اسلام آباد (انصار عباسی) وزیراعظم نے کابینہ کی سات کمیٹیاں تشکیل دی ہیں، ان میں سے کی قیادت وزیراعظم خود کریں گے، دو کی قیادت وزیر خزانہ جبکہ باقی کمیٹیوں میں سے ہر ایک کی قیادت خارجہ، دفاع، قانون اور پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ کے وزیر کریں گے۔ لیجسلیٹیو کیسز نمٹانے کیلئے قائم کی گئی کابینہ کمیٹی کے سوا باقی تمام اعلیٰ سطح کی ان کمیٹیوں میں وزیر خزانہ محمد اورنگزیب شامل ہیں۔ وزیر اعظم شہباز شریف کابینہ کمیٹی برائے توانائی کے چیئرمین ہیں اور اس کمیٹی کے ارکان میں خزانہ، اقتصادی امور، پٹرولیم، بجلی اور منصوبہ بندی و ترقی کے وزراء شامل ہیں۔ ابتدائی طور پر وزیراعظم نے کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کی سربراہی اپنے پاس رکھنے کا فیصلہ کیا لیکن بعد میں انہوں نے ارادہ تبدیل کرتے ہوئے وزیر خزانہ کو اقتصادی رابطہ کمیٹی کا سربراہ بنا دیا۔ اس کمیٹی کے ارکان میں اقتصادی امور، تجارت، بجلی، پٹرولیم اور منصوبہ بندی و ترقی کے وزیر شامل ہوں گے۔ بین الحکومتی تجارتی لین دین سے متعلق کابینہ کمیٹی کے چیئرمین وزیر دفاع ہوں گے جبکہ ارکان میں خزانہ، اقتصادی امور، نجکاری اور پٹرولیم کے وزراء شامل ہیں۔ یہ کمیٹی وفاقی حکومت اور غیر ملکی حکومت کے درمیان گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ سطح (G2G) کے معاہدے کیلئے مذاکرات کی اجازت دے گی۔ ریاستی ملکیتی کاروباری اداروں کی کابینہ کمیٹی کی سربراہی وزیر خزانہ کریں گے جبکہ ارکان میں بحری امور، اقتصادی امور، سائنس و ٹیکنالوجی اور ہاؤسنگ اینڈ ورکس کے وزیر شامل ہوں گے۔ یہ کمیٹی سرکاری کمپنیوں (اسٹیٹ آپریٹڈ انٹرپرائزز) کی اصلاحات اور تنظیم نو، ایسے اداروں کے بورڈز ممبران کی تقرری، ایس او ایز ایکٹ 2023 اور دیگر متعلقہ قوانین اور پالیسیوں کے نفاذ اور نگرانی سے متعلق معاملات نمٹائے گی۔ وزیر خارجہ کو کابینہ کمیٹی برائے نجکاری کا چیئرمین مقرر کیا گیا ہے۔ کمیٹی کے ارکان میں خزانہ، تجارت، بجلی، صنعت اور پیداوار اور نجکاری کے وزیر شامل ہیں۔ کمیٹی حکومت کی منظوری کیلئے نجکاری پالیسی تشکیل دے گی۔ یہ کمیٹی نجکاری کمیشن کی سفارشات پر سرکاری کمپنیوں کی نجکاری کی بھی منظوری دے گی۔ وزیراعظم نے چائنیز سرمایہ کاری کے منصوبوں پر بھی کابینہ کمیٹی تشکیل دی ہے۔ اس کمیٹی کے چیئرمین منصوبہ بندی اور ترقی کے وزیر ہوں گے جبکہ ارکان میں خارجہ امور، داخلہ، خزانہ، تجارت، پٹرولیم، بجلی، ریلوے اور سائنس و ٹیکنالوجی کے وزیر شامل ہیں۔ یہ کمیٹی چائنیز کمپنیوں کے سرمایہ کاری پروجیکٹس کی پیش رفت کی نگرانی کرے گی۔ ساتھ ہی یہ کمیٹی چین پاکستان اقتصادی راہداری کے اگلے مرحلے کے طور پر معیشت کے پیداواری شعبوں میں چائنیز سرمایہ کاری کیلئے سہولت بھی پیدا کرے گی۔ قانونی مقدمات نمٹانے کیلئے تشکیل دی گئی کابینہ کمیٹی کی قیادت وزیر قانون کریں گے جبکہ ارکان میں اطلاعات، سمندر پار پاکستانیز، تجارت، اقتصادی امور اور صنعت و پیداوار کے وزراء شامل ہیں۔ یہ کمیٹی اس بات کا جائزہ لے گی کہ آیا کوئی نئی قانون سازی یا موجودہ قوانین میں ترامیم آئینی اسکیم کے مطابق ہیں، کسی موجودہ قانون کی خلاف ورزی نہیں، اور پارلیمنٹ کے مینڈیٹ میں آتی ہیں۔ کمیٹی تازہ قانون سازی اور قواعد کے مواد کے ساتھ موجودہ قوانین اور قواعد میں ترمیم کا بھی جائزہ لے گی تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ ایسے قوانین اور قواعد حکومت کی پالیسی اور آئینی اسکیم کے مطابق ہیں یا نہیں۔