اسلام آباد (نیوز ایجنسیاں،مانیٹرنگ ڈیسک) وزیراعظم شہبازشریف نے کہا ہے کہ مٹھی بھر اشرافیہ 90 فیصد وسائل پر قابض ہے، اشرافیہ کیلئے سبسڈی کا کوئی جواز نہیں اسے ختم کرونگا، غریب مہنگائی میں پس گیا ہے، مہنگائی پر کنٹرول اولین ترجیح ہے، بڑا امتحان قیمتوں کو کنٹرول کرنا ہے، قرض کی نہیں سرمایہ کاری کی بات کرونگا، معیشت بحال کرینگے، اب یا کبھی نہیں کا مرحلہ آگیا ہے ، حکومت کا کام کاروبار نہیں بلکہ نجی شعبے کو سہولت فراہم کرنا اور صارفین بالخصوص معاشی طور پر کمزور طبقے کے مفادات کا تحفظ ہے، عالمی ادارے رٹیلرز پر ٹیکس لگانے کا تقاضا کر رہے ہیں،رٹیلرز کی بات تو بعد میں آتی ہے، ہول سیلر کہاں گیا؟ چھوٹا دکاندار جو مشکل سے روزی کمارہا ہے اسے پکڑرہے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو وفاقی کابینہ کے پہلے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ علاوہ ازیں وزیراعظم نے توانائی کے شعبے کی اصلاحات کے حوالے سے جائزہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے رمضان المبارک میں صارفین کو بجلی و گیس کی بلا تعطل فراہمی یقینی بنانے کی ہدایت کی۔کابینہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ رمضان المبارک میں اشیا کی قیمتوں میں اضافہ کسی صورت قبول نہیں، عوام مہنگائی میں پس رہے ہیں جبکہ اشرافیہ کو سبسڈیز دی جارہی ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ ریٹیلرز پر ٹیکس لگانے کی بات کی جاتی ہے ، ہول سیلر کی بات کوئی نہیں کرتا، ٹیکس چوروں اور ٹیکس چوری میں ملی بھگت کرنے والے افسران دونوں کو نہیں چھوڑا جائیگا، سرکاری اداروں میں کالی بھیڑوں کی نشاندہی کرکے انہیں کیفرکردار تک پہنچائیں گے۔ وزیراعظم شہبازشریف نے کہا کہ ٹیکس میں اضافہ نہیں کرینگے بلکہ ٹیکس بیس کو بڑھائیں گے۔انہوں نے کہا کہ اس وقت سب سے بڑا چیلنج مہنگائی ہے، رمضان میں اشیا کی قیمتوں میں اضافے کو کنٹرول کرنا سب سے بڑا اور پہلا امتحان ہے، تمام صوبوں کے ذمہ داران یقینی بنائیں کہ اشیا کی قیمتوں کو کنٹرول کیا جائے اور اس ضمن میں وفاق بھرپور تعاون کریگا۔ وزیراعظم نے کہا کہ 500 ارب روپے سے زیادہ بجلی کی مد میں چوری ہوتے ہیں تو اس میں غریب آدمی کا کیا قصور ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ بجلی کی سرکاری کمپنیاں جینکوز ڈیزل سے 70 روپے فی یونٹ کی بجلی بنارہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے مخالفین کو حکومت بنانے کی دعوت دی تھی، مخالفین کے انکار کے بعد ہم نے ذمہ داری اٹھانے کا فیصلہ کیا، وفاقی حکومت نے 12 ارب روپے کا رمضان پیکج دیا، ہم قوم کی خدمت کے لیے منتخب ہوئے، شبانہ روز محنت کرنا ہوگی۔