• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کمیشن تشکیل دینے کا فیصلہ سپریم کورٹ کا تھا، مصدق ملک

کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ’’نیا پاکستان شہزاد اقبال کے ساتھ ‘‘ میں گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ نون کے رہنما ڈاکٹر مصدق ملک نے کہا ہے کہ یہ فیصلہ سپریم کورٹ کا تھا کہ ایک کمیشن تشکیل دیا جائے اور اس کے لیے حکومت کو مشورہ دیا جائے کہ فوری طور پر کمیشن کی تشکیل کردیں، سنیئر رہنما پی ٹی آئی شیر افضل مروت نے کہا کہ عدالتی معاملات میں مداخلت کے حوالے سے ایشو پاکستان کی تاریخ کا سنگین ترین ایشو ہے ،حامد خان اور میری نہیں بنتی ہے میں ان کے بیان کو کوئی اہمیت نہیں دیتا۔ حامد خان اگر میری ذات کے حوالے سے بیان دیں گے تو اس کا جواب تو انہیں ملے گا، نمائندہ جیو نیوز فیضان لاکھانی نے کہا کہ بابر اعظم کو کپتان بنانے سے متعلق باتیں ہو رہی ہیں۔ مسلم لیگ نون کے رہنما ڈاکٹر مصدق ملک نے کہا کہ جو خط لکھا گیا تھا وہ سپریم کورٹ کو لکھا گیا تھا اور سپریم کورٹ نے فل بینچ کر کے مشاورت کی اور یہ فیصلہ سپریم کورٹ کا تھا کہ ایک کمیشن تشکیل دیا جائے اور اس کے لیے حکومت کو مشورہ دیا جائے کہ فوری طور پر کمیشن کی تشکیل کردیں۔ کیا سپریم کورٹ کو 184-3 کے تحت انکوائری کرنی چاہیے تھی یا کمیشن بنانے کا کہنا چاہیے تھا یہ سوال سپریم کورٹ سے پوچھنا ہوگا اس پر ہمارا اختیار نہیں ہے۔ تحریک انصاف کو کچھ لمحے کے لیے سائیڈ پر رکھ دیں تو جتنے بھی مبصرین تبصرہ کر رہے ہیں کسی نے بھی تصدق جیلانی پر کسی قسم کا الزام نہیں لگایا سوائے تحریک انصاف کے اور شاید چیف جسٹس ثاقب نثا رکے علاوہ تحریک انصاف کسی پر راضی نہ ہو اگر ثاقب نثار کو مقرر کرنا ہے تو سپریم کورٹ کردے لیکن وہ سب سے زیادہ متنازع جج ہیں اسی لیے ایک غیر متنازع جج کو مقرر کیا گیا ہے۔ٹی او آرز میں کس جگہ لکھا ہوا ہے کہ ججز ثابت کریں گے وہ بات جو ڈسکس نہیں ہوئی جس کا عندیہ بھی نہیں دیا گیا وہ بات کہاں سے آگئی ہے۔ ذمہ داری فکس کی جائے کہ اگر ایسا ہوا ہے اور ثبوت موجود ہیں تو ان لوگوں کو ذمہ دار قرار دیا جائے۔ٹھیکدار سے کہا جائے کہ کس نے کیمرے دیئے تھے لگانے کے لیے جب کسی ادارے کو کوئی ہدایت دی جائے گی کہ جا کر پتہ کریں تو ججز صرف رہنمائی فرمائیں گے کہ وہ ٹائم فریم کیا تھا جس میں یہ کیمرے لگائے تھے یا اگر کسی کو کسی کا فون آیا ہے تو کن تواریخ میں فون آیا تھا۔ جس طرح صدیقی ٹی وی پر روز آکر نام لے کر بتا رہے ہیں کہ فلاں شخص فلاں دن میرے گھر آیا اس نے مجھے آکر یہ کہا اور یہ بھی کہا کہ اگر نہیں کرو گے تو خراب نتائج ہوں گے جب یہ سب چیزیں صدیقی سامنے لا رہے ہیں تو جب پوری سرکار کے ادارے کمیشن کے ماتحت کر دیئے جائیں گے اور وہ اس ٹھیکے دار سے لائٹ لگانے والے سے پوچھیں گے تو حقیقت سامنے آئے گی۔ ہائی کورٹ کی پاور دی گئی ہیں کمیشن کو اگر کوئی شخص ہدایات پر عمل نہیں کرتا تو توہین لگنے کی طاقت بھی موجود ہے۔ سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ چیف جسٹس فیصلہ کریں گے کہ احترام کو ملحوظ رکھتے ہوئے ججز سے کیسے انفارمیشن لیں گے اور پھر کس کس ادارے کو کیا ہدایات دیں گے کہ اگر کوئی ثبوت ہے تو کٹہرے میں لایا جائے ۔ یعنی ہائی کورٹ کی پاور ، کریمنل کورٹ کی پاور اور تمام اداروں کی براہ راست رپورٹنگ لائن بھی کمیشن کے حوالے کی گئی ہیں اس کے علاوہ اور کیا کچھ ہوسکتا ہے۔
اہم خبریں سے مزید