اسلام آباد (رپورٹ:حنیف خالد)پاک ایران گیس پائپ لائن معاہدہ میں ایک بار توسیع کی گنجائش موجود ہے جو پاکستان کو ایران دے چکا‘ اب مزید توسیع کی اس معاہدے میں گنجائش نہیں ہے،امریکا پڑوسی ممالک کے مشترکہ پراجیکٹ کی ادائیگی میں رکاوٹ بن سکتا ہے،ایران 2009ء معاہدہ تحت ا ایک ہزار کلومیٹر لائن ایک ارب ڈالر سے بچھا چکا، پاکستان کی جانب سے عملدرآمد کے منتظر ،۔ ایران 2009ء میں ہونے والے معاہدے کے تحت اپنی جانب ایک ہزار کلومیٹر گیس پائپ لائن ایک ارب ڈالر کی لاگت سے مکمل کر چکا‘ پاکستان نے اس معاہدے کو تاحال عملی جامہ نہیں پہنایا۔ ہو سکتا ہے اس بڑے گیس پائپ لائن پراجیکٹ کی ادائیگی میں امریکا رُکاوٹ ڈالے مگر ہر رُکاوٹ کو دونوں ملک عبور کر سکتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار پاکستان میں تعینات اسلامی جمہوریہ ایران کے سفیر ڈاکٹر رضا امیری مقدم نے سفارتخانہ کے سبزہ زار پر 30کروڑ انسانوں کی طرف سے 22مارچ کو 3ہزار سالوں سے منائے جانے والے جشن نوروز کے افطار اور عشائیہ کے شرکاء سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ موقع پر موجود ایک مہمان جو اردو زبان کی طرح فارسی زبان پر بھی عبور رکھتے تھے‘ سے جب اس گفتگو کے بارے میں پوچھا گیا تو اُس مہمان کے مطابق سفیر ایران ڈاکٹر رضا امیری مقدم نے جو کچھ کہا اسکے بارے میں وہ صرف اتنا بتا سکتے ہیں کہ ایرانی سفیر نے کہا دونوں برادر ملکوں کے درمیان ہمیشہ تعلقات خوشگوار رہے ہیں‘ آج بھی ہیں اور آئندہ بھی رہیں گے۔ پاک ایران روابط کے بارے میں ایرانی سفیر نے کہا کہ ہم نے 2009ء میں جب پاکستان کے ساتھ گیس پائپ لائنز معاہدے پر دستخط کئے تو اس وقت ایران سے گیس پائپ لائن پاکستان کی قومی ٹرانسمیشن تک پہنچانے کیلئے ایران کو ایک ارب ڈالر کی لاگت سے ایرانی سرزمین پر ایک ہزار کلومیٹر طویل گیس پائپ لائن بچھانا تھی جو ہم نے کئی سال پہلے مکمل کر لیا۔