اسلام آباد(جنگ رپورٹر)سپریم کورٹ نے قومی اسمبلی تحلیل فیصلے کو کالعدم کرنے کے خلاف اسدقیصر اورقاسم سوری نظر ثانی کی درخواستیں خارج کردیں،جسٹس جمال خان مندو خیل نے کہا کہ جہاں آئین کی خلاف ورزی ہو گی وہاں سپریم کورٹ پارلیمنٹ کا معاملہ دیکھ سکتی ہے،جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں جسٹس منیب اختر ،جسٹس امین الدین خان ،جسٹس جمال خان مندو خیل اور جسٹس اطہر من اللہ پر مشتمل 5رکنی لارجر بینچ کے روبرو سابق ا سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر اور ڈپٹی ا سپیکر قاسم سوری کے وکیل نعیم بخاری ایڈوکیٹ نے دلائل دیتے ہوئے کہا سپیکر قومی اسمبلی کی کارروائی کے دوران کیے گئے فیصلوں پر کسی کو جواب دہ نہیں ہوتا ، اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کے خلاف ایوان کی کارروائی کے دوران کیے گئے فیصلوں پر کارروائی نہیں ہونی چاہیے،جسٹس منصور علی شاہ نے کہا آپ آرٹیکل 69 ٹو سے آگے نہیں بڑھ پا رہے ہیں،آئین سے بتائیں کہ کیا اسپیکر کو آئینی عمل روکنے کا اختیار حاصل ہے ؟ جسٹس مندوخیل نے کہا رولنگ تو یہ ہونا چاہیے تھی کہ تحریک عدم اعتماد پر کارروائی 7 دن کے اندر مکمل ہو جاتی، جہاں آئین کی خلاف ورزی ہو گی وہاں سپریم کورٹ پارلیمنٹ کا معاملہ دیکھ سکتی ہے۔