اسلام آ با د (رپورٹ ؛ رانا مسعود حسین )سپریم کورٹ میں ʼʼ ایف آئی اے حکام کی جانب سے صحافیوں کوحراساں کرنے کے خلاف پریس ایسوسی ایشن آف سپریم کورٹʼʼ کی درخواست کی سماعت کے دوران چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے آبزرویشن دی ہے کہ کسی بھی صحافی یا عام شہری کو عدالتی فیصلوں پرتنقید کرنے سے نہیں روک سکتے ، اگر کوئی میرا مذاق اڑاتا ہے تو مجھے اس کی کوئی فکر نہیں لیکن اگر آپ اپنے ہی ملک کی عدالتوں کا مذاق اڑائیں گے تو ملک وقوم کا سخت نقصان ہوگا،جسٹس مسرت ہلالی نے کہا سوشل میڈیا کا منفی استعمال کرنیوالوں نے ریاستی اداروں کو نقصان پہنچایا ، گالیاں دیکر پیسے کمانا ذریعہ معاش بن چکا ہے، پیر کے روز سپریم کورٹ نے صحافیوں کے پیشہ ورانہ امور متعلق درج مقدمات اور ان پر ہونے والی پیشرفت سے متعلق رپورٹ اور ریکارڈ طلب کرتے ہوئے مزید سماعت آج تک ملتوی کردی جبکہ اسی نوعیت کے دو سال پرانے مقدمہ میں وفاقی حکومت ک رپورٹ جمع کروانے کے لئے دو ہفتوں کی مہلت دی ہے ،عدالت نے ایف آئی اے کو محض عدالتی فیصلوں پر تنقید کی پاداش میں صحافیوں ،یو ٹیوبرز اور سیاسی کارکنوں کو جاری نوٹسز پر کارروائی سے روکتے ہوئے ان نوٹسز پر نظر ثانی کرنے کی ہدایت بھی کی ہے جبکہ اٹارنی جنرل نے وفاقی حکومت /ایف آئی اے کی جانب سے عدالت کو یقین دہانی کروائی ہے کہ کسی صحافی/شہری کے خلاف بھی محض عدالتی فیصلوں پر تنقید کرنے کی بنیاد پرکسی قسم کی کوئی کارروائی نہیں ہوگی،چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس مسرت ہلالی پر مشتمل تین رکنی بنچ نے سوموارکے روز پریس ایسوسی ایشن آف سپریم کورٹ کے صدر میاں عقیل افضل وغیرہ کی درخواستوں کی سماعت کی ، جیو ٹیلی ویژن کے رپورٹر قیوم صدیقی نے ادو سال پرانے کیس (صحافی عامر میر وغیرہ کے خلاف ایف آئی اے کیس) کا پس منظر بیان کرتے ہوئے کہاکہ میں اس حوالے سے کچھ حقائق سامنے رکھنا چاہتا ہوں۔