کراچی، اسلام آباد، لاہور (اسٹاف ر پو ر ٹر، ایجنسیاں) عام انتخابات کے موقع پر جمعرات کو ملک بھر میں موبائل فون اور انٹرنیٹ سروسز بند رہیں، جسکی وجہ سے امیدواروں اور ووٹرز کو مشکلات کا سامنا رہا، رات گئے تک انٹر نیٹ کی بندش پر سیاسی جماعتوں نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے شکوک و شبہات کا اظہار کیا ہے، اس حوالے سے حکومت اور الیکشن کمیشن نے اپنی وضاحتیں جاری کیں ہیں، وفاقی وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ دہشت گردی کے سبب موبائل فون سروسز معطل کی گئی، سکیورٹی کو یقینی بنانا بہت ضروری ہے تاکہ لوگ بلا خوف باہر نکلیں، جبکہ چیف الیکشن کمشنر کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن انٹرنیٹ کی بندش کا ذمہ دار نہیں، ہمارا سسٹم کام کر رہا ہے، ایمنسٹی انٹرنیشنل اور ہیومن رائٹس کمیشن کا کہنا ہے کہ جمہوری عمل میں حصہ لینے کیلئے شہریوں کی انٹرنیٹ تک رسائی اور سوشل میڈیا پلیٹ فارم استعمال کرنے کی اہلیت ضروری ہے،سروس بحال کی جائے، پیپلز پارٹی سینیٹر تاج حیدر نے چیف جسٹس آف پاکستان کو خط لکھا ہے جس میں انٹرنیٹ اور موبائل نیٹ ورک کنیکٹیویٹی کی غیر اعلانیہ رکاوٹوں پر اپنی گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے چیف جسٹس سے موجودہ صورتحال کا نوٹس لیں، پی ٹی آئی، جماعت اسلامی،پی پی پی،ایم کیو ایم، مرکزی مسلم لیگ نے الیکشن کمیشن کو انٹر نیٹ کی بندش پر خط لکھا ہےجس میں کہا گیا ہے کہموبائل فون سروس بند کرنا کسی گہری سازش کا اشارہ ہے اوراس بات کا ثبوت ہے کہ من پسند لوگوں کو لانے کا پلان کیا جارہا ہے، ایسوسی ایشن آف الیکٹرانک میڈیا ایڈیٹر اینڈ نیوز ڈائریکٹرز (ایمنڈا) نے ملک بھر میں عام انتخابات کے دوران موبائل فون اور انٹرنیٹ بندش پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔تفصیلات کے مطابق جماعت اسلامی ،پی پی پی، ایم کیو ایم ،مرکزی مسلم لیگ پی ٹی آئی نے الیکشن کمیشن کو انٹر نیٹ کی بندش پر خط لکھا اور کہا کہ موبائل سروس اسلئے بھی بند کی گئی ہے تاکہ دھاندلی کے شواہد چھپائے جاسکیںعام انتخابات میں سرکاری مشینری کا بے دریغ استعمال جاری ہے،موبائل فون سروس مکمل طور پر معطل ہے،ہاں ہے الیکشن کمیشن؟پھر سے اس عزم کا اعادہ کرتے ہیں کہ کسی کو بھی اپنے حق پر نقب زنی کی اجازت نہیں دیں گے۔ ادارے انتخابی عمل میں دخل اندازی کرنے والوں کے خلاف کارروائی کرے۔ ملک میں جمعرات کو موبائل فون اور انٹر نیٹ کی بندش سے جہاں شہریوں کو رابطے میں شدید مشکلات کا سامنا رہا، وہیں کراچی اور اندرون سندھ سے مختلف سیاسی جماعتوں کے امیدوار بھی پریشانی کا شکار رہے، انہیں اپنے ووٹرز اور پولنگ ایجنٹ سے بھی رابطہ کرنے میں مسائل کاسامنا کرنا پڑا، پولنگ کے بعد نتائج کے حصول کیلئے امیدواروں اور میڈیا پرسن کو بھی سخت دشواریاٹھانا پڑی،رات گئے تک فون سروس بحال نہیں ہوسکی، جس کی وجہ سے ہنگامی ڈیوٹی پر آنے والے کئی اداروں کے ملازمین کے علاوہ انتخابی عملے کے ارکان کو بھی اہل خانہ سے رابطے میں مشکلات رہی۔ چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ نے ایک بیان میں کہا کہ الیکشن کمیشن انٹرنیٹ بندش کا ذمہ دار نہیں ہے، ہمارا اپنا سسٹم کام کر رہا ہے، ہم حکومت سے رابطے میں ہیں، الیکشن کمیشن بہت مضبوط ہے، انٹرنیٹ کا معاملہ ہمارا مینڈیٹ نہیں ہے۔ سکندر سلطان کا کہنا تھا کہ کہیں سکیورٹی کا مسئلہ ہے تو الیکشن کمیشن کیوں ہدایت دے کہ انٹرنیٹ بحال کریں، رزلٹ کے اعلان کا بہترین نظام موجود ہے۔ وزارت داخلہ کے مطابق بھکر، سرگودھا، راولپنڈی، ٹیکسلا، گوجر خان چکری میں موبائل فون سروس بحال کردی گئی ہے۔ وزارت داخلہ نے پولنگ کے روز انٹر نیٹ اور موبائل فون بند رکھنے کے فیصلے کا دفاع کیا ہے ۔ترجمان نے کہا کہ ملک میں دہشت گردی کے حالیہ واقعات کے نتیجے میں قیمتی جانوں کا ضیاع ہوا ہے۔ ترجمان وزارت داخلہ نے کہا کہ امن وامان کی صورتحال کو قائم رکھنے اور ممکنہ خطرات سے نمٹنے کیلئے حفاظتی اقدامات ناگزیر ہیں۔ایسوسی ایشن آف الیکٹرانک میڈیا ایڈیٹر اینڈ نیوز ڈائریکٹرز (ایمنڈا) نے ملک بھر میں عام انتخابات کے دوران موبائل فون اور انٹرنیٹ بندش پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ایمنڈا کے جاری کردہ بیان میں مطالبہ کیا گیا کہ ملک بھر میں موبائل فون اور انٹر نیٹ سروس کو فوری بحال کیا جائے۔ علاوہ ازیں پاکستان پیپلز پارٹی نے ملک بھر میں انٹرنیٹ اور موبائل نیٹ ورک کنیکٹیویٹی کی غیر اعلانیہ رکاوٹوں پر اپنی گہری تشویش کا اظہار چیف جسٹس آف موجودہ صورتحال کا نوٹس لیں،سینیٹر تاج حیدر نے اپنے خط میں لکھا ہے کہ انٹرنیٹ اور موبائل نیٹ ورک کنیکٹیویٹی کی غیر اعلانیہ رکاوٹوں پر اپنی گہری تشویش کا اظہار کرتی ہے جو عام انتخابات پر شدید اثر انداز ہو رہی ہے۔دریں اثنا جاپانی اوورسیر گروپ کے وفد نے بھی جمعرات 8 فروری کو این اے 48 اسلام آباد کے پولنگ اسٹیشن کا دورہ کیا۔ پریذائیڈنگ آفیسر اور عملے نے وفد کو انتخابی طریقہ کار سے آگاہ کیا۔ علاوہ ازیں ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان نے ملک بھر میں انٹرنیٹ اور موبائل فون سروسز کو فوری طور پر بحال کرنے کا مطالبہ کردیا۔بیان میں کہا گیا کہ ایسے اقدام سے الیکشن کے نتائج متاثر ہوسکتے ہیں، ذمہ داروں کے خلاف فوری کارروائی کی جائے۔ادھر ایمنسٹی انٹرنیشنل نے نگراں حکومت اور الیکشن کمیشن سے مطالبہ کیا ہے کہ عام انتخابات کے دوران عوام کی انٹرنیٹ تک محفوظ رسائی کو یقینی بنایا جائے۔ اقوام متحدہ کے ہائی کمیشن برائے انسانی حقوق کی جانب سے انتخابات سے قبل سیاسی جماعتوں اور امیدواروں کے خلاف پر تشدد کارروائیوں کی مذمت کی گئی ہے۔