کراچی (اسٹاف ر پو ر ٹر)ملک بھر کی 116 جیلوں میں ایک لاکھ سے زائد قیدی 8فروری کو جنرل الیکشن میں ووٹ کے حق سے محروم رہیں گے اس ضمن میں الیکشن کمیشن نے کوئی انتظام نہیں کیا ہے .
پاکستان میں الیکشن ایکٹ 2017 کے سیکشن 26 کے مطابق ہر شخص انتخابی علاقے میں بطور ووٹر اندراج کا حقدار اور آئین کی شق 51 کے معیار پرپورا اترنےوالا فرد آئینی طور پر ووٹ دینے کا حق رکھتا ہے.
آئین میں حقِ رائے دہی کے لیے اہلیت کے جو مندرجہ بالا معیار طے کیے گئے ہیں وہ قیدیوں کو ووٹنگ کے عمل سے خارج نہیں کرتے، الیکشن ایکٹ 2017 کے سیکشن 93 (d) کے مطابق جیل میں نظر بند یا زیر حراست شخص پوسٹل بیلٹ کے ذریعے ووٹ ڈال سکتا ہے.
پاکستان کے چاروں صوبوں کے جیل خانہ جات کے حکام سے موصول ہونے والے اعدادوشمار کے مطابق ملک کی116 جیلوں میں تقریباً 1 لاکھ سے زائد قیدی موجود ہیں، جن میں 1500 کے قریب خواتین ہیں،ان قیدیوں میں ایسے نابالغ قیدی شامل ہیں جو جیل میں ہی 18 برس کی عمر کو پہنچ چکے اورشناختی کارڈ بنوانے کے حق دار ہیں.
قیدیوں میں 71 فیصد ایسے ہیں جن کے مقدمات کے فیصلے نہیں ہوئے،ان میں بہت سے ایسے ہیں جو معمولی جرائم میں پابند سلاسل ہیں اور ان کے مقدمات کی پیروی کرنے والا کوئی نہیں ہے.
لاہورکی ڈسٹرکٹ اور سینٹرل جیل میں عمر قید کاٹنے والے غلام علی ،شہزاد ، منشا ،رستم کا پیشی کے موقع پر کہنا تھا کہ ماضی اور موجودہ حکومتوں نے آج تک اسیران کیلئے ایسا کوئی لائحہ عمل ہی مرتب نہیں کیا جس سے قیدی بھی اپنے ووٹ کا حق استعمال کر سکیں۔
سندھ کے ضلع سکھر کی جیل کے قیدی اللہ ڈینو، لاکھو اور دیگر نے بتایا کہ ہم نے بلدیاتی انتخابات میں بھی حق رائے دہی استعمال کرنے کیلئے متعلقہ حکام کو درخواستیں دیں، لیکن سرکاری سطح پر ہماری شنوائی نہیں ہوئی.
کوئٹہ میں واقع ہدہ جیل میں موجود قیدی بہادرخان، افتخار مکرانی کا کہنا ہے اگر ہر جیل میں پولنگ اسٹیشن قائم کر دیا جائے تو بڑی تعداد میں قیدی ووٹ کاسٹ کریں گے تاہم پیچیدہ نظام محکمہ داخلہ ، ڈی آئی جیل خانہ جات اور دوسرے کئی سرکاری عہدیداروں سے اجازت کے باعث قیدی ووٹ نہ دینے کو ترجیح دیتے ہیں۔