• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

قومی اسمبلی، شور شرابے کے دوران ایاز صادق اسپیکر، غلام مصطفیٰ ڈپٹی اسپیکر منتخب

اسلام آباد(ایجنسیاں)قومی اسمبلی میں چور ڈاکو کے نعروں اور شور شرابے کے دوران مسلم لیگ (ن) اور اتحادی جماعتوں کے امیدوار سردار ایاز صادق اسپیکر اور سیّد غلام مصطفی شاہ ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی منتخب ہو گئے‘ ایاز صادق نے 199 ووٹ جبکہ ان کے مدمقابل سنی اتحاد کونسل کے امیدوار عامر ڈوگر نے 91 ووٹ حاصل کئے۔سیّد مصطفی شاہ نے 197جبکہ جنید اکبر نے 92ووٹ حاصل کئے۔ بعدازاں اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر نے عہدے کا حلف اٹھایا۔ایوان میں نکتہ اعتراض پر سنی اتحادکونسل کے عمرایوب نے کہاکہ قیدی نمبر 804 کو قائد ایوان کی سیٹ پر بٹھائیں گے ‘جنیداکبر بولے کہ اس اسمبلی کو مانتے ہیں نہ ایوان چلنے دیں گے‘ پی کے میپ کے سربراہ محموداچکزئی نے انتخابی نتائج میں تبدیلی کے ذمہ داروں کو ملک وقوم کا غدار قرار دیتے ہوئے کہاکہ فوج اورایجنسیوں کو سیاست سے توبہ کرنا ہوگی ‘عامر ڈوگرکاکہناتھاکہ ہمارا مینڈیٹ واپس کریں ‘مفاہمت کیلئے تیار ہیں ‘بیرسٹر گوہر نے کہاکہ صرف فارم 45والا بندہ یہاں بیٹھ سکتاہے جبکہ مسلم لیگ (ن)کے احسن اقبال نے اپوزیشن کو ساتھ بیٹھنے کی دعوت دیتے ہوئے کہاکہ ملکر مسائل حل کرنا ہوں گے ۔جمعہ کوایوان میں اظہارخیال کرتے ہوئے سنی اتحاد کونسل کے رکن عمر ایوب نے کہا ہے کہ اس ہاؤس میں گھس بیٹھیے آکر بیٹھ گئے ہیں‘یہ وہ لوگ ہیں جو جعلی مینڈیٹ پر ایوان میں آئے ہیں، قیدی نمبر 804 کو قائد ایوان کی سیٹ پر بٹھائیں گے۔عمر ایوب نے کہا کہ جب قومی اسمبلی میں بے ضابطگیاں ہوں گی تو نعروں سے گلا خراب تو ہوگا، گلا خراب ہو یا کٹ جائے ہم نے آواز اٹھانی ہے۔اسپیکر عوامی مینڈیٹ پر ڈاکا ڈالنے والوں کو ایوان سے باہر نکالیں۔ہماری خواتین ہاؤس میں نہیں، کیسے اسپیکر کا الیکشن منعقد کر سکتے ہیں۔ایوان میں اظہارخیال کرتے ہوئے سنی اتحاد کونسل کے رکن جنیداکبرخان نے کہا ہے کہ اس اسمبلی کو نہیں مانتے، لیڈر کے باہر آنے تک خاموش نہیں بیٹھیں گے جب تک ہماراحق ہمیں نہیں ملتا کوئی غلط فہمی میں نہ رہے کہ ایوان کوچلنے دیں گے ۔ کسی ادارے، جرنیل یا قاضی کو حق نہیں کہ ہمارے فیصلے کرے، جو کہتے عمران خان کا نام لینے والا کوئی نہیں ہوگاکیوں کہ ہم نے کراس لگادیا، ہم وہ کراس مٹا کر آگئے اورکوئی غلط فہمی میں نہ رہے تیرے ہاتھ بھی توڑ دیں گے۔ہم یہاں مفاہمت یا کوئی بات کرنے نہیں آئے‘ایوان میں موجود ارکان میں سے آدھے سے زیادہ ہارے ہوئے لوگ ہیں‘یہ اسمبلی اسوقت تک نہیں چلے گی جب تک حق مارنے والے لوگ نکل نہیں جاتے۔جب تک ہماری قیادت ہمارا لیڈرباہر نہیں آتا،خاموشی سے نہیں بیٹھیں گے۔ پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے کہا انتخابی نتائج میں تبدیلی کے ذمہ داران پاکستان اور عوام کے غدار ہیں‘ آئین سے ہماری اسٹیبلشمنٹ کھلواڑ کرتی ہے‘ججز ، جرنیلوں اور سیاستدانوں کو عہد کرنا ہوگا کہ آئین کی پاسداری کریں گے‘ یہ ہاؤس 22 کروڑ لوگوں کا نمائندہ ہے ، کچھ لوگ پارلیمان کو بکرامنڈی بنانا چاہتے ہیں۔نوازشریف کہتے تھے ووٹ کو عزت دو، عمران خان بھی عوام کی طاقت سے آگیا ہے‘جس کو ووٹ ملا ہے اس کے حق کو تسلیم کر لیں‘ سب طے کرلیں کہ اسٹیبلشمنٹ کا کردار سیاست میں نہیں ہوگا۔فوج اورایجنسیوں کو سیاست سے توبہ کرنا ہوگی ۔ انہوں نے کہا کہ قرارداد منظور کی جائے جن ججوں نے مارشل لا کی حمایت نہیں کی ان کو ہیرو قرار دیا جائے اور جن ججوں نے مارشل لا کی حمایت کی ان کی تنخواہیں بھی واپس لی جائیں۔عمران خان سمیت تمام سیاسی قیدیوں کی رہائی کا یہ ایوان متفقہ مطالبہ کرے۔نکتہ اعتراض پر ملک عامر ڈوگرنے کہاکہ بانی پی ٹی آئی مفاہمت کے لئے تیار ہیں لیکن ان کا کہنا ہے کہ پہلے ہمارا مینڈیٹ واپس کیا جائے ۔ الیکشن ہوتا تو لوگوں میں امید پیدا ہوتی لیکن آ ج پوری قوم سوگوار ہے ۔ قومی ا سمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے نو منتخب اسپیکر کو مخاطب کرتے ہوے کہا آج میرے 91اورآپ کے 199 ووٹ ہیں ۔

اہم خبریں سے مزید