• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جج بشیر نے اُنہی کو سزا سنائی جنہوں نے اِن کی مدت میں توسیع کی

فائل فوٹو
فائل فوٹو

اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے اُنہی کو سزا سنائی جنہوں نے ان کی مدت میں توسیع کی۔

محمد بشیر کو پہلی مرتبہ 2012ء میں احتساب عدالت میں جج تعینات کیا گیا تھا ان کی تین سال کی مدت 2015ء میں ختم ہونی تھی۔

پاکستان مسلم لیگ ن نے اپنے دورِ حکومت میں جج محمد بشیر کی مدت ملازمت میں توسیع دیتے ہوئے انہیں 2018ء تک کے لیے احتساب عدالت کا جج تعینات کیا تھا۔

احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے العزیزیہ اسٹیل ملز اور ہل میٹل کیس میں سابق وزیرِ اعظم نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن صفدر کو سزائیں سنائی تھیں۔

جج محمد بشیر نے 2018ء میں ایون فیلڈ پراپرٹیز کیس میں نواز شریف کو 10سال قید بامشقت، مریم نواز کو 7 سال قید بامشقت اور کیپٹن (ر) صفدر کو ایک سال قید بامشقت کی سزا سنائی تھی جبکہ حسن اور حسین نواز کو اشتہاری ملزم قرار دیا گیا تھا۔

2018ء میں عمران خان کی حکومت نے احتساب عدالت کے جج محمد بشیر کی مدتِ ملازمت میں 3 سال کے لیے دوسری مرتبہ توسیع کی تھی۔

جج محمد بشیر رواں سال 14 مارچ کو ریٹائر ہو رہے ہیں تاہم انہوں نے اپنی ریٹائرمنٹ سے قبل پاکستان کے ایک اور سابق وزیرِ اعظم کو سزا سنائی۔

احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے سابق وزیر اعظم عمران خان اور بشریٰ بی بی کو توشہ خانہ کیس میں سزا سنائی، راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں احتساب عدالت نے سماعت کرتے ہوئے بانی پی ٹی آئی کو 10 سال کے لیے نااہل بھی قرار دیا ہے۔

اس کے علاوہ جج محمد بشیر نے سابق صدر آصف علی زرداری، اور سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کے خلاف توشہ خانہ کیس بھی سنا جبکہ سابق وزیرِ اعظم شاہد خاقان عباسی ایل این جی ریفرنس اور راجہ پرویز اشرف رینٹل پاور کیس میں جج محمد بشیر کی عدالت میں پیش ہوتے رہے ہیں۔

خاص رپورٹ سے مزید