کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیو کے پروگرام ’’آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ‘‘ میں سینئر صحافی و تجزیہ کار حامد میر نے کہا ہےکہ عمران خان کا بیانیہ مزاحمت کا ہے مفاہمت کی بات کرنے والا پس منظر میں چلا جائے گا، عمران خان کی پالیسی یہ ہے کہ پارٹی میں ان کے بیانیہ پر چلنے والا ہی آگے رہے گا۔
سابق وزیر نجکاری محمد زبیر نے کہا کہ پی آئی اے کی نجکاری حتمی مراحل میں داخل ہونے کی خبر مثبت ہے، پی ڈی ایم کی پہلی حکومت میں سولہ ماہ ضائع کیے گئے، نقصان میں جانے والے اداروں کی نجکاری کیلئے اس وقت بہت اچھا ماحول ہے۔
میزبان شاہزیب خانزادہ نے پروگرام میں تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ تحریک انصاف کی قیادت میں اسٹیبلشمنٹ کے حوالے سے ایک ہی دن میں دو رائے سامنے آگئی ہیں، سوال اٹھ رہا ہے کہ عمران خان کس رائے کے حامی ہیں، بشریٰ بی بی نے آج براہ راست موجودہ اسٹیبلشمنٹ کا نام لیا ہے اور عمران خان کو کچھ ہونے کی صورت میں انہیں ذمہ دار قرار دیدیا ہے۔
سینئر صحافی و تجزیہ کار حامد میر نے کہا کہ تحریک انصاف جیسی بڑی جماعتوں میں فرینڈلی فائر چلتے رہتے ہیں، مسلم لیگ ن میں بھی فرینڈلی فائر چل رہا ہے، شیخ رشید ایک زمانے میں کہتے تھے کہ ن میں سے ش نکلے گی تو اب سب کو ن لیگ میں سے ش نکلتی نظر آرہی ہے۔
روزانہ ن لیگ کا کوئی نہ کوئی لیڈر ایسی گفتگو کرتا ہے جس سے شہباز شریف اور نواز شریف گروپس نظر آتے ہیں، یہی کچھ پیپلز پارٹی میں ہورہا ہے جہاں دو صوبوں میں گورنرشپ کے مسئلے پر جھگڑے ہیں، شیر افضل مروت بہت سے تنازعات کا مرکزی کردار ہیں، پی ٹی آئی میں بحث کی ایک وجہ پارٹی کے اندر گروپنگ بھی ہے۔
حامد میر کا کہنا تھا کہ پچھلے دو تین ہفتے میں پی ٹی آئی کے کچھ رہنما پیغامات لے کر عمران خان کے پاس گئے، انہوں نے عمران خان سے کہا کہ ہم نے سیاست کرنی ہے کسی ادارے کے ساتھ لڑائی نہیں کرنی اس لیے اداروں کو ساتھ لے کر چلنے کی کوشش کی جائے۔
عمران خان کا ایسے پیغامات پر ردعمل سمجھوتے والا نہیں ہوتا ہے، عمران خان فوراً کہتے ہیں آئندہ ایسا پیغام لے کر آئے تو بہتر ہے آپ نہیں آئیں، پی ٹی آئی میں مفاہمت کا حامی گروپ اب پیچھے کی طرف جارہا ہے، کور کمیٹی میں اصل جھگڑا یہ ہے کہ عمران خان کسی کی بات سننے کیلئے تیار نہیں ہے، وہ کہتے ہیں میرے ساتھ جو کرنا ہے کرلو مجھے کوئی سمجھوتہ نہیں کرنا۔
حامد میر نے کہا کہ عمران خان کی پالیسی یہ ہے کہ پارٹی میں ان کے بیانیہ پر چلنے والا ہی آگے رہے گا، عمران خان کا بیانیہ مزاحمت کا ہے مفاہمت کی بات کرنے والا پس منظر میں چلا جائے گا، عمران خان کہتے ہیں عوام نے الیکشن میں پی ٹی آئی پر اعتماد کیا ہے، اس کا مطلب ہے میں عوام کی نبض کے مطابق چل رہا ہوں، مجھے جیل سے رہائی ملے یا نہ ملے میں وہی کررہا ہوں جو عوام چاہتے ہیں۔
عمران خان کی طرح ہائیکورٹ کے جج بھی خطوط میں کہہ رہے ہیں کہ خفیہ اداروں کے دباؤ سے نکالنے کیلئے کوئی قدم اٹھایا جائے، تھوڑے دن میں ن لیگ سے بھی ایسی ہی آوازیں آئیں گی، نواز شریف اور شہباز شریف کو تمام سینئر لوگوں کو بٹھا کر فیصلہ کرنا چاہئے کہ کیا کرنا ہے۔