راولپنڈی، حب (نیوز ایجنسیاں/ نامہ نگار) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نےایک بار پھر نواز شریف کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا ہے کہ جو سمجھ رہے ہیں کہ وہ چوتھی بار وزیراعظم بننے جارہے ہیں، وہ سخت غلط فہمی کا شکار ہیں ، طاقت کا سرچشمہ عوام ہیں، چوتھی بار وزیراعظم بننے کی سازش ناکام بنائینگے، پی ٹی آئی کو ’بلے‘ کا نشان نہ ملنا انکے اپنے وکلاء کا قصور ہے، ایک طرف معاشی بحران جکہ دوسری طرف جمہوری بحران ہے ، دہشت گرد ایک بار پھر سر اٹھا رہے ،ملک ملک خطرے میں ہے، جسے صرف پیپلز پارٹی بچاسکتی ہے، دوسری جانب پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف علی زرداری نے کہا کہ ملک میں بہترین جمہوریت نہیں، مسائل سیاسی قوتیں حل کرسکتی ہیں، بلوچوں کو حق دلوائیں گے، بلوچستان کی بقاء جمہوریت میں ہے، حب کو بھی کراچی جیسا ہونا چاہئے، حب میں بھی پانی کی سہولت، یونیورسٹیاں ہونی چاہئیں۔تفصیلات کے مطابق راولپنڈی کے لیاقت باغ میں جلسے سے خطاب میں بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ اسی شہر میں موجود ہوں، جہاں ذوالفقار علی بھٹو کو شہید کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ میں اسی جگہ کھڑا ہوں جہاں شہید بینظیر بھٹو نے آخری تقریر کی تھی۔پی پی چیئرمین نے مزید کہا کہ ایک طرف معاشی بحران ہے، دوسری طرف جمہوری بحران ہے۔ دہشت گردوں کو شکست دی تھی، وہ ایک بار پھر سر اٹھا رہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی واحد جماعت ہے جو سب کو ساتھ لے کر چل سکتی ہے، ہم نے عوامی معاشی معاہدہ پیش کیا ہے، جو روٹی، کپڑا اور مکان دلوائے گا۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ نفرت اور تقسیم کی سیاست کی وجہ سے بحران پیدا ہوا ہے، پیپلز پارٹی تقسیم کی سیاست کو ہمیشہ کیلئے دفن کریگی، معاشرے میں بحران پیدا ہوچکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جن دہشت گردوں کو شکست دی تھی وہ پھر سر اٹھا رہے ہیں، ملک کو صرف اور صرف پیپلز پارٹی ہی بچا سکتی ہے۔پی پی چیئرمین نے کہا کہ ہمارا 10 نکاتی عوامی معاشی معاہدہ غربت اور مہنگائی کا مقابلہ کرے گا، ملک کے عوام کے مسائل پیپلز پارٹی حل کرسکتی ہے۔اُن کا کہنا تھا کہ ملک کے خلاف ہتھیار اٹھانے والوں کو منہ توڑ جواب دیں گے، گڈ اور بیڈ طالبان نہیں ہوگا، تمام دہشت گردوں کا مقابلہ کریں گے۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ماضی میں روایت رہی ہے مقابلہ کرنے کے بجائے بہانے بناتے ہیں۔ ایک جماعت نے پرانی سیاست شروع کی ہے، جس سے اس نے توبہ کی تھی۔انہوں نے کہا کہ آپ نے سوچ سمجھ کر ووٹ کا ہتھیار استعمال کرنا ہے، سوچ سمجھ کر ووٹ ڈالتے ہیں تو غیر جمہوری سازش ناکام بناسکتے ہیں، اس وقت جذباتی ہونے کی نہیں ہوشیار ہونے کی ضرورت ہے۔پی پی چیئرمین نے کہا کہ عوام ووٹ ضائع نہ کریں، تیر پر ووٹ لگا کر سازش کو ناکام بنائیں، پی ٹی آئی کے جذباتی کارکن کو سمجھائیں، ہم 3 نسلوں سے جدوجہد کرتے آرہے ہیں۔اُن کا کہنا تھا کہ اس الیکشن میں اب بانی پی ٹی آئی نہیں رہا، پارٹی کے تمام عہدیداران پلانٹڈ ہیں، بلے کا نشان نہ ملنا بھی آپ ہی کی غلطی ہے۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ اب اس الیکشن میں بانی پی ٹی آئی کسی صورت وزیراعظم نہیں بن سکتے، ووٹ کی طاقت کو استعمال کریں، ضائع نہ کریں۔ تیر پر 8 فروری کو مہر لگائیں۔انہوں نے کہا کہ آپ نے اپنی ناکامی کی وجہ سے پارٹی کو اور پارٹی کے قائد کو نقصان پہنچایا ہے، جو رہتے ہیں وہ آزاد ہیں، آپ نے تیر پر ٹھپا لگانا ہے، ہم مل کر شیر کا شکار کریں گے۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ملک کی اکثریت کسی کو چوتھی بار وزیراعظم بنتا نہیں دیکھنا چاہتی، اگر ایسا ہوگیا تو ملک میں بہتری نہیں آئے گی۔ان کا کہنا تھا کہ ہم ملک کو بحران سے نکال سکتے ہیں، سیاسی استحکام دلاسکتے ہیں، ہم تمام وعدوں پر عمل کرکے ملک کو نئی سمت میں لے جائیں گے۔پی پی چیئرمین نے کہا کہ آپ نئی سوچ کو چنیں، نفرت اور تقسیم کی سیات کو دفن کریں۔ شہید محترمہ بینظیر بھٹو اور قائد عوام کے تیر پر ٹھپا لگائیں۔دوسری جانب سابق صدر و پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ پاکستان کے مسائل صرف سیاسی قوتیں ہی حل کر سکتی ہیں اور جمہوریت پر چلنے سے مسائل حل ہونگے۔ انتخابی مہم کے سلسلے میں حب میں پارٹی کے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے سابق صدر نے کہا کہ حب میں پانی کی سہولت، کالج اور یونیورسٹیاں ہونی چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ حب کا بجٹ یہاں نظر نہیں آتا شاید دوستوں کی جیب میں نظر آتا ہو، آپ کو بلوچستان کا حق دلائیں گے، بلوچوں کو ان کی دھرتی کا حق دلوائیں گے، ہم حب کو بڑھانے اور چلانے کی ذمہ داری سنبھالیں گے، امن و امان بہتر کریں تو کراچی کے سرمایہ کار کراچی آئینگے۔ سابق صدر نے کہا کہ میں کہتا ہوں بلوچستان پاکستان کا دل ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کے ساتھ ناانصافیاں ہوئیں لیکن کبھی لڑنے اور ہتھیار اٹھانے کی بات نہیں کی، جو بھٹکے ہوئے ہتھیار اٹھاتے ہیں انہیں سمجھائیں، پاکستان کے مسائل صرف سیاسی قوتیں ہی حل کر سکتی ہیں۔ آصف علی زرداری کا کہنا ہے کہ بلوچستان کی بقاء ہی جمہوریت میں ہے، ان دوستوں کو سمجھائیں جو ہتھیار اٹھاتے ہیں۔ میں سمجھتا ہوں دوستوں کو واپس لانا ضروری ہے۔