اسلام آباد (رپورٹ، فاروق اقدس، عاصم جاوید) ’’لیول پلینگ فیلڈ‘‘ سابق وزیراعظم نواز شریف کو ’’ایون فیلڈ ریفرنس‘‘ اور عمران خان کو ’’توشہ خانہ ریفرنس‘‘ میں ایک ہی جج نے سزا سنائی، دونوں سابق وزرائے اعظم نے انہیں تین تین سال کیلئے ملازمت میں توسیع دی تھی، جبکہ سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے 2012میں احتساب عدالت کا جج مقرر کیا تھا، لیکن پھر یہ بھی ہوا کہ سابق وزرائے اعظم کی حیثیت میں ان تینوں وزرائے اعظم کو انکی عدالت میں باآدب کھڑے ہوکر پیش ہونا پڑا، محمد بشیر وہ واحد جج ہیں جنکی عدالت میں سابق صدر آصف علی زرداری کے علاوہ چھ سابق وزرائے اعظم نواز شریف، یوسف رضا گیلانی، راجہ پرویز اشرف، شاہد خاقان عباسی، شہباز شریف اور عمران خان بھی شامل ہیں پیش ہوئے۔
بدھ کو احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے توشہ خانہ ریفرنس میں بانی پی ٹی آئی عمران خان اور انکی اہلیہ بشریٰ بی بی کو 14، 14سال قید بامشقت اور مجموعی طور پر ایک ارب 57کروڑ 40لاکھ روپے جرمانہ کی سزا سنا دی۔ سابق حکمران جوڑے کو دس سال کیلئے عوامی عہدہ اور قرضہ کے حصول کیلئے بھی نااہل قرار دیدیا گیا۔
عدالتی فیصلے کے بعد سابق خاتون اول نے اڈیالہ پہنچ کر نیب حکام کو گرفتاری دیدی ، دوران سماعت بانی پی ٹی آئی نے جج سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ میرے ساتھ دھوکا ہوا، صرف حاضری کیلئے بلایا گیا تھا، آپکو جلدی کیا ہے،تھوڑا وقت دیں،میرے وکلاء آرہے ہیں، بیان تیار ہے جمع کرا دونگا، یہ کہہ وہ عدالت سے چلے گئے، اس پر فاضل جج نے عدالتی اہلکار کو مقدمہ کی پکار لگانے کی ہدایت کی، بار بار عدالتی پکار کے باوجود پیش نہ ہوئے، جس پر جج نے انکی غیر موجودگی میں سزا سنا دی۔
تفصیلات کے مطابق بدھ کو احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے اڈیالہ جیل میں توشہ خانہ ریفرنس کی سماعت کی۔ اس موقع پر ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب سردار مظفر عباسی اور دیگر عدالت میں پیش ہوئے جبکہ وکلا صفائی عدالت میں موجود نہیں تھے۔
عدالت کی جانب سے طلبی پرڈپٹی سپرنٹنڈنٹ جیل نے بانی پی ٹی آئی کو عدالت میں پیش کیا۔ عدالت نے ہدایت کی کہ آپ دفعہ 342کا بیان جمع کرائیں۔ کل آپ کو ہدایت کی تھی کہ صبح 9بجے 342کا بیان لازمی دینگے۔
بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ میرا بیان تیار ہے اور میرے کمرے میں ہے۔ وکلا صفائی آ جائیں تو بیان جمع کرا دوں گا۔
عدالت نے ہدایت کی کہ جائیں اور فوری اپنا بیان لے آئیں۔ اس پر عمران خان نے کہاکہ آپ کو اتنی جلدی کیوں ہے؟ میرے ساتھ دھوکہ ہوا ہے۔ مجھے تو حاضری کیلئے یہاں بلایا گیا۔
مجھے تھوڑا وقت دیدیں۔ وکلا آرہے ہیں۔ بیان میں کچھ تبدیلیاں بھی کرنی ہیں۔ اس پر فاضل جج نے کہا کہ آپ بیان لے آئیں ، کمپیوٹر پر ٹائپ کریں ، بعد میں رد و بدل بھی کر لینگے۔
جج محمد بشیر نے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ جیل کو بانی پی ٹی آئی کیساتھ جانے کی ہدایت کی۔ بعد ازاں بانی پی ٹی آئی واپس نہیں آئے۔
ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ جیل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ ملزم نہیں آ رہا۔ اس پر فاضل جج نے عدالتی اہلکار کو مقدمہ کی پکار لگانے کی ہدایت کی۔
عدالتی اہلکار برآمدہ میں گیا اور ”سرکار بنام عمران خان، بشریٰ بی بی“ کی پکار لگائی۔
عدالتی اہلکار کی پکار کے باوجود بانی پی ٹی آئی عدالت نہیں آئے۔ اس پر فاضل عدالت نے دونوں ملزمان قید و جرمانہ کی سزا کا فیصلہ سنا دیا۔ فیصلہ سنائے جانے کے بعد بشری بی بی گرفتاری دینے کیلئے خود اڈیالہ جیل پہنچیں جہاں نیب ٹیم پہلے سے ہی وہاں موجود تھی۔
اس موقع پر اڈیالہ جیل کے اطراف میں پولیس کی بھاری نفری تعینات تھی، نیب ٹیم کے ہاتھوں گرفتاری کے بعد بشری بی بی کو اڈیالہ جیل کی خواتین بیرک میں منتقل کر دیا گیا۔ جیل ذرائع کے مطابق بشری بی بی کا طبی معائنہ بھی کرایا جائیگا۔