اسلام آباد(فاروق اقدس) فیڈریشن کا سب سے بڑا عہدہ سنبھالنے والے آصف علی زرداری جو آج (اتوار) عوام کے ایک منتخب صدر کی حیثیت سے دوسری مرتبہ اپنا حلف اٹھائیں گے وہ ملکی تاریخ کے 14 ویں صدر ہوں گے۔
وہ ایوان صدر سے باعزت اور بخیریت رخصت ہونے والے پہلے سویلین صدر تھے، اس روایت کو ممنون اور علوی نے آگے بڑھایا۔ انہوں نے اپنی زندگی کا پہلا الیکشن 1983ء میں اپنے آبائی حلقے نوابشاہ کی ضلعی کونسل کا الیکشن لڑا تھا جس میں انہیں شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ تاہم اس شکست کے بعد انہوں نے جتنے بھی انتخابات میں حصہ لیا ان میں کامیابی حاصل کی۔
یہ بھی دلچسپ اتفاق ہے کہ 2008ء کے صدارتی الیکشن میں ان کے مقابل مسلم لیگ (ن) کے امیدوار جسٹس (ر) سعید الزماں صدیقی اور مسلم لیگ (ق) کے مشاہد حسین سید تھے جنہوں انہوں نے شکست دی تھی۔
اس مرتبہ اپنے انتخاب میں انہیں مسلم لیگ (ن) کے وزیر اعظم شہباز شریف، سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف اور پنجاب کی وزیر اعلیٰ مریم نواز نے اپنے مسلم لیگی ارکان کے ہمراہ نہ صرف خود انہیں ووٹ دیئے بلکہ ان کی حمایت میں ہونے والی صدارت کی انتخابی سرگرمیوں میں کردار بھی ادا کیا۔
پاکستان میں قصرِ صدارت کی مکینوں میں آصف علی زرداری ترتیب کے لحاظ سے 14ویں صدر ہیں۔ تاہم تمام جمہوری تقاضے پورے کرکے باعزت اور بخیر عافیت رخصت ہونے والے صدور میں انہیں ملکی تاریخ کا پہلا صدر کہا جا سکتا ہے۔