• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

2000ء، احتساب کورٹ نے نواز شریف کو 14 سال قید، 21 سال کیلئے نااہل کیا

اسلام آباد (تجزیاتی رپورٹ حنیف خالد) آج یکم فروری 2024 کو جنگ گروپ کے تمام اسٹیشنوں پر بانی پی ٹی آئی اور ان کی بیگم بشریٰ بی بی کو 14,14 سال قید کی سزا کی جو سرخیاں شائع ہوئی ہیں۔ 

22جولائی 2000کو جنگ راولپنڈی سمیت جنگ گروپ کے تمام اخبارات نے اس سے ملتی جلتی اور سخت سزا کی بے گناہ نواز شریفکے بارے میں جو خبر شائع کی وہ آج کے قارئین کو یاددہانی کیلئے شائع کی جارہی ہیں۔

 اس وقت شہ سرخی یہ تھی نواز شریف کو 14سال قید، 2کروڑ جرمانہ، 21 سال کیلئے نااہل کیا۔

 اس کی ذیلی سرخی یہ شائع ہوئی ملزم سیف الرحمٰن کو بری کردیا گیا، مشاہد حسین بھی چند ماہ بعد رہا ہوگئے، سابق وزیراعظم کو احتساب ایکٹ کی دفعہ1کے تحت 14سال قید 2کروڑ روپے جرمانہ اور 21سال کیلئے کسی بھی عوامی عہدے کیلئے نااہلی کی سزا کا حکم سنایا گیا۔

 دوسری ذیلی سرخی یہ تھی اٹک قلعہ میں احتساب عدالت کے جج فرخ لطیف نے ساڑھے 3 بجے سہ پہر فیصلہ سنایا ، عزیز واقارب اور صحافیوں کی بڑی تعداد بھی موجود تھی، دنیا بھر میں 22جولائی کو یہ خبر شائع کی گئی جو جنگ گروپ کے تمام اخبارات نے شائع کی کہ پاکستانی عدالت نے 21جولائی کو سابق وزیراعظم نواز شریف کو کرپشن کے الزامات میں مجرم قرار دیتے ہوئے 14سال بامشقت قید کی سزا سنائی ہے۔ 

جنگ راولپنڈی میں یہ خبر شائع کی گئی کہ احتساب عدالت نے قلعہ اٹک میں نواز شریف پر دو کروڑ روپے جرمانہ بھی عائد کیا ہے اور انہیں 21سال تک سیاست کرنے سے روک دیا ہے کیونکہ عدالت کے فیصلے کے مطابق نواز شریف اپنے ٹیکس گوشواروں میں انتخابی مہم کیلئے روسی ہیلی کاپٹر خریدنے کیلئے استعمال ہونے والی رقم گوشوارے میں درج کرنے میں ناکام رہے تھے اگر جرمانہ ادا نہیں کرتے تو نواز شریف کو 3سال کی مزید سزا بھگتنا ہوگی۔ 

نواز شریف کے قریبی ساتھی احتساب بیورو کے سربراہ سیف الرحمٰن کو عدالت نے رہا کردیا ہے۔

 نواز شریف پہلے ہی مشرف دور میں دی گئی جو عمر قید کے خلاف اپیل کر چکے ہیں جو انہیں اپریل میں اس وقت سنائی گئی ہے جب انہیں اس دن کے بغاوت کے الزام میں طیارے کے اغواء اور دہشت گردی کے الزامات میں مجرم قرار دیا گیا تھا۔ 

پرویز مشرف کو سری لنکا سے لیکر آنے والے طیارے کو دوران پرواز ہی کراچی لینڈ کرنے سے روک دیا تھا۔ نواز شریف نے عدالتی فیصلے کے بعد کہا ’’میرے خلاف دو فیصلے سنائے گئے ہیں میں جنرل مشرف کا نشانہ ہوں جو تمام قوانین میرے لئے بنائے گئے ہیں‘‘۔ 

21سال کی نااہلی ان کے ایجنڈے میں شامل تھی نواز شریف کی پارٹی پاکستان مسلم لیگ (ن) نے آج احتساب عدالتی فیصلے کو ہائی کورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

 پارٹی کے ایک مرکزی راہنما راجہ ظفرالحق نے کہا ہم فیصلے کو چیلنج کریں گے اور امید ہے کہ ہائی کورٹ انصاف کرے گی۔

 اس وقت عالمی سطح پر شائع ہونے والی خبر کے مطابق جنرل پرویز مشرف نے ایک سرکلر کے ذریعے تمام تجارتی بینکوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ سابق وزیراعظم نواز شریف اور ان کے خاندان کے افراد کے اکاؤنٹس ضبط کرلیں۔

اہم خبریں سے مزید