اسلام آباد، پشاور(نمائندہ جنگ، جنگ نیوز) سپریم کورٹ نے تحریک انصاف کے رہنما چوہدری پرویز الٰہی ،عمر اسلم ،صنم جاوید، شوکت بسرا اور طاہر صادق کو الیکشن لڑنے کی اجازت دیدی جبکہ پی پی 19سےعارف عباسی کے کاغذات مسترد ہونے کا فیصلہ برقرار رکھا، سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ الیکشن کی تشریح اس طرح نہیں کرنی کہ الیکشن لڑنے سے روکا جائے، جسٹس منصور علی شاہ نے کہا احتساب عوام کرینگے الیکشن کمیشن نہیں، بنیادی حق سے محروم نہیں کیا جا سکتا، کہاں لکھا ہے مفرور شخص انتخاب نہیں لڑ سکتا، دوران سماعت چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے وکیل پراظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ آپ سچ بولنے پر تیار نہیں تو ہم کیا کر سکتے ہیں، کیس چلانا ہے تو فیکٹ بتائیں، ادھر پشاور ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی رہنما عاطف خان سے کہا ہے کہ وہ خود کو قانون کے حوالے کردیں، عدالت انہیں گرفتار نہ کرنے کا حکم دیگی۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے عمر اسلم اور میجر ریٹائرڈ طاہر صادق کے کاغذات نامزدگی مسترد کرنے کا فیصلہ کالعدم کرکے الیکشن کمیشن کو دونوں رہنمائوں کے نام اور انتخابی نشان بیلیٹ پیپرز میں شامل کرنے کا حکم دیا ہے ۔جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں قائم تین رکنی بینچ نے جمعہ کے روزعمر اسلم اور طاہر صادق کی جانب سے دائر الگ الگ اپیلوں پر سماعت کی تو جسٹس منصور علی شاہ نے آبزرویشن دی کہ الیکشن لڑنا ہر اہل شہری کا بنیادی حق ہے اور قانونی جواز کے بغیر کسی کو اس حق سے محروم نہیں کیا جا سکتا ہے ، جسٹس اطہر من اللہ نے ریما رکس دیے کہ الیکشن کا فیصلہ عوام نے کرنا ہے،عمر اسلم کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ انکے موکل کے کاغذات نامزدگی 9 مئی کے مقدمات میں مفرور ہونے کی بنیاد پر مسترد کیے گئے تھے ،جسٹس منصور علی شاہ نے سوال اٹھایا کہ کہاں لکھا ہے کہ مفرور شخص الیکشن نہیں لڑ سکتا ہے؟ الیکشن بنیادی حق ہے ، بغیر قانونی جواز کسی کو بنیادی حق سے کیسے محروم کیا جا سکتا ہے؟ جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ یہ فیصلہ تو عوام نے کرنا ہے، ہمارے سامنے آنے والے درخواست گزار کی اہمیت نہیں بلکہ عوام کے حقوق متاثر ہو رہے ہیں، احتساب عوام نے کرنا ہے الیکشن کمیشن نے نہیں؟ مخالف فریق کے وکیل نے بتایا کہ کاغذات کی جانچ پڑتال کے دوران بھی عمر اسلم موجود نہیں تھے۔