• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ویسے تو عام تاثر ہے کہ تحریک انصاف آئین کی تکریم اور قانون کی بالادستی پر یقین نہیں رکھتی، اس حوالے سے صرف اقتدار اور انتشار کے لئے دنیا میں پاکستان کو بے توقیر کرنے کا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیا۔ پاکستان کی معیشت کی مکمل تباہی بھارت اور عمران خان کی دیرینہ خواہش ہے جس کا اظہار دونوں اطراف سے گاہے بگاہے ہوتا رہتا ہے۔ویسے تو تحریک انصاف قانون کی بالادستی پر یقین نہیں رکھتی لیکن اس بار عمران خان نے پاکستان دشمنی میں بھارت کوبھی پیچھے چھوڑ دیا۔ گزشتہ دنوں واشنگٹن ڈی-سی میں تحریک انصاف کے چند کارکنوں نے IMF ہیڈکوارٹرز کے سامنے پاکستان اور پاکستانی فوج کے خلاف ہرزہ سرائی کی جس کی ذمہ داری عمران خان نے اڈیالہ جیل میں 190 ملین پاؤنڈ غبن کے مقدمہ کی سماعت کے بعد اخبارنویسوں کے سوالات کا جواب میں قبول کی اور مؤقف اختیار کیا کہ یہ مظاہرہ ہر طرح سے درست تھا کیونکہ IMFسے قرض لینے کے لئے ملک میں سیاسی استحکام ضروری ہے جبکہ پاکستان کی معیشت ڈوب رہی ہے۔ان کےخلاف عدم اعتماد کی تحریک کے بعد بننے والی حکومت نے 18ماہ کے دور اقتدار میں IMF سے بے تہاشہ قرضہ لیا گیا لیکن یہ بات صیغۂ راز میں رکھی کہ انہوں نے اپنے ساڑھے تین سالہ دور میں پاکستان کی تاریخ میں IMF یا دوسری ڈونر ایجنسیوں سے گزشتہ 75 برسوں میں لئے گئے کل قرض کا 80 فیصد قرض لیا تھا جس کے بارے میں اس بات کا علم نہیں ہوسکا کہ اتنی بڑی رقم کہاں خرچ کی گئی۔کیا قرض کی رقم کے زیاں کو عمران خان یا ان کے قریبی ساتھیوں کی کرپشن کی نذر قرار نہیں دیا جاسکتا؟ابھی تو وہ کھاتے بھی کھلنے ہیں کہ وہ رقم کس کس کے حصے آئی۔ایک طرف حکومت IMF سے 8ارب ڈالر قرضہ حاصل کرنے کے لئے ڈونر ایجنسی کی جانب سے عائد کی گئی شرائط پوری کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے اور دوسری طرف عمران خان ملکی معیشت کے نیچے بارودی سرنگیں بچھانے کی سازشوں میں مصروف ہیں۔عام لوگوں کا یقین ہے کہ اس جماعت کا پاکستان اور پاکستانیت سے دور دور کا کوئی تعلق نہیں،ان کی ہر حرکت ملک کو تباہی کے دہانے کے قریب لے جاتی ہے اور انہیں ان کے اصل مقاصد کے حصول کے قریب تر،لیکن تحریک انصاف میں ایک مضبوط گروپ عمران خان کی تخریبی سیاست سےگریزاں اور اختلاف کرتے دکھائی دیتا ہے جو مستقبل قریب میں پارٹی میں انتشار کا باعث بننے کا ابتدائی اشارہ بن سکتا ہے۔دلچسپ بات یہ ہے کہ پارٹی میں انتشار پیدا کرنے کی ذمہ داری کسی اور پر عائد نہیں کی جاسکتی بلکہ پارٹی کو تقسیم کرنے کے ذمہ دار خود عمران خان ہیں جو بعض پراسرار وجوہات کی بنیاد پر پارٹی کو متحد رکھنے کے حق میں نہیں۔تحریک انصاف کی سنی اتحاد کونسل یا مجلس وحدت مسلمین میں شمولیت کا تنازع بھی ا ڈیالہ جیل سے اٹھایا گیا جب عمران خان نے فقہئ بنیادوں پر ایم ڈبلیو ایم سے اتحاد کرنے پر اختلاف اور ایس آئی سی کے ساتھ اتحاد کو محفوظ قرار دے کر اس سے اتحاد کرنے کی ہدایت کی تھی۔ گزشتہ دنوں تحریک انصاف نے قومی اسمبلی میں پیش کی جانے والی فلسطینیوں پر اسرائیل کی جارحیت کے خلاف پیش کی جانے والی قرارداد مسترد کرتے ہوئے اسرائیل کے خلاف قرارداد کے خلاف ووٹ دے کر یہ ثابت کیا کہ عمران خان اسرائیل اور بھارت سمیت پاکستان دشمنوں کے ایجنڈے پر کام کر کے پاکستان کی معیشت اور دفاع کو نقصان پہنچانے کے مشن پر ہیں اور وہ ہر روز کوئی ایسا اینٹی پاکستان بیانیہ پیش کرتے ہیں جس سے ان کے خلاف پاکستان دشمنی کے مؤقف کو تقویت ملتی ہے۔ عمران خان کی پالیسیوں کے نتیجے میں یہ تاثر بھی قبولیت کا باعث بن رہا ہے کہ یہ پارٹی ہر نازک مرحلے پر دہشتگردی اور دہشتگردوں کی کھلے عام اور سوشل میڈیا پر پاکستانی فوج کی مخالفت کی تحریک چلا کر پاکستان دشمن قوتوں کو یہ پیغام دیتی ہے کہ عسکری ادارہ دفاع وطن کے قابل نہیں رہا۔لسبیلہ کے حادثہ میں جام شہادت نوش کرنے والوں اور اب میر علی میں دہشت گردی کے واقعہ میں اپنی دھرتی کی حفاظت کرتے ہوئے اپنی جانیں قربان کرنے والوں کا عالمی سطح پر سوشل میڈیا پر شرمناک مہم چلانے کا مقصد کیا تھا؟ یہ زہریلی مہم کس کی خوشنودی حاصل کرنے کے لئے چلائی گئی؟پی-ٹی-آئی نے ملک کی پارلیمانی تاریخ میں ایک اور سیاہ باب کا اضافہ کر دیا جب ان کے نومنتخب رکن قومی اسمبلی نے اجلاس کے دوران ایوان میں انتہائی باغیانہ انداز میں سگریٹ نوشی کی اورا سپیکر کی جانب سے اعتراض کے باوجود وہ ایوان میں سگریٹ کا دھواں اڑاتے رہے۔ پارلیمنٹیرینز کا خیال ہے کہ اس واقعہ کا سنجیدگی سے سدباب ہونا چاہئے اور پارلیمنٹ کا تقدس قائم رکھنے کے لئے باقاعدہ قانون سازی کی ضرورت ہے ورنہ آئندہ سگریٹ کے دھوئیں کے ساتھ جام بھی اچھالے جاسکتے ہیں۔

تازہ ترین