• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

معاملات میں شفافیت معاشرے کی اصلاح کیلئے ناگزیر ہے۔ اخفاء ہر قسم کی برائی کی پرورش کا سبب بنتا ہے۔چیف جسٹس سپریم کورٹ قاضی فائز عیسیٰ نے عدالتی کارروئی براہ راست نشر کرنے کی روایت قائم کرکے ایک غیر معمولی قدم اٹھایا اور اس سلسلے کو آگے بڑھاتے ہوئے گزشتہ روز انہوں نے اعلان کیا کہ’’عوام کے پیسے سے چلنے والا ہر ادارہ عوام کا ہے، معلومات ایک مؤثر ہتھیار ہے، عوام تک معلومات کو پہنچانا اچھا اقدام ہے، یہ ہماری مرضی نہیں کہ آپ کو معلومات دیں یا نہ دیں، معلومات کا آپ تک پہنچنا آپ کا حق ہے۔‘‘اس میں کیا شک ہے کہ پاکستان کی تاریخ کے اہم اور حساس ترین واقعات اور فیصلوں کی حقیقت کم ہی عوام تک پہنچ سکی،قائدِ ملت نوابزادہ لیاقت علی خان کا بھرے مجمعے میں قتل اور سانحہ مشرقی پاکستان کے بیشتر حقائق بھی عوام کے سامنے نہیں آئے۔بلا شبہ عوامی ٹیکسوں سے چلنے والا ہر ریاستی ادارہ پاکستان اور پاکستانیوں کی ملکیت ہے لیکن افسوس کہ پون صدی میں اس کا عملی مظاہرہ نہیں ہوسکا ۔ چیف جسٹس پاکستان نے بالکل درست کہا کہ مثبت روشنی دکھانے سے ہی معاشرہ تبدیل ہوسکتا ہے، کورٹ رپورٹیں عدالتی کارروائیوں کی معلومات عوام تک پہنچانے کا ذریعہ ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ شہری کی حیثیت سے کسی بھی معلومات کا حصول شہریوںکا استحقاق ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ آئین کے شق 19 میں آزادی صحافت کا ذکر ہے، ایک شہری نے تفصیلات مانگیںکہ آپ کی عدالت میں کتنے ملازمین ہیں؟جواب نہ ملا تو وہ کمیشن چلا گیا، تو ہم خود کیوں نہ عوام کو بتائیں کہ ہم کیاکر رہے ہیں؟انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنا احتساب خود کرنے کا فیصلہ کیا ہے، ہم عدلیہ کی تاریخ میں پہلی بار سپریم کورٹ کی سہ ماہی رپورٹ پیش کر رہے ہیں۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا یہ اقدام یقینا انتہائی قابلِ ستائش ہے یہی عمل ماتحت عدلیہ تک بھی آجائے تو عدلیہ کے سارے داغ دھل جائیں گے۔

تازہ ترین