اسلام آباد ( ماریانہ بابر) پاکستان اور چین نے بھارتی الزام کی تردید اور مذمت کی ہے جس مین اس نے کہا تھا کہ اس نے پاکستان کا تجارتی آلات کا جہاز پکڑا ہے جس میں دہرے مقاصد کے لیے استعمال ہونے والے آلات تھے اور اس کے مضمرات پاکستان کے ایٹمی اور بیلسٹک میزائل پروگرام پر پڑیں گے۔ بھارتی میڈیا رپورٹس کہتی ہیں کہ پکڑا گیا پاکستانی بحری جہاز بعد ازاں چھوڑ دیا گیا جو پاکستان روانہ ہوگیا۔ پاکستانی ترجمان دفتر خارجہ نے نے ان الزامات پرردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’ یہ رپروٹس بھارتی میڈیا کی جانب سےحقائق کی غلط تشریح کی پرانی عادت کی عکاس ہیں‘‘۔ یہ ایک سادہ سامعاملہ ہے جس میں کراچی کے ایک تجارتی ادارے نے تجارتی لیتھ مشین درآمد کی تھی یہ تجارتی ادارہ پاکستان کی آٹو موبیل صعنت کو مختلف پارٹس فراہم کرتا ہے۔ ان آلات کی تفصیلات واضح طور پر بتاتی ہیں کہ یہ خالص تجارتی استعمال کےلیے ہیں۔ یہ لین دین شفاف بینکنگ چینلز کے ذریعے ہوا اور اورتمام متعلقہ دستاویزات کے ساتھ ہوا۔ متعلقہ نجی ادارے اس غیرمجاز ضبطی کےمعاملے کو دیکھ رہے ہیچینی ترجمان نے کہا ہے کہ نہ تو یہ فوجی آلات تھے اور نہ ہی یہ دہرے استعمال کا آئٹم نہیں تھا،تفصیلات کے مطابق ترجمان دفتر خارجہ مرتضیٰ زہرہ بلوچ نے بھارتی میڈیا کی رپورٹس پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان تجارتی سامان کی اس ضبطی کے حوالے سے بھارتی بے لگامی کی مذمت کرتا ہے۔ آزادانہ تجارت میں پیدا کی گئی اس رکاوٹ سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ مشکوک کوائف رکھنے والی ریاستوں کی جانب سے پولیسنگ کے جانبدارانہ رول میں کتنے خطرات پیدا ہوتے ہیں۔اس قسم کے واقعات سے جو چیز نمایاں ہوتی ہے وہ یہ ہے کہ کیسے چند مخصوص ریاستیں جو بین الاقوامی اقدار اور یکطرفہ اقدامات کے ذریعے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کی مرتکب ہوتی ہیں اور پھر وہ تادیبی کارروائیوں سے بھی بچ نکلتی ہیں ۔بھارتی مٰڈیا رپورٹس میں کہا تھا تھا کہ بھارتی سیکورٹی ایجنسیوں نے نہاوا شیوا پورٹ پر چین سے کراچی جانے والی ایک کھیپ پکڑی جس میں دہرے استعمال کی چیزیں پائی گئیں جن کے پاکستان کے ایٹمی اور میزائل پروگرام پر اثرات ہوسکتے ہیں۔