• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وزیراعظم آج سرفہرست 65 برآمد کنندگان اور ٹیکس دہندگان کو ایوارڈ دینگے

اسلام آباد( تنویر ہاشمی ، مہتاب حیدر) وزیراعظم شہباز شریف آج ملک میں سب سے زیادہ ٹیکس ادا کرنیوالے سرفہرست 65 برآمد کنندگان اور ٹیکس دہندگان میں ایوارڈ دینگے اس حوالے سے آج وزیراعظم آفس میں تقریب منعقد ہوگی ، ٹیکسٹائل ، سپورٹس ، سرجیکل مصنوعات ، فارماسیوٹیکلز ، فوڈز ، سٹیل اور دیگر شعبوں کے سرفہرست ٹیکس ادا کرنیوالے برآمد کنندگان کو 40ایوارڈ دیئے جائیں گے، جبکہ انفرادی ٹیکس دہندگان ، کمپنیوں اور ایسوسی ایشن آف پرسنز کو سب سے زیادہ انکم ٹیکس ادا کرنیوالوں میں بھی ایوارڈ تقسیم کیے جائیں گے ،حکومت نے پہلی مرتبہ ایس ایم ایز اور ایسے فائلرز جنہوں نے قومی خزانے میں ٹیکس کی مد میں بڑی رقم جمع کرائی انہیں بھی ایوارڈ ز کے لیے منتخب کیا ہے، قومی خزانے میں سب سے زیادہ ٹیکس جمع کرانیوالوں کیلئے وزیراعظم خصوصی مراعات کا اعلان بھی کرینگے، توقع ہےکہ وزیراعظم ٹیکس افسران کے لیے بھی پیکچ کا اعلان کریں گے، علاوہ ازیں ایف بی آر نے 14بڑی کیٹگریز کے کاروبار بشمول بڑے ہیلتھ کلبوں ، جم ، فزیکل فٹنس مراکز ، سیومنگ پولز ، اور ملٹی پرپز کلبوں جیسا کہ لاہور جم خانہ ، اسلام آباد کلب ، چناب کلب ، کراچی جم خانہ ، رائل پام لاہور ، پولو کلب کے کاروبار کو آن لائن منسلک کرنا لازمی قرار دیا ہے، یہ تمام 14کیٹگریز کو لائسنس کیلئے درخواست دینا ہوگی اور پوائنٹ آف سیل کو نصب کرنا ہوگا، وہ تمام 14کیٹگریز کے کاروبار جن کو آن لائن بزنس کے زریعے منسلک ہونے کیلئے کہا گیا ہے ان میں ریسٹورنٹ ، ہوٹلز ، شادی ہال ، مارکیز ، کلب بشمول ریس کلب ، سٹرک کے ذریعے انٹر سٹی سفر ، کوریئر سروس، کارگور سروس ، بیوٹی پارلر ز کیلئے فراہم کی گئی سروسز ، سلمنگ کلینک ، مساج سینٹرز ، پیڈیکئر سینٹر ز اور تمام طبی سہولیات فراہم کرنیوالی مراکز جیسا کہ ڈینٹسٹ ، فزیو تھراپسٹ ، پلاسٹک سرجن ، ہیئر امپلانٹ ، سرجنز ، جانوروں کے ڈاکٹرز ، ٹیسٹ کرنیوالی لیبارٹیز ، میڈیکل ڈایا گونسٹک لیبارٹیریز بشمول ایکس رے ، سی ٹی سکین ، ایم آر آئی شامل ہونگے ، اسی طرح نجی ہسپتال ، جو طبی کنسلٹنسی فراہم کرتےہیں ، ہسپتال ، ہیلتھ کلب ، جم ، فوٹو گرافر، ویڈیو گرافر، ایونٹ مینیجرز ، اکاؤنٹنٹ ، چارٹڈ اکاؤنٹنٹ ، کاسٹ اینڈ مینجمنٹ اکاؤنٹنٹ ، ریٹیلز ، بشمول مینوفیکچرز ریٹیلرز ، ہو ل سیل ریٹیلرز ، امپورٹر ریٹیلرز ، اور وہ تمام افراد جو ریٹیل کے کاروبار سے منسلک ہیں ، وہ تمام ریٹیلر ز جو اس کیٹگریز میں نہیں آتے ان میں قومی یا بین الاقوامی سٹورز کی چین ، ائر کنڈیشن شاپنگ مال میں کام کرنیوالے ریٹیلرز ، پلازہ یا سینٹرز ، ماسوائے کیوسک ، ایسے ریٹیلرز جن کے 12ماہ کے تسلسل سے بجلی کے بل 12لاکھ روپے سے زائد آتے ہوں ، ایسے ہول سیلرز پلس ریٹیلرزجو بلک درآمدات اور کنز یومر اشیا کی ہول سیل کی بنیاد پر سپلائی کرتے ہوں ، ایسے ریٹیلرز جن کی دکان کا رقبہ ایک ہزار مربع فٹ یا زائد ہو، فارن ایکسچنج ڈیلرز ، ایکسچینج کمپنیاں ، نجی سکول، کالج اور یونیورسٹیاں ، پروفیشنل ادارے ، ووکیشنل ادارے ، ٹریننگ سینٹرز ، جہاں فی کس بچے کی فیس ماہانہ ایک ہزار روپے سے زائد ہو جو ریٹیلرز کی کیٹگریز میں نہیں آئیں گے ، ایف بی آر میں لائسنس کے درخواستوں کی وصولی کے بعد لائسنگ کمیٹی دستاویزات کی جانچ پڑتال کرے گی ، کمیٹی ان جگہوں کا دورہ بھی کر سکتی ہے اور اگر ضروری ہوا تو فزیکل انسپکشن کی جائے گی ، تاکہ درخواست دہندہ کی لائسنس کیلئے اہلیت کو جانچا جاسکے، آن لائن منسلک ہونیوالے تمام انٹرپرائزز میں ادائیگیوں کا نظام پوائنٹ آف سیل کےذریعے ہوگا ، وہ پوائنٹ آف سیل کے بلاتعطل کام کرنے کےذمہ دار ہونگے ، کسی بھی خرابی کی صورت میں ایف بی آر یا ان لینڈ ریونیو کمشنر کو 24گھنٹوں کے اندر رپورٹ کرناہوگی ، کمشنر ان لینڈ ریونیو یا ان کے مجاز افسر کےذریعے مرحلہ وار دوروں کےذریعے اس نظام کی بلاتعطل امور کی انجام دہی کو یقینی بنائینگے ، جہاں پر اس نظام کےبغیر انوائس دی جائے گی یا کیو آر کوڈ والی انوائس نہیں ہوگی جس پر ایف بی آر کا نمبر درج ہوگا تو کمشنرقانونی کارروائی کرنے کے مجاز ہونگے۔
اہم خبریں سے مزید