اسلام آباد ،راولپنڈی (این این آئی، جنگ رپورٹر ) سابق وزیراعظم و پی ٹی آئی کے بانی چیئرمین عمران خان کا کہنا ہے کہ عدت کیس کے فیصلے کا مقصد مجھے اور بشریٰ بی بی کو ذلیل و رسوا کرنا ہے، جبکہ بشریٰ بی بی کا کہنا ہے کہ یہ غیرت اور بے غیرتی کی جنگ ہے فیصلہ عوام کو کرنا ہے، تحریک انصاف کے رہنما بیرسٹر گوہر علی خان کا کہنا ہے کہ وہ غیر شرعی نکاح کیس میں عمران خان اور بشریٰ بی بی کی سزا کیخلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں اپیل دائر کرینگے۔ تفصیلات کے مطابق بانی پی ٹی آئی عمران خان نے عدالتی فیصلے پر ردعمل میں کہا کہ تاریخ میں پہلی بار عدت میں نکاح کا کیس بنایا گیا اور اس کا مقصد مجھے اور بشریٰ بی بی کو ذلیل و رسوا کرنا ہے۔اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ مجھ پر 200 کیسز بنائے گئے آج تک کسی کیخلاف اتنے کیسز نہیں بنائے گئے، میں آج بھی کہتا ہوں نہ ڈیل کی ،نہ کرونگا۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف کو سپریم کورٹ نے نااہل کیا، جے آئی ٹی بنی لیکن سب کیسز ختم کردیئے گئے، شہباز شریف کے خلاف ایف آئی اے کا مضبوط کیس تھا مگر ختم کردیا گیا۔انہوں نے کہا کہ ملک پر 400ڈورن حملے ہوئے ،ان میں سے کوئی بولا ہی نہیں۔ دوسری جانب عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے کہا ہے کہ یہ غیرت اور بے غیرتی کی جنگ ہے، فیصلہ عوام کو کرنا ہے۔ اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے بشری بی بی نے کہا کہ عدت کا معاملہ قرآن مجید میں واضح ہے میرے رب نے قرآنِ پاک میں عدت سے متعلق پہلے ہی بتا دیا آج کا فیصلہ ابلیس کا فیصلہ ہے۔ادھرترجمان پاکستان تحریک انصاف نے عمران خان کے دورانِ عدت نکاح کے مقدمہ میں عدالتی فیصلے کو لغو، بیہودہ، جھوٹا اور شرمناک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ جج قدرت اللہ کا فیصلہ شرعی احکامات کے منافی اور کتاب اللہ، قانون اور ازدواجی و عائلی قوانین پر سنگین حملہ ہے،عمران خان کو غلامی پر راضی کرنے اور خدا کی بندگی سے ہٹا کر اپنے سامنے جھکانے کیلئے بدمعاش ریاستی منصوبہ سازوں نے اللہ کی حدود کا کھلا مذاق اڑایا اور تہذیب و شریعت کو نفرت و حقارت سے پیروں تلے کچلا ہے، ترجمان نے واضح کیا کہ ظلم اور ناانصافی کا پوری جرات اور بہادری سے سامنا کرتے قوم کے بہادر قائد پر کئے جانے والے ہر ظلم اور ان کے ساتھ روا رکھی جانے والی ہربے انصافی کا بدلہ 8 فروری کو عوام اپنے ووٹ سے لینگے۔ پی ٹی آئی رہنما بیرسٹر گوہر نے عدالتی فیصلے کو انتہائی شرمناک قرار دیتے ہوے کہا ہے کہ عدالت نے زبانی مختصر فیصلہ سنا یا یہاں تک کہ فیصلے پر عدالت کے دستخط بھی نہیں حالانکہ فیصلے کے وقت دستخط شدہ کاپی وکلا کو دے کر ان سے وصولی پر دستخط لئے جاتے ہیں لیکن مسئلہ یہ ہے کہ یہ سب کچھ سیاسی انتقام اور سیاسی مقاصد کیلئے ہو رہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ اس کیس کانہ کوئی سر ہے اور نہ پاؤں ہے اور عدالت نے اپنے حلف کی پاسداری بھی نہیں کی دوران ٹرائل بھی نہ ہماری بریت کی درخواست پر کاروائی گئی نہ ہمیں اس میں کوئی شہادت پیش کرنے کا موقع دیا گیا۔