کراچی (ٹی وی رپورٹ) کنوینر ایم کیوا یم پاکستان خالد مقبول صدیقی نے جیو کے پروگرام ’’جرگہ‘‘ میں میزبان سلیم صافی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی کبھی کراچی سے دو سے زیادہ نشستیں نہیں جیتی، پیپلز پارٹی کو اس بار کراچی سے سات نشستیں ملیں اس کا مطلب انہیں جتوایا گیا ہے،ہمارا کراچی سے ڈر کا نہیں درد کا رشتہ ہے اس لیے یہ شہر بار بار ہمیں موقع دیتا ہے،پیپلز پارٹی کا سندھ کے شہری علاقوں پر قبضہ ہے جسے ہم نے چھڑوانا ہے، آصف زرداری نے صدر کے ووٹ کیلئے ہم سے خواہش ظاہر نہیں کی، ایم کیو ایم اپنا صدارتی امیدوار بھی کھڑا کرسکتی ہے، کیا ہمیں بھی اپنے ساتھ ناانصافیوں پر آئی ایم ایف کو خط لکھنے کا اختیار ہے، الزامات تشدد اور جیلیں بھرنے سے لوگوں کے دل نہیں جیتے جاسکتے، 2018ء میں ہمیں پالیسی نے ہرادیا تھا اس دفعہ پالیسی ہمارے خلاف نہیں ہوئی ہوگی، پچھلے الیکشن میں پولنگ شفاف ہوئی مگر گنتی نہیں ہوئی تھی اس دفعہ گنتی بھی ہوگئی، 2018ء میں ہمارے ساتھ دھاندلی ثابت بھی ہوئی، این اے 232میں دوبارہ گنتی میں ہمارا امیدوار جیت گیاتھا مگر اعلان نہیں کیا گیا، اس وقت کسی کو مصنوعی طور پر لانے کا فیصلہ ہوچکا تھا، 2018ء میں کراچی سے جیتنے والے خود حیران تھے کہ کیسے جیت گئے۔ خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ مصطفیٰ کمال آڈیو لیک میں یہ نہیں کہہ رہے کہ ہمارا مینڈیٹ جعلی ہے، وہ بتارہے ہیں کہ ن لیگ نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی کہتی ہے ایم کیو ایم کا مینڈیٹ جعلی ہے، ہم نے ن لیگ سے کہا تھا آپ کو بھی ہمارا مینڈیٹ جعلی لگتا ہے تو ہمیں بلانے کی ضرورت نہیں تھی، ن لیگ نے کہا کہ ہمیں آپ کا مینڈیٹ جعلی نہیں لگتا ، پالیسی والے الیکشن کو ہٹادیں تو پی ٹی آئی کو کراچی سے کبھی کوئی سیٹ نہیں ملی، پی ٹی آئی کے لوگ اجنبی تھے انہیں آخر وقت تک کراچی سے اپنی جیت کا یقین نہیں آیا تھا۔