واشنگٹن (اے ایف پی) اردن میں امریکی فوجی اڈے پر ڈرون حملے میں تین امریکی فوجی ہلاک گئے، صدر جو بائیڈن نے حملے کا الزام ایران کے حمایت یافتہ جنگجو گروپ پر عائد کرتے ہوئے جوابی کارروائی کی دھمکی دی ہے ، غزہ پر اسرائیلی حملے کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ مشرق وسطیٰ میں امریکی فوجی ہلاک ہوئے ہیں، اس واقعے سے خطے میں مزید کشیدگی بڑھے گی اور ایران کے براہ راست ملوث ہونے کے وسیع تر تصادم کے خدشات جنم لیں گے ، اردن نے کہا ہے کہ حملہ شام کی سرزمین سے ہوا ہے ، جوبائیڈن نے کہا کہ آج امریکا غمگین ہے، مرنے والے سپاہیوں کے خاندانوں ، دوستوں اور ملک بھر کے امریکیوں کے ساتھ ہیں، امریکی حکام کا کہنا ہے کہ فوجی سروس کے ارکان کی شناخت 24 گھنٹوں کے لیے خفیہ رکھی جائے گی، جب تک کہ ان کے قریبی رشتہ داروں کو اطلاع نہیں دی جاتی۔بائیڈن نے ایک بیان میں کہا کہ شام کی سرحد کے قریب شمال مشرقی اردن میں تعینات ہماری افواج پر ڈرون حملے کے دوران تین امریکی فوجی ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے، انہوں نے کہا کہ ہم ابھی تک اس حملے کے حقائق اکٹھے کر رہے ہیں،تاہم ہم جانتے ہیں کہ یہ شام اور عراق میں سرگرم ایران کے حمایت یافتہ شدت پسند گروپوں نے کیا ہے، امریکی صدر نے مزید کہا "ہم دہشت گردی سے لڑنے کے عزم کو جاری رکھیں گےاور اس میں کوئی شک نہیں ہم تمام ذمہ داروں کو وقت آنے پر اور اپنی پسند کے مطابق جواب دیں گے۔ پینٹاگون کے مطابق، اکتوبر کے وسط سے اب تک عراق اور شام میں امریکی اور اتحادی افواج کو 150 سے زائد حملوں میں نشانہ بنایا جا چکا ہے، اور واشنگٹن نے دونوں ممالک میں جوابی حملے کئےہیں۔قبل ازیں عراق میں ایران سے منسلک مسلح دھڑوں کے اتحاداسلامک ریزسٹنس نے کہا کہ اس نے شام میں تین امریکی اڈوں پر حملہ کیا ہے ۔