اسلام آباد (فاروق اقدس) اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز کے الزامات پر انکوائری کمیشن کے سربراہ جسٹس ریٹائرڈ تصدق جیلانی کو عدلیہ کی ایک باوقار اور کئی حوالوں سے غیر متنازعہ شخصیت قرار دیا جاسکتا ہے اور اس پس منظر کی روشنی میں گزشتہ سال انہیں اے بی اے کے بین الاقوامی انسانی حقوق ایوارڈ سے بھی نوازا گیا تھا۔
سابق منصب اعلیٰ کی خدمات کا اعتراف، ملکی اعزازات اور بین الاقوامی ایوارڈ بھی دیا گیا، بطور وکیل کیریئر کا آغاز 1974 میں کیا، بار کے صدر بھی رہے، وکلاء بحالی تحریک میں ڈٹ کر حصہ لیا، قائم مقام چیف الیکشن کمشنر کی حیثیت سے فرائض انجام دیئے۔
جسٹس (ر) تصدق جیلانی پھل دار درخت لگانے، نوادرات جمع کرنے کے شوقین ہیں، امریکہ کے کولوریڈو کنونشن سینٹر سے دیئے جانے والے اس ایوارڈ کے موقعہ پر ان کی خدمات پر انہیں شاندار الفاظ میں خراج تحسین پیش کیا گیا تھا۔
سپریم کورٹ آف پاکستان کے 21 ویں منصف اعلیٰ کے منصب پر رہنے والے تصدق جیلانی نے بطور وکیل اپنے کیریئر کا آغاز 1974 میں ملتان سے کیا تھا اس دوران وہ وکلاء کی سیاست میں بھی سرگرم رہے 1978,1976 میں وہ ملتان بار کے صدر بھی رہے جبکہ پنجاب کے ایڈووکیٹ جنرل کی حیثیت سے بھی فرائض انجام دیتے رہے۔
انہوں نے فورمین کرسچین کالج لاہور سے سیاسیات میں ایم اے اور پنجاب یونیورسٹی سے ایل ایل بی کی ڈگری حاصل کی۔ وہ یونیورسٹی آف لندن کے انسٹیٹیوٹ آف ایڈوانس لیگل اسٹڈیز سے کانسٹیٹیوشنل لاء کا کورس بھی کامیابی کے ساتھ پاس کر چکے ہیں۔
انہوں نے وکالت کا آغاز 1974ء میں ڈسٹرکٹ کورٹ ملتان سے کیا۔ وہ 1983ء میں سپریم کورٹ آف پاکستان کے وکیل کی حیثیت سے انرول ہوئے۔ انہیں انرولمنٹ کے دس سال بعد یعنی 1993میں ایڈووکیٹ جنرل پنجاب تعینات کیا گیاجبکہ 7 اگست 1994کو انہوں نے لاہور ہائی کورٹ کے جج کی حیثیت سے حلف لیا۔
وہ 31 جولائی 2004ء کو سپریم کورٹ کے جج تعینات ہوئے۔2007 میں جب جنرل پرویز مشرف نے ملک میں ایمرجنسی کا نفاذ کیا تھا اور جن جج صاحبان کو گھر بھیج دیا تھا ان میں تصدق جیلانی بھی شامل تھے، انہوں نے وکلاء بحالی تحریک میں بھی نمایاں کردار ادا کیا تھا تاہم بحال ہونے والے جج صاحبان میں ان کا نام بھی شامل نہیں تھا۔
سپریم کورٹ آف پاکستان کے چیف جسٹس کی حیثیت سے انہوں نے دسمبر 2013 میں اپنے منصب کا حلف اٹھایا تھا اور جولائی 2014 میں اپنی ذمہ داریوں سے ریٹائر ہوگئے تھے۔ وہ قائم مقام چیف الیکشن کمشنر کی حیثیت سے بھی ذمہ داریاں انجام دیتے رہے۔
تصدیق حسین جیلانی کی شخصیت کا ایک اور اہم پہلو یہ ہے کہ انہیں نوادرات جمع کرنے اور پھل دار درخت لگانے کا شوق ہے۔ پرانے فرنیچر سے بھی شغف رکھتے ہیں۔ تصدق جیلانی کے پاس 1965ء کے دور کا ایک ریڈیو بھی ہے جو ابھی تک کام کررہا ہے۔