اسلام آباد(تنویر ہاشمی/مہتاب حیدر )عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف )کی ترجمان نے تحر یک انصاف کی جانب سے آئی ایم ایف کو لکھے گئے خط کی تصدیق کردی اور جواب میں کہا ہے کہ آئی ایم ایف اندرونی سیاسی مسائل پر تبصرہ نہیں کرتا‘آئی ایم ایف کا مینڈیٹ سیاسی کی بجائے معاشی مسائل تک محدود ہے تاہم ہم معاشی استحکام اور ترقی کے لیے ادارہ جاتی ماحول کی اہمیت کو دیکھتے ہوئے، انتخابی تنازعات کے شفاف اور پرامن حل کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں ‘سرمایہ کاری اورملازمتوں کے فروغ کے حامی ہیں ‘ہم نئی حکومت کے ساتھ موجودہ اسٹینڈ بائی قرض پروگرام کا دوسرے جائزہ مکمل کرنے کے منتظر ہیں‘اس بات کے منتظر ہیں کہ حکومت نئے میڈیم ٹرم معاشی پروگرام کےلیے درخواست کرتی ہے۔آئی ایم ایف کی ترجمان اور کنٹری نمائندہ ایسٹر پیریزنے تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ آئی ایم ایف کو پی ٹی آئی کی جانب سے 28 فروری کو خط ملا یہ خط پاکستان کے قرض پروگرام سے متعلق ہے۔ ایسٹر پیریزنےخط پر ردعمل میں کہا ہے کہ پاکستان کے ساتھ ہمارے تعلق کا مقصد مالی استحکام ہے، ہمارا مقصد شہریوں کے فائدے کے لیے پائیدار اور جامع ترقی ہے‘ پاکستان کے ساتھ ہماری انگیجمنٹ کی روشنی میں آئی ایم ایف کا مقصد مضبوط پالیسیوں پر عملدرآمد کی حمایت کرناہے تاکہ تمام پاکستانی شہریوں کے فائدے کےلیے پائیدار اور نچلی سطح تک ترقی کی بحالی ہو اور ادائیگیوں کے توازن کے چیلنجز اور طویل مدتی معاشی استحکام قائم ہو ، علاوہ ازیں ٹیکس بیس میں توسیع کےذریعے اعلی ٰ معیار کے ریونیو جمع کرنے کے اقدامات کرنے کی حمایت کرتا ہے اور ملک کے غریب ترین افراد کی مدد میں اضافے کے ساتھ توانائی شعبے کی بحالی ، ادارہ جاتی گورننس کی بہتری اور انسداد بدعنوانی اقدامات‘خسارے میں چلنے والے سرکاری اداروں میں اصلاحات ، ماحولیاتی تبدیلی کی تعمیر، اور سرمایہ کاری کے فروغ کےذریعے نجی شعبے کو مساوی ترقی کے مواقع اور روزگار کے مواقع مہیا کرنا ہے۔آئی ایم ایف ترجمان کا کہنا ہے کہ اگر حکومت نے درخواست کی تو نیا درمیانی مدت کا بیل آؤٹ پیکج تشکیل دے سکتے ہیں۔ مبینہ دھاندلی کی تحقیقات کے پی ٹی آئی کے مطالبے کو مسترد کرنے کے درمیان آئی ایم ایف نے واضح کیا ہے کہ وہ دوسرا جائزہ مکمل کرنے کے لیے نئی حکومت کے ساتھ بات چیت کے منتظر ہیں اور اگر حکومت نے درخواست کی تو وہ نیا درمیانی مدت کا بیل آؤٹ پیکج تشکیل دے سکتا ہے۔ آئی ایم ایف کی ترجمان نے جمعہ کو ایک بیان میں پاکستان میں 8 فروری کو ہونے والے عام انتخابات میں مبینہ دھاندلی کی تحقیقات کے پی ٹی آئی کے مطالبے کے جواب میں کہا کہ مقررہ مقاصد کی بنیاد پر ہم موجودہ اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ کے تحت دوسرا جائزہ مکمل کرنے کے لیے نئی حکومت کے ساتھ مشغول ہونے کے منتظر ہیں اور اگر حکومت درخواست کرے، تو ایک نئے درمیانی مدتی اقتصادی پروگرام کی تشکیل کی حمایت کریں گے۔ آئی ایم ایف کی جانب سے واضح جواب ملنے کے بعد پاکستانی حکام اب کلائمیٹ فنانس کے ساتھ آئندہ بیل آؤٹ پیکج کی درخواست کو بڑھانے کے لیے آپشنز تلاش کر رہے ہیں۔ آئی ایم ایف کے لچک اور پائیداری کے ٹرسٹ کے ذریعے آپشنز میں سے ایک کو تلاش کیا جا سکتا ہے جو کم آمدنی والے اور کمزور درمیانی آمدنی والے ممالک کو بیرونی جھٹکوں کے خلاف لچک پیدا کرنے اور پائیدار ترقی کو یقینی بنانے میں مدد کرتا ہے، جس سے ان کے طویل مدتی توازن ادائیگی کے استحکام میں مدد ملتی ہے۔ ایک اعلیٰ عہدیدار نے آر ایس ٹی سہولت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ آئی ایم ایف کی موجودہ قرضہ سازی ٹول کٹ کو طویل المدتی چیلنجز بشمول موسمیاتی تبدیلی اور وبائی امراض سے نمٹنے کے لیے طویل المدتی، سستی مالی اعانت فراہم کر کے مکمل کرتا ہے۔ آئی ایم ایف ترجمان نے کہا کہ آئی ایم ایف کو پروگرام کے تحت پاکستان کے ساتھ فنڈ کی شمولیت کے حوالے سےپی ٹی آئی کے ترجمان کا خط 28 فروری کو موصول ہوا تھا۔