• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

قاسم سوری آئینی بحران کی وجہ بنے، کیوں نہ غداری کی کارروائی کی جائے، چیف جسٹس

اسلام آباد(رپورٹ، رانا مسعود حسین)چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے سابق ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری کی نااہلی کے کیس میں ریمارکس دیئے کہ قاسم سوری نےاسمبلی غیر قانونی توڑی، قاسم سوری آئینی بحران کی وجہ بنے، کیوں نہ سنگین غداری کی کارروائی کی جائے، چیف جسٹس نے کہا کہ اب سپریم کورٹ کی مزید ساز باز نہیں ہوگی، کبھی اسٹیبلشمنٹ آجاتی ہےکبھی کوئی اور،اب یہ نہیں چلے گا، سپریم کورٹ کے اندر جو ہاتھ گھس گئے ہیں کہ کون سے کیس مقرر ہونے ہیں کون سے روکنے ہیں،سپریم کورٹ کے سسٹم کے ساتھ ہیر پھیر کا یہ سلسلہ اب ختم ہوجانا چاہیے، یہ ہم سب کا ادارہ ہے، اس کی تباہی سب کی تباہی ہے؟بعد ازاں عدالت نے قاسم سوری اور لشکری رئیسانی کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا اور قاسم سوری کا کیس طویل عرصے تک مقرر نہ ہونے اور اسٹے برقرار رہنے پر رجسٹرارکوبھی نوٹس کردیا۔عدالت نے تین ہفتوں میں رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت ایک ماہ کیلئے ملتوی کردی۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس مسرت ہلالی پر مشتمل تین رکنی بینچ نے منگل کے روزاپیل کی سماعت کے دوران قانونی سوال اٹھایا کہ قاسم سوری کی اپیل دیگر مقدمات کے ساتھ کیوں اور کس بنیاد پر منسلک کی گئی تھی؟ اور جب دو مارچ 2022کو عدالت نے کیس باقی مقدمات سے دوبارہ الگ کرکے جلد سماعت کیلئے مقرر کرنے کا حکم دیا تو سماعت کی آئندہ سماعت کی تاریخ کیوں مقرر نہیں کی گئی تھی؟ عدالت نے قرار دیاہے کہ ساز باز کرکے کیس کو سپریم کورٹ میں سماعت کے لئے مقرر نہیں ہونے دیا گیا ہے تاکہ اپیل کنندہ کی بطور رکن قومی اسمبلی مدت پوری ہوکر معاملہ ہی غیر موثر ہو جائے، تاہم دوران سماعت اپیل گزار قاسم سوری کے وکیل نعیم وکیل نے کہا کہ مقدمات کیلئے ساز باز کی سختی سے تردیدکرتاہوں۔ دوران سماعت چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیئے ہیں کہ سپریم کورٹ کو بطور ادارہ استعمال کیا گیا ہے، سپریم کورٹ کے سسٹم کے ساتھ ہیر پھیر کا یہ سلسلہ اب ختم ہوجانا چاہیے، یہ ہم سب کا ادارہ ہے، اس کی تباہی سب کی تباہی ہے؟ انہوں نے قاسم سوری کے وکیل نعیم بخاری کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ یہ کیس لگاؤ وہ نہ لگاؤ یہ کیا ہورہا ہے؟ آپکے موکل نے سپریم کورٹ سے حکم امتناع لے کر سپریم کورٹ کواستعمال کیا اور پھر کیس مقرر ہی نہیں ہونے دیاگیا، پوری مدت گزارنے کے بعد استعفیٰ دے کر کہہ دیا کہ لو جی اب ہم گھر جارہے ہیں۔ فاضل چیف جسٹس نے کہا کیس نہ مقرر ہونے کیلئے کوئی حربہ ہی استعمال کیا گیا ہے؟ انہوںنے ریمارکس دیے کہ سپریم کورٹ میں کچھ ہاتھ گھس گئے ہیں کہ کونسا مقدمہ سماعت کے لئے مقرر کرنا ہے اور کونسا نہیں ؟
اہم خبریں سے مزید