• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عمران خان کی امریکا سے تعلقات سنوارنے کیلئے کوششیں

اسلام آباد (قاسم عباسی ) وزارت عظمیٰ سے نکالے جانے کے بعد سے عمران خان بڑی مایوسی اور بے چینی سے مدد کیلئے امریکا کا دروازہ کھٹکھٹا رہے ہیں جس پر وہ اپنی حکومت گرائے جانے کا الزام لگاتے رہے ہیں ۔ 

9مئی کے واقعہ پر گرفتاری سے لے کر حالیہ منعقدہ انتخابات تک بارے میں امریکی مدد یا پاکستان کے سیا سی امور میں امریکی مداخلت کےلیے کوششیں کرتے رہے ہیں۔

اپریل2021ء میں اپنے خلاف تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کے بعد عمران خان اسے فوجی اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مل کراپنے سیا سی حریفوں کے ساتھ امریکا سازش قرار دیتے رہے ہیں ۔ تاہم وزارت عظمیٰ چلے جانے کے7ماہ بعد نومبر2021ء میں فنانشیل ٹاٹمز کو اپنے انٹرویو میں امریکا سے تعلقات بہتر بنانے پر آمادگی ظاہر کی انہوں نے کہا کہ وہ امریکا سمیت ہر ملک سے خو شگوار اور بہتر تعلقات کے خوہاں ہیں۔

اس مقصد کے لیے تحریک انصاف امریکا میں دو لا بنگ فرموں کی خدمات بھی حاصل کیں ۔ تا کہ عمران خان کی زندگی کو لاحق خطرات سے امریکا کو آگاہ کیا جائے 9مئی حملوں پر اپنے گرفتاری سے قبل انہوں نے 4امریکی دیمو کریٹ دستور سازوں ٹیڈلزایرک سوالویل بریڈ شرمن اورمائیک لیون سے ملاقات کی اور ان سے پاکستان میں آزادانہ شفاف اور منصفانہ انتخابات کا مطالبہ کرنے پر زور دیا ۔ 

عمران خان کی گرفتاری کے بعد امریکی خاتون رکن کانگریس میکسین مورو کے ساتھ ایک مبینہ آڈیوافشاہوئی جس میں عمران خان ان سے اپنے لیے حمایت طلب کی ۔

انہوں نے ایک سرخ لکیر اس وقت پار کی جب امریکا میں پی ٹی آئی کے سخت زبان میں انسانی حقوق کی خلاف ورز یوں پر پاکستان خلاف پا بندیاںلگانے پر زور دیا گیا ۔

 یہ واشنگٹن میں وہائٹ ہاوس کے باہر منعقدہوا۔جس میں بائیڈن انتظامیہ پر پاکستان میں مقبول حکومت سے معاملات نہ کرنے پر زور دیا گیا ۔

اہم خبریں سے مزید