کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیو کے پروگرام ”رپورٹ کارڈ“میں میزبان مبشر ہاشمی کے سوال کیا موجودہ حکمت عملی سے پی ٹی آئی کو فائدہ ہوگا؟ کا جواب دیتے ہوئے تجزیہ کاروں نے کہا کہ عمران خان کی سیاست کا المیہ ہے کہ امریکا پر الزام بھی لگاتے ہیں ان سے مدد بھی مانگتے ہیں.
عمران خان کو ووٹرز کی سپورٹ ن لیگ اور پیپلز پارٹی مخالف بیانیہ کی وجہ سے ملی ہے،اس وقت عمران خان دونوں جماعتوں ن لیگ اور پیپلز پارٹی سے بات کرتے ہیں تو انہیں سیاسی طور پر نقصان ہوگا،ایک دوسرے سوال پر تجزیہ کاروں نے کہاکہ سیاسی جماعتوں کو اقتدار کیلئے فرسٹ چوائس بننے کے چکر میں مداخلت کرنے والوں سے نہیں ملنا چاہئے۔
پروگرام میں تجزیہ کار شہزاد اقبال ،محمل سرفراز،مظہرعباس اورارشاد بھٹی نے اظہار خیال کیا۔ شہزاد اقبال نے کہا کہ پی ٹی آئی کو مینڈیٹ حاصل ہوا اگر حکومت بناتی تو انہیں کافی ریلیف مل جاتا، لیکن تحریک انصاف دوسری جماعتوں سے مل کر حکومت بنانے پر راضی نہیں ہے
، عمران خان کی سیاست کا المیہ ہے کہ امریکا پر الزام بھی لگاتے ہیں ان سے مدد بھی مانگتے ہیں۔
محمل سرفراز کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی اگر پیپلز پارٹی کے ساتھ مل کر حکومت بنالے تو سسٹم کے اندر رہتے ہوئے مفاہمت کا راستہ نظر آتا ہے مگر وہ اس کیلئے تیار نہیں ہے، عمران خان اور پی ٹی آئی انہی پالیسیوں کی وجہ سے کافی مشکلات اٹھاچکی ہے،جے یو آئی چونکہ انتخابات میں دھاندلی کیخلاف احتجاج کی بات کررہی ہے اسی لیے پی ٹی آئی ان سے رابطے کررہی ہے۔
مظہر عباس نے کہا کہ عمران خان نے چھبیس سال میں کسی پوائنٹ پر یوٹرن نہیں لیا تو وہ ان کا پیپلز پارٹی اور ن لیگ سے متعلق موقف ہے، پی ٹی آئی کیلئے ضروری نہیں دوسری جماعتوں سے اقتدار میں شراکت پر بات کرے۔