اسلام آباد (رپورٹ:،رانا مسعود حسین ) چیف جسٹس آف پاکستان ،مسٹر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا ہے کہ اسلام نے خواتین کو اعلی ترین مرتبہ پر فائز کیا ہے ، 1960 میں امریکہ کی شادی شدہ خواتین اپنے خاوند کی اجازت کے بغیربینک اکاؤنٹ نہیں کھول سکتی تھیں جبکہ دوسری جانب 14سو سال قبل حضور پاک کو ایک بیوہ خاتون(حضرت خدیجہ ) کی جانب سے اپنے رشتے کی پیشکش کی گئی تھی ،جوکہ آپ سے تقریباً15سال بڑی تھیں،ہم آج وہاں کھڑے ہیں جہاں سینکڑوں سال قبل مغرب کھڑا تھا، ججوں کو اپنے فیصلے کرتے وقت قرآن پاک سے رہنمائی لینی چاہیے ،اسلامی تعلیمات نے دنیا سے رنگ و نسل ،جنس ،علاقہ اور زبان کا امتیاز ختم کردیا تھا ، ہمارے دین میں خواتین کا بہت احترام ہے ، وطن عزیز میں اسلامی اصولوں کے منافی کوئی بھی قانون سازی نہیں ہونی چاہیے، سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج، جسٹس سیدمنصور علی شاہ نے کہا ہے کہ خواتین کی ترقی معاشرے کی ترقی ہے، خواتین کے حقوق بھی مردوں کے برابر ہیں، معاشرے کی بیداری کیلئے خواتین کی بیداری ضروری ہے، عدلیہ میں خواتین کی تعداد بہت کم ہے اس وقت شرح سترہ فیصد ہے جیسے پچاس فیصد ہوناچاہیے، ہم عدلیہ میں خواتین کی تعداد بڑھانا چاہتے ہیں۔انہوں نے ان خیالات کا اظہارʼʼپاکستان کی عدلیہ میں خواتین کو درپیش چیلنجز ،مواقع اور کامیابیاں ʼʼکے عنوان سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا،چیف جسٹس کی اہلیہ سیرینا عیسیٰ، جسٹس منصور علی شاہ کی اہلیہ ہما منصور نے تقریب میں خصوصی شرکت کی ،فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی کے ڈائریکٹر جنرل ،حیات علی شاہ نے خطبہ استقبالیہ پیش کیا ، تقریب میں جسٹس جمال خان مندوخیل ، جسٹس میاں گل اورنگزیب ،جسٹس طارق محمود جہانگیر اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز سمیت ملک بھر کی ضلعی عدلیہ کی خواتین ججوں اورعملہ اور قانون و انصاف سے متعلق دیگر اداروں کے افسران اورعملہ کی بڑی تعداد نے شرکت کی ،جسٹس ثمن رفعت امتیازکی زیر صدارتʼʼپاکستان کی عدلیہ میں خواتین ʼکو درپیش چیلنجز ،مواقع اور کامیابیاں ʼʼ کے عنوان سے پینل ڈسکشن ہوئی جس کی میزبانی شازیہ منور مخدوم نے کی جبکہ رجسٹرار سپریم کورٹ جزیلہ اسلم ،خیبر پختونخواء جوڈیشل اکیڈمی کی ڈی جی ،فرح جمشید ،لاء اینڈ جسٹس کمیشن آف پاکستان کی چیئرمین پرسن ، رفعت انعام بٹ ،ریسرچ آفیسر ظل ہما،لاء کلرک بلقیس بانو اور سپریم کورٹ کے عملہ سے تعلق رکھنے والی سائرہ شفقت نے اظہار خیال کیا ،انہوں نے خواتین کے عالمی دن کی مناسبت سے پاکستان کی عدلیہ سے وابستہ خواتین کو درپیش مسائل اور اپنے اپنے تجربات پر روشنی ڈالی ،تقریب سے یو این وویمن کے کنٹری ڈائریکٹر ،لانسن وونچ اور یورپین یونین کے ہیڈ آف ڈیلی گیشن جیوروم ویلیم نے بھی خطاب کیا ،بعد ازاں اکیڈمی کے ڈی جی ،حیات علی شاہ نے چیف جسٹس اور ان کی اہلیہ ، جسٹس منصور علی شاہ اور انکی اہلیہ اور مذکورہ بالا پینلسٹ خواتین کویاد گاری شیلڈیں پیش کیں۔