• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

پی سی بی، سربراہ کی تبدیلی سے پالیسی بدلنے کی روش کب ختم ہوگی

پاکستان کرکٹ بورڈ نے غیر ملکی کوچز کو فارغ کرنے کے بعد ان کے ساتھ معاملات کو افہام تفہیم سے طے کرنا ہوں گے تاکہ بیرون ملک پاکستان کی ساکھ خراب نہ ہو۔ البتہ مستقبل میں جس کوچ کو بھی یہ ذمے داری سی جائے اسے اس کے معاہدے کی مدت پوری کرنے دی جائے کیوں کہ کوئی بھی کوچ راتوں رات کسی ٹیم کو دنیا کی نمبر دن ٹیم نہیں بنا سکتا۔ پی سی بی میں بھی ایک ایسی پالیسی بنائی جائے جو کسی بھی چیئرمین کی تبدیلی سے تبدیل نہ ہو۔ شخصیات آتی جاتی رہتی ہیں لیکن کسی کے جانے سے کوئی فرق نہ پڑنا چاہیے۔

بدقسمتی سے پاکستان میں چیئرمین بدلنے سے سب کچھ بدل جاتا ہے یہی وجہ ہے کہ ہم نے گذشتہ76سال سے اپنا فرسٹ کلاس سسٹم بار بار بدلا ، کسی کو یہ پتہ ہی نہیں ہے کہ کون سا سسٹم بہتر اور پائیدار ہے۔اس لئے کوچ کوئی بھی بنے کپتان کسی کو بھی بنایا جائے ،انہیں وقت دیا جائے،میڈیا اور سوشل میڈیا میں آنے والی کہانیوں سے تبدیلیاں نہ کی جائیں۔ آسٹریلوی سسٹم اسی لئے سب سے اچھا اور مقبول ہے کہ وہ پاپولر فیصلے کرتے ہیں۔ وہاں کسی کو پتہ نہیں ہے کہ بورڈ کا سربراہ کون ہے۔

پروفیشنل انداز میں ہونےوالوں فیصلوں کی وجہ سے آسٹریلیا کی ٹیم دنیا کی بڑی بڑی ٹیموں کو چیلنج کرتی ہے انہیں ان کے ملک میں ہرانا مشکل ہوتا ہے بلکہ وہ بڑی بڑی ٹیموں کو ان کے ملک میں ہراکر آجاتی ہے۔ ورلڈ کپ فائنل میں بھارت کو آسٹریلیا نے جس حیران کن طریقے سے ہرایا اس نے بھارتیوں کو بھی سکتے میں ڈال دیا اور بھارت آج بھی اس شکست سے خوف زدہ ہے۔ ورلڈ کپ کے بعد پاکستان کرکٹ ٹیم سے نکالے گئے غیر ملکی کوچز اب دنیا کی دوسری ٹیموں کو جوائن کررہے ہیں۔ ڈائریکٹر مکی آرتھر پہلے ہی ڈاربی شائر کاونٹی کے ہیڈ کوچ تھے۔ ان کو پاکستان کرکٹ بورڈ نے اضافی ذمے داری سونپی ہوئی تھی۔

اینڈریو پیوٹک نے افغانستان کے بیٹنگ کوچ کی ذمے داری سنبھال لی جبکہ ہیڈ کوچ گرانٹ بریڈ برن انگلش کاونٹی گلمورگن کے ہیڈ کوچ بن گئے ہیں۔ غیر ملکی کوچز کو ورلڈ کپ کے بعد ذمے داریوں سے فارغ کیا گیا تھا۔ٹیم کے سابق ڈائریکٹر مکی آرتھر، ہیڈ کوچ گرانٹ بریڈ برن اور بیٹنگ کوچ اینڈریو پٹک نے پی سی بی کے ساتھ معاملات خوش اسلوبی سے حل کر نے کے بعد اپنے عہدوں سے استعفی دے دیا ہے۔ تینوں کو ورلڈ کپ کے بعد عہدوں سے فارغ کرکے قومی اکیڈمی تبادلہ کردیا تھا لیکن تینوں غیر ملکیوں نے قومی اکیڈمی میں کام کرنے سے انکار کردیا، اس پر بھی پاکستان کرکٹ بورڈ کی گورنس چیلنج ہوئی۔

اینڈریو پیوٹک کے بارے میں افغانستان بورڈ نے اپنے سوشل میڈیا اکاونٹ پر ان کی نئی تعیناتی کا اعلان کیا تھا، پی سی بی میں غیر یقینی صورتحال ان کوچز کی پاکستان میں مزید کام نہ کرنے کی بڑی وجہ ہے۔ پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق ہیڈ کوچ گرانٹ بریڈ برن کو انگلش کاؤنٹی گلمورگن نے اپنا ہیڈ کوچ مقرر کیا ہے۔ مکی آرتھر بھی پاکستان سے فارغ ہونے کے بعد کائونٹی کی جانب گئے تھے،اپنا دوسرا معاہدہ انہوں نے اس شرط پر کیا تھا کہ کائونٹی کو نہیں چھوڑیں گے۔ پاکستان ٹیم ڈائریکٹر کے طور پر چند ماہ قبل تک ورلڈکپ 2023 میں مکی آرتھر تھے اور بریڈ برن ہیڈ کوچ تھے لیکن انہوں نے پی سی بی کی پیشکش ٹھکرادی۔

پی سی بی منیجمنٹ کمیٹی کے ہیڈ ذکا اشرف نے انہیں سپر سیڈ کیا اور کہا کہ نیشنل اکیڈمی میں رپورٹ کریں، دونوں کی جگہ محمد حفیظ کو دہرا عہدہ ٹیم ڈائریکٹر بنادیا گیا۔بریڈ برن کاتعلق نیوزی لینڈ سے ہے۔ سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس پر اپنی ایک پوسٹ میں گرانٹ بریڈ برن نے اپنے استعفیٰ کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ایک شاندار باب کو اب ختم کرنے کا وقت آگیا ہے۔ پانچ سال کے دوران تین مختلف عہدوں پر کام کیا، جن کے ساتھ کام کیا اور جو کچھ حاصل کیا اس پر فخر ہے۔

پی سی بی کی سابقہ منیجمنٹ نے بریڈ برن کو مئی میں دو سال کیلئے ٹیم کا کوچ مقرر کیا تھا۔وہی ہوا جس کا خطرہ ظاہر کیا جارہا تھا، پاکستانی کرکٹ ٹیم کو آسٹریلوی سرزمین پر ایک اور وائٹ واش کا سامنا کرنا پڑا۔ شان مسعود کے کپتان اور محمد حفیظ کو ڈائریکٹر کرکٹ بنانے کے بعد ٹیم کی کارکردگی میں معمولی بہتری ضرور آئی ،ہارنے پرشائقین کرکٹ ناراض ہیں۔ آسٹریلوی سیریز سے قبل ہونے والی تبدیلیوں کے اثرات دکھائی نہیں دے رہے۔

اس لئے ہمیں کرکٹ کے بارے میں ایک ایسی پالیسی بنانی ہوگی جس کا کسی سے آنے جانے سے فرق نہ پڑے یہ پالیسی موجودہ اور سابق کرکٹرز کے مشورے سے بنائی جائے۔بدقسمتی سے پاکستان میں طاقت کا سرچشمہ چیئرمین بورڈ ہوتا ہے وہ سیاہ سفید کا مالک ہوتا ہے۔ پی سی بی آئین میں ایسی شق شامل کی جائے جس سے کسی کے آنے جانے سے کرکٹ نظام کو تبدیل نہ کیا جائے۔

اسپورٹس سے مزید
کھیل سے مزید