کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیوکی خصوصی ”الیکشن 2024ء نشریات“میں میزبان عبداللہ سلطان اور ہما امیرشاہ سے گفتگو کرتے ہوئے تجزیہ کاروں نے کہا ہے کہ عمران خان حکومت جانے سے قبل سارے ضمنی انتخابات ہار رہے تھے،جب تک تمام سیاسی جماعتیں بیٹھ کر رولز آف دی گیم سیٹ نہیں کریں گی تو کوئی اور ہی رولز آف دی گیم سیٹ کرے گا اور آپ کو اسی کے مطابق کھیلنا ہوگا.
پی ٹی آئی نے اپنی پرفارمنس سے توجہ ہٹانے کیلئے مخالفین کو گرفتار کرنے کی پالیسی اپنائی ، عمران خان نے خیبرپختونخوا میں اپنی روایت کوبرقرار رکھا، کیونکہ جو اس پر احسان کرتا ہے وہ سب سے زیادہ نقصان اس کو پہنچاتا ہے، اس بات میں کوئی شک نہیں کہ اس وقت عمران خان کے ساتھ جو ہورہا ہے غلط ہورہا ہے.
کراچی زیادہ بہتر حالت میں ہونا چاہیے تھا اور بلاول کے پاس یہ سلوگن ہونا چاہیے تھا جب وہ پنجاب میں انٹری دے رہے تھے کہ میں لاہور کو کراچی جیسا کردوں گا،سندھ میں بڑا ظلم یہ ہو رہا ہے کہ قومی جماعت سندھ میں لسانی سیاست کر رہی ہے ۔
پیپلز پارٹی کو سندھ میں لسانی سیاست چھوڑنی ہوگی، کراچی کے ساتھ جو ظلم ہوا ہے اس میں نون لیگ کی لیڈر شپ بھی شریک ہے۔خصوصی نشریات میں شاہزیب خانزادہ ،حامد میر ،بے نظیر شاہ ، شہزاد اقبال ،سہیل وڑائچ ، سلیم صافی ، محمل سرفراز اور ارشاد بھٹی نے اظہار خیال کیا۔
شاہزیب خانزادہ نے کہا کہ عمران خان کی حکومت اور سیاست میں زیادہ فوکس اس بات پر ہوگیا تھا کہ گورننس اور ڈیلیوری سے فرق نہیں پڑتا، آپ جھوٹ بولیں، اس جھوٹ کو دہرائیں، اس سے پہلے کہ وہ جھوٹ ایکسپوژ ہو ایک نیا جھوٹ بولیں، انہوں نے حکومت جانے کے بعد بھی یہی سیاست کی جب وہ حکومت میں تھے تب بھی یہی سیاست کرتے تھے.
2018ء میں عمران خان حکومت میں آئے تو کہتے تھے ن لیگ نے چھ فیصد کی جو گروتھ دکھائی ہے اور مہنگائی کم رکھی ہے یہ سب ایک طرف ہے، ایک ہی بیماری ہے وہ ہے کرنٹ اکاؤنٹ خسارہے۔ یہ وہ بہت زیادتی کر کے گئے ہیں ملک کے ساتھ میں یہ ٹھیک کر کے جاؤں گا۔
تین سال نہ گروتھ تھی ، کچھ نہیں ہورہا تھا مگر وہ کہتے تھے میں نے کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کنٹرول کرلیا ہے، آخری سال میں انہوں نے بتایا کہ میں نے کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ تو بہت بڑھادیا میں نے، ملک کو ڈیفالٹ کی طرف لے گیا مگر انہوں نے چھ فیصد کی ترقی دکھائی، عمران خان روزانہ کے ٹاک شوز اور روزانہ کی نیوز ہیڈ لائن کے حساب سے اپنی حکومت چلارہے تھے کہ آج میں ہیڈلائن کیا ہونی چاہئے، اگلے دن اخبار کی ہیڈنگ کیا ہونی چاہئے اسی بات کوبنیاد بنا کر ان کے مختلف رہنما پریس کانفرنس کرتے تھے، جب حکومت گئی انہوں نے پھر یہ ثابت بھی کیا، عمران خان حکومت جانے سے قبل سارے ضمنی انتخابات ہار رہے تھے.
حامد میر نے کہا کہ آپ نے دس سالہ یا بارہ سالہ منصوبہ کی بات کی، وہ باقاعدہ ایک پیپر لکھا ہوا تھا اس پر۔ مجھ پر جب پابندی تھی تو میں نے واشنگٹن پوسٹ میں اس منصوبے پر آرٹیکل لکھا تھا.
اس منصوبے کا اصل مقصد یہ تھا کہ پاکستان میں 2022ء میں قبل از وقت انتخابات کرواکے دو تہائی اکثریت پی ٹی آئی کو دینی تھی، اس وقت پی ٹی آئی حکومت میں جو اتحادی جماعتیں تھیں انہیں بھی پی ٹی آئی میں شامل کرنا تھا، اس کے لئے عمران خان نے کچھ پارٹیوں کی لیڈرشپ سے بات بھی کی کہ آپ شامل ہوجائیں۔