعقاد پر اثر انداز ہوگی۔