نہ کسی سانس کی آواز، نہ رو نے کی، نہ ہنسی کی کھنھک، نہ ہی خوش بُو کی مہک، آنگن میں پھول، نہ تتلیاں ۔ کیا گھر ایسے ہوتے ہیں؟ اینٹ گارے سے گھر بنے ہیں نہ بن سکیں گے۔ یہ تو پیار و محبت سے، جینے کے احساس سے بنتے ہیں اور یہ احساس ملتا ہے بچوں کے دم سے۔
کہتے ہیں اور یہ حقیقت بھی ہے کہ ،جس گھر میں بچے نہیں ہوتے وہ گھر، گھر نہیں قبرستان لگتا ہے۔ زندگی کی حقیقت یہ بھی ہے کہ جہاں ان گنت چھوٹی بڑی خوشیوں میں تبدیلیاں آرہی ہیں، وہیں رویے بھی بدل رہے ہیں، شاید یہ رویے ہی ہیں کہ ماضی میں گود لینے کے معاملات نے ہمیشہ کڑوے، کسیلے سوالات کو جنم دیا، اب اس میں کمی آگئی ہے، اس کے لیے ان شخیات نے اہم کردار ادا کیا جنہوں نے نہ صرف بچے گود لیے، بلکہ دوسروں کو ایک بچہ گود لینے کی ترغیب بھی دی۔
ایسا کرنے کا مقصد لاوارث، یتیم بچوں کو پیار، گھریلو ماحول فراہم کرنا تھا، حیران کن، خوش آئند بات یہ ہے کہ چمکتی دمکتی دنیا کے ستاروں نے بھی بچے گود لیے، کئی فلمی شخصیات تو اپنے بچوں کے ساتھ لے پالک بچوں کی بھی پرورش کر رہی ہیں، نہ صرف یہ بلکہ غیر شادی شدہ اسٹارز نے بھی بچے گود لیےاور انہیں اپنا نام دیا۔ انہیں اس بات کی قطعاً پروا نہیں کہ لوگ کیا کہیں گے۔ ہالی ووڈ کی ایک اداکارہ، کا تو کہنا ہے،لوگوں کے پاس صرف بچھو کا ڈنگ ہوتا ہے، اسی سے رُلاتے بھی ہیں اور ہنساتے بھی ہیں،ایسے لوگوں کو نظر انداز کر دینا چاہیے۔
شوبز کی دنیا میں سب سے زیادہ بچے گود لینے میں بھارتی فلم اور ٹی وی انڈسٹری کے فن کار ہیں۔ زیر نظر مضمون میں ہالی وڈ اور بالی وڈ کےان چند مشہور فن کاروں کے بارے میں ملاحظہ کریں، جنہوں نے بچے گود لیے، ان میں شادی شدہ اور غیر شادی شدہ دونوں شامل ہیں۔
’’سلیم خان‘‘ ہالی وڈ کے معروف فلمی رائٹر اور مشہور اداکار سلمان خان کے والد ہیں، انہوں نے ایک بچی کو گود لیا۔ اسے گود لینے کا قصہ کچھ یوں ہے کہ ایک روز سلیم خان اسٹوڈیو سے گھر آرہے تھے کہ ایک بچی کو سڑک کنارے روتا دیکھ کر پریشان ہوگئے۔ چند ثانیے اسے دیکھا، پھر اسے پیار کرتے ہوئے پوچھا، کیا ہوا بیٹا، اس نے روتے ہوئے کہا، میرا کوئی گھر نہیں، میری ماں مر گئی، باپ، بہن بھائی کوئی نہیں ہے۔
میں کہاں جاؤں، سلیم خان نے بچی سے کہا، اب میں تمہارا باپ ہوں، میرے ساتھ گھر چلو، وہاں تمہاری ماں بھی ہے اور تین بھائی بھی۔ بچی کا ہاتھ پکڑ کر سلیم خان گھر لائے اور بیوی سے کہا، ہماری کوئی بیٹی نہیں تھی،بھگوان نے ہمیں پیاری بیٹی دے دی۔ بیوی بھی بچی کو دیکھ کر خوش ہوگئی۔ سلیم خان نے بیٹی کا نام ’’ارپتیا خان‘‘ رکھا۔ اب ارپتیا شادی شدہ اور ایک بیٹی کی ماں ہے۔ بھائی بہن سے اور بہن بھائیوں سے بہت پیار کرتی ہے۔
اداکارہ مندرا بیدی کو اسٹار پلس کے ڈراموں سے شہرت ملی۔ اداکاری کے ساتھ مختلف ٹی وی شوز کی میزبانی بھی کرتی ہیں۔ راج کشول سے شادی کی۔ ایک بیٹا ’’ویر‘‘ ہے۔ وہ جب آٹھ سال کا تھا تو مندرا نےاپنے شوہر سے ایک بچی گود لینے کی خواہش کا اظہار کیا، ساتھ یہ بھی کہا، اُس کی عمر ڈھائی سے چار سال کے درمیان ہو، میں نے اُس کا نام بھی سوچ لیا ہے، ’’تارا‘‘ ہوگا۔
ہمارے بیٹے کو بہن اور ہمیں بیٹی مل جائے گی۔ شوہر کی رضامندی سے مندرا نے ایک فلاحی ادارے سے رابطہ کیا، بہت تگ و دو کے بعد ڈھائی سالہ بچی مل گئی۔ ایک ٹی وی انٹرویو میں مندرا نے بتایا کہ، میں دوسرا بچہ پیدا کرنا نہیں چاہتی تھی لیکن بھائی کے لیے بہن کی بھی خواہش تھی، سو میری خواہش بھی پوری ہوگئی اور فیملی بھی مکمل ہوگئی۔
روینہ ٹنڈن، اپنی پہلی فلم ’’پھول اور کانٹے‘‘ سے راتوں رات مقبولیت کا سفر طے کرنے والی فن کارہ کی شادی کم عمری میں ہوگئی تھی ۔دو بچے بیٹی ’’راش‘‘ اور بیٹا ’’رنبیر‘‘ ہے لیکن اکیس سال کی عمر میں ایک ایسا فیصلہ کیا جو شاذو نادر ہی کوئی کرے۔
آٹھ اور گیارہ سال کی دو سمجھ دار بچیاں گود لیں،جن کے نام ’’چھایا‘‘ اور ’’پوجا‘‘ رکھے۔ ایک انٹرویو میں روینہ نے بتایا،مجھے بچے بہت اچھے لگتے ہیں، خصوصاً لڑکیاں۔ لیکن میں مزید بچے پیدا کرنا نہیں چاہتی تھی،سو دو بچیاں گود لیں۔ اب دو جوان بیٹیوں کے ساتھ زندگی گزار رہی ہوں ۔میرے بچے چھایا اور پوجا سے چھوٹے ہیں۔
متھن چکرورتی، جو فلم انڈسٹری میں ’’متھن دا‘‘ کے نام سے مشہور ہیں، اپنے دور کے بالی وڈ کے مشہور ڈانسر اور ایکشن ہیرو مانے جاتے تھے۔ متعدد فلموں میں کریکٹر رول بھی کیے۔ تین بیٹوں، ریمو، میمو اور رمشے کے باپ ہیں۔ بیٹی کے خواہش مند تھے۔ یہ خواہش ایسے پوری ہوئی کہ، ایک رات وہ گھر آرہے تھے کہ بچی کے رونے کی آواز سن کر ان کے بڑھتے قدم رُک گئے، کچھ شور کی آوازیں بھی سنائی دیں، پلٹ کر دیکھا تو کوڑے کے ڈھیر کے پاس کچھ لوگ کھڑے تھے۔
یہ دیکھ کر متھن قریب گئے تو ایک نومولود بچی کپڑے میں لپٹی زاروقطار رو رہی تھی،قبل اس کے کہ پولیس آتی، کوئی کارروائی ہوتی، متھن نے بچی کو گود میں لیا اور گھر آگئے۔ بیوی کو ساری صورت حال سے آگاہ کرکے کہا، بھگوان نے ہماری خواہش پوری کردی۔ متھن نے اس کا نام ’’دسہانی متھن‘‘ رکھ کر اپنا نام دیا۔ اب دسہانی جوان ہوگئی ہے۔
کنال کوہلی، کا شمار معروف ہدایت کاروں میں ہوتا ہے۔ ان کے کریڈٹ پر متعدد فلمیں ہیں۔ کوہلی کی شادی کو بارہ سال کا عرصہ بیت گیا تھا لیکن اولاد کی دولت سے محروم تھے، سو کوہلی نے بیوی کی باہمی رضامندی سے ایک ادارے سے سات ماہ کی بچی گود لی، جس کے لیے انہیں سخت مراحل سے گزرنا پڑا۔ کوہلی نے اس کا نام ’’رادھا کنال‘‘ رکھ کر اسے اپنا نام دیا۔
نکھل ایڈوانی ،مشہور فلم میکرہیں۔ ان کے کیریئر میں کئی سُپرہٹ فلمیں ہیں، جن میں کل ہو نہ ہو، سلام عشق بہت مشہور ہوئیں۔ نکھیل کی جیون ساتھی ’’سیویا رنا گیتا‘‘ فیشن ڈیزائنر ہیں۔ انہوں نے اسٹائل کی دنیا میں نت نئے رجحانات متعارف کرائے۔ مشہور سلیبرٹیز میں ان کا شمار ہوتا ہے ۔ ان کی شادی کو کئی سال ہوگئے تھے لیکن اولاد سے محروم تھے۔
سیویارنا نے ایک انٹرویو میں کہا کہ، جب آپ کو اس بات کا علم ہوجائے کہ آپ اولاد کی دولت سے محروم رہیں گے تو آپ کے پاس ایک آپشن ہوتا ہے کہ بچہ گود لے لیں، اس میں کوئی برائی نہیں ہے، ہم میاں بیوی نے بھی ایسا ہی کیا۔ اس کے لیے ہم نے ایک ادارے سے رابطہ کیا، جسں کے لیئے مختلف قانونی مراحل سے گزرنے کے بعد ایک بچی گود لی، اب وہ ہماری بیٹی ہے۔
معروف اداکارہ ،سابق مس یونی ورس، سشمیتا سین غیر شادی شدہ ہیں ۔انہوں نے دو بچیاں گود لیں۔ پہلی بچی اس وقت گود لی جب یہ خود 18 سال کی یعنی ٹین ایجر تھیں۔ انڈیا ٹو ڈے کو دیے گئے ایک انٹرویو میں سشمیتا نے کہا کہ، خواہشات ہر ایک کی ہوتی ہیں، اگر میں بھی ان کی پوٹلی کھولوں تو پورا پنڈورا باکس کھل جائے گالیکن میں ایسا کروں گی نہیں، بس شادی کی خواہش نہیں تھی۔
لیکن بچے میری کم زوری تھی، بہت سوچ بچار کے بعد ایک بچی گود لی، اسے پاکر میری زندگی ہی بدل گئی تھی۔ اس کا نام ’’اینی‘‘ رکھا۔ وہ تقریباً سات سال کی تھی تو دوسری بچی گود لی اُس وقت میں 25 سال کی اور بچی تین ماہ کی تھی ۔اس بچی کو گود لینے کے لیے کافی عرصے قانونی جنگ لڑی۔ بچی کا نام علیشاہ رکھا۔ اب میری فیملی مکمل ہوگئی ہے۔ سنگل مدر کے طور پر سشمیتا ایک کام یاب ماں ثابت ہوئیں۔
سبھاش گھئی نام ور فلم سازہیں۔ منفرد فلمیں بنانے اور نئے چہرے متعارف کرانے میں کافی مقبول ہیں۔ ان کے کریڈٹ پرکئی کام یاب ہٹ فلمیں ہیں، جن میں قرض، پردیس، تال، ہیرو، رام لکھن وغیرہ شامل ہیں۔ سبھاش نے اپنی بھتیجی کو اس کی پیدائش کے فوراً بعد گود لیا، اس کا نام میگانا گھئی رکھا۔ میگانا کو علم ہے کہ مجھے گود لیا گیا ہے ایک انٹرویو میں میگانا نے کہا کہ ’’میں خوش قسمت ہوں کہ مجھے چاچو نے گود لیا ،جو اب میرے والد ہیں۔
میں سبھاش بابو کے ساتھ اپنے آپ کو بہت محفوظ سمجھتی ہوں۔ وہ مجھ سے بہت محبت کرتے ہیں۔ انہوں نے مجھے فرش سے عرش پر بٹھایا ۔ اعلیٰ تعلیم کے لیے لندن بھیجا، جہاں سے میں نے فلم میکنگ کی ڈگری لی‘‘۔ اب میگانا ممبئی میں اپنے والد سبھاش کی پروڈکشن کمپنی بڑی کام یابی سے چلا رہی ہے۔ سبھاش اور اس کی بیوی کہتے ہیں، بچے اپنے پالو یا دوسروں کے ،ان سے محبت ہو ہی جاتی ہے۔
ڈمپل ایکٹرس، پریتی زنٹا نے بالی وڈ کی ہندی فلموں سے اپنی پہچان کرائی، ان کی مشہور فلموں میں ’’دل سے کیا کہنا، ویر زارا، سنگھرش، سولجر، چوری چوری چپکے چپکے اور کبھی الوداع نہ کہنا‘‘ وغیرہ ہیں۔ پریتی اداکاری کے ساتھ سماجی کاموں کے حوالے سے بھی مشہور ہیں۔ وہ بچوں سے نہ صرف بے انتہا پیار کرتی ہیں بلکہ جہاں کسی لاوارث بچے کو دیکھتی یا اس کا علم ہوتا ہے وہ اس بچے کو گود لینےکی کوشش کرتی ہیں۔
پریتی نے ’’مدر مرکل اسکول، ہیبرت کش سے 34 بچیاں گود لیں۔ ان کی کفالت کی تمام تر ذمے داریاں تن تنہا خود اٹھاتی ہیں ۔پریتی کے مطابق ’’یہ سب میرے بچے ہیں۔ ہم سب ایک ہی گھر میں رہتے ہیں۔ ان کی شرارتوں، کھیل کود سے گھر میں ہر وقت رونق رہتی ہے۔ بچے اسکول جاتے ہیں ،ان کا مستقبل سنورے گا تو مجھے سکون ملے گا۔
جیون ساتھی ’’گرمیت چوہدری اور دیبینا بنرجی‘‘ ٹیلی ویژن کے مشہور جوڑے، بھی ہیں۔ سلیبرٹیز کے حوالے سے ان کی پہچان ہے۔ انہوں نے دو بچیوں ’’پوجا اور لتا‘‘ کو جو دونوں بہنیں ہیں ،کوگود لیا۔ ان بچیوں کے والدین کا انتقال ہو گیا تھا، جس کے بعد دونوں بہنیں ایک گھر میں ملازمہ کے طور پر کام کر رہی تھیں۔ گرمیت اس فیملی کو جانتے تھے جہاں بچیاں ملازمہ تھیں ۔اُس نے دیکھا کہ ماں کے آنچل سے محروم بچیوں کو وقت سے پہلے اپنا آنچل سنبھالنا آگیا ہے۔
گرمیت ان کا بچپن لوٹانا چاہتا تھا،سو اُس نے بیوی سے بات کرکے ان بچیوں کو گود لینے کا فیصلہ کیا اور پھر تمام کاغذی کارروائیاں مکمل کرکے بچیوں کو اپنی نگرانی میں لے لیا۔ گرمیت کے ایک اخباری بیان کے مطابق ،عام طور پر یہ تاثر پایا جاتا ہے کہ بچے صرف وہی جوڑے گود لیتے ہیں جو اولاد سے محروم ہوتے ہیں، یہ کہنا درست نہیں ہے ۔ فی الحال اپنے بچے پیدا کرنے کا ہمارا پلان نہیں ہے لیکن مستقبل میں جب ہوں گے تو پوجا اور لتا کے چھوٹے بہن بھائی ہوں گے، سب ایک ہی چھت تلے رہیں گے۔
راہول بوس، سنجیدہ فلموں میں کام کرنا پسند کرتے ہیں۔ فلم سازوں کی خواہش کے باوجود کمرشل فلموں میں کام کرنے سے گریز کرتے ہیں۔ راہول نے دس سے گیارہ سال کے چھے بچوں کو گود لیا،جن میں تین لڑکے اور تین لڑکیاں ہیں۔
راہول نےانڈیا ٹو ڈے کو دئیے گئے انٹرویو میں بتایا، مجھے فخر ہے کہ میں ایسا کام کر رہا ہوں ،جس کے نتائج حوصلہ افزا ہوں گے۔ میری پہلی ترجیح ان بچوں کو جو اب میرے بچے ہیں، کو بہترین تعلیم اور اچھا معیار زندگی فراہم کر ناہے۔ انہیں زندگی میں کسی چیز کی کمی محسوس نہ ہو،ورنہ میرا مقصد فوت ہو جائے گا۔
سینئر اداکارہ نادیہ جمیل نے پانچ بچے(چار بیٹے ایک بیٹی) گود لیئے۔ ایسا کیوں کیا؟ اس بارے میں نادیہ نے ایک نجی ٹی وی انٹرویو میں بتایا کہ،زندگی میں کچھ کرنے کا فیصلہ کریں تو قسمت بدل سکتی ہے لیکن اس کا دارومدار نیت پر ہوتا ہے۔ یہ غالبا 30 سال قبل کی بات ہے، میں نے یتیم خانے میں کام کرنے کا فیصلہ کیا۔ بہت سارے جوڑے اولاد نہ ہونے کی وجہ سے یتیم خانوں سے رجوع کرتے ہیں، اولاد کے لیے تڑپ رہے ہوتے ہیں۔
اُن کی گودان اداروں سے بھر جاتی ہے،گر چہ میرے بچے ہیں،پھر بھی میں نے پانچ بچے گود لیے ۔چند سال قبل جب میں نے یتیم خانے میں ایک بچی کو دیکھا تو وہ تین ماہ کی تھی۔ اُس کا نام نوری تھا ۔وہ پیدائشی نابینا تھی۔ اُس وقت میں نے سوچا کہ اگر یہ بچی غلط ہاتھوں میں چلی گئی تو معاشرہ اسے ’’بے چاری‘‘ بنا دے گا۔میں نوری کو لے کر اپنے شوہر علی کے پاس گئی اور کہا کہ مجھے اس بچی کو گود لینا ہے۔
وہ فوری راضی ہوگئے اور یوں ہماری کئی سالوں کی بیٹی کی خواہش اللہ نے پوری کردی۔ وہ میرے لیے ایک معجزہ ہے۔ نادیہ جمیل نے مزید بتایا کہ نوری کوگود لینے کے بعد ہم نے اس کا آی اسپیشلسٹ سے چیک اپ کرایا تو انہوں نے بتایا کہ ، یہ بچی جب ڈھائی سال کی ہوگی تو اس کی پہلے ایک آنکھ کی اور کچھ وقت بعد دوسری آنکھ کی سرجری ہوگی۔ دوران علاج ڈاکٹرز نے تین نئے آئی ڈراپس کا تجربہ کیا،جو نوری کے آنکھوں میں ڈالے، جس کے بعد اس کی بینائی واپس آگئی۔
میں اُس وقت لندن میں تھی ، شوہر نے ویڈیو کال کے ذریعے خبر دی کہ نوری کی بینائی آگئی ہے، یہ سن کر بہت خوش ہوئی اورحیران بھی،یہ معجزہ تھا۔واقعی فیصلے اچھی نیت کے ساتھ کریں، تو نتیجہ بھی اچھا نکلتا ہے۔ نادیہ نے بتایا کہ بڑا بیٹا صابر 17 برس کاہے۔ میٹرک پاس کرلیا ہے، اسے 4 برس کی عمر میں گود لیا تھا۔دوسرا بیٹا،علی راشد بھی پڑھ رہا ہے،اسے اداکار بننے کا شوق ہے۔
تیسرا بیٹا آزاد ،چوتھا طلحٰہ اور پانچواں بیٹا علی شاکر ہے،سب سمجھدار ہیں۔ طلحٰہ کو اُس وقت گود لیا تھا جب اس کی والدہ کے بعد والد بھی ڈرون حملے میں مارے گئے تھے۔نادیہ کہتی ہیں، ہم میاں بیوی اپنے بچوں کے ساتھ بہت خوش ہیں ،بیٹی نوری کے بعد گھر کی رونقیں مزید بڑھ گئی ہیں۔زندگی نے جو کچھ مجھے دیا اس کا شکریہ۔
بچہ گود لینا میری زندگی کا سب سے حسین، خوش گوار تجربہ ہے:حدیقہ کیانی
پاکستان کی معروف گلوکارہ حدیقہ کیانی نے اپنی آواز کے سحر کے ساتھ ساتھ فلاحی کاموں کے ذریعے عوام کے دلوں میں گھر کر لیا ہے۔ پاکستان میں 2008ء میں مظفرآباد زلزلے میں ایک ایسے بچے کو گود لیا جس کے والدین، بہن بھائی سب مرگئے تھے۔ اس کا نام ناد علی رکھا۔ وہ اپنے بیٹے کو باپ کے پیار سے بھی محروم رکھنا نہیں چاہتی تھیں، سو انہوں نے ایک برطانوی تاجر سے شادی کرلی۔
لیکن بدقسمتی سے ان کی توقعات پوری نہیں ہوسکیں اور انہوں نے شوہر سے خلع لے لیا، آج ناد علی 19 سال کا ہے۔ حدیقہ نے ایک انٹرویو میں بتایا کہ، بچہ گود لینا میری زندگی کا سب سے حسین، خوش گوار تجربہ ہے۔
وہ بہت نرم دل، محبت کرنے والا ہے، اس کے دل میں میرے لیے بہت احترام ہے اور میں اس کے لیے بہت حساس ہوں۔ میں سمجھتی ہوں کسی بے سہارا بچے کو گود لینے سے جو خوشی ملتی ہے اس کا اندازہ گود لے کر ہی ہوسکتا ہے۔
قدرت کچھ محبتوں کے محل خود ہی بنا رہی ہوتی ہے، انجلیناجولی
’’مجھے سے اگر کوئی پوچھے کہ زندگی کا حاصل کیا ہے؟ تو میرا جواب ہوگا، ’’بچوں سے محبت، بچوں کی محبت‘‘ قدرت کچھ محبتوں کے محل خود ہی بنا رہی ہوتی ہے۔ بندہ اپنی راہ بھول جاتا ہے اور قدرت اسے بنائے ہوئے راستے پر ڈال دیتی ہے۔
اس کا تجربہ، ادراک مجھ سے بہتر کوئی نہیں جان سکتا۔‘‘یہ خیالات ہیں، عالمی شہرت یافتہ ہالی وڈ اداکارہ اور اقوام متحدہ کی خصوصی سفیر، انجیلا جولی کے، اس کا اظہار 2010ء میں ایک انٹرویو میں اس وقت کیا جب وہ پاکستان میں سیلاب متاثرین کی صورت حال کا جائزہ لینے یہاں آئیں۔
انجیلا اور ان کے سابق شوہر، بریڈٹ چھ بچوں کے والدین ہیں، جن میں سے تین بچے ان کے اپنے اور تین لے پالک ہیں۔ جن بچوں کو گود لیا، ان کا تعلق ویت نام، کمبوڈیا اور ایتھوپیا سے ہے۔ انجیلا، اقوام متحدہ ہائی کمیشن برائے مہاجرین کی خصوصی سفیر ہیں اور دنیا کے متعدد جنگ زدہ یا قدرتی آفات سے متاثرہ ملکوں کے پریشان حال لوگوں کی مدد کرتی رہتی ہیں۔
متاثرہ ممالک سے ہی انہوں نے تین بچوں کو گود لیا،جن کا خیال وہ اپنی سگی اولاد کی طرح رکھتی ہیں۔ 2010ء میں جب وہ پاکستان آئیں تو ایک انٹرویو میں ان سے پاکستان سے بچے گود لینے کے بارے میں سوال کیا گیا، جواباً انہوں نے کہا، ’’مسلم ممالک میں بچے گود لینے کے بارے میں مختلف قوانین ہیں، جن کا میں احترام کرتی ہوں۔
اس لیے میں پاکستان سے کوئی بچہ گود نہیں لے سکتی، ویسے بھی بچوں کی کفالت کے گود لینے کے علاوہ بھی بہت سے طریقے ہیں۔ فی الوقت میں اپنے چھ بچوں کی تعلیم و تربیت پر توجہ دے رہی ہوں، میں نے ان سے زندگی کا ایک درس لیا، وہ یہ کہ ان سے ملوجن سے مل کر خوشی ملے۔ تین گود لیے بچوں کو دیکھ دیکھ کر مجھے جو خوشی ملتی ہے، وہ بتائی نہیں جاسکتی، انہوں نے میرے گھر کو رونق بخشی۔
بچہ گود لینے کا خیال دل میں سمایا اور جلد ہی دل کی مراد بر آئی: نادیہ خان
جیو کے مارننگ شو سے شہرت کی بلندیوں کو چھونے والی، نادیہ خان کا اداکاری کے میدان میں بھی بڑانام ہے۔ بیٹی علیزے اور بیٹے ازان کی تعلیم و تربیت پر توجہ مرکوز تھی کہ ایک بچہ گود لینے کا خیال دل میں سمایا اور جلد ہی دل کی مراد بر آئی۔ 20 دن کا بابا گود لیا ،اس کا نام ’’کیان‘‘ رکھا۔ گود لینے کا لفظ میں نے صرف یوں استعمال کیا کہ لوگ بہت زیادہ اُلٹی سیدھی باتیں کرتے ہیں۔
میں نے باقاعدہ قانونی کارروائی مکمل کر کے بچہ گود لیا اب میرے دو بیٹے ہیں اذان اور کیان، علیزے ان کی اکلوتی بہن ہے۔ کیان کے آنے کے بعد میری فیملی مکمل ہو گئی ہے۔ سب میرے بچوں کی صحت اور اُن کی درازی عمر کی دعا کریں۔