اسلا م آباد ( مہتاب حیدر)چینی کے صنعتکاروں نے10لاکھ ٹن چینی بیرون ملک برآمد کرنے کےلیے حکومت سے اجازت لینے کیلیے لابنگ کا آغاز کر دیا ہے۔ پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن نے وزیر تجارت جام کمال کو ایک خط لکھا ہے اور اس مین ان سے درخواست کی ہے کہ حکومتقومی مفاد میں بروقت فیصلہ کرتے ہوئے 5لاکھ ملین ٹن کی دوکھیپوں کی برآمد کی جازت اس کوٹے کی بنیاد پر دے جو جنوری 2023 میں مل مالکان کو دیا گیا تھا۔ خط میں کہا گیا ہے کہ افغانستان اور وسط ایشیا کے ممالک بھارت سے مہنگے داموں چینی خرید رہے ہیں جبکہ پاکستان سے نقل وحمل کے کم خرچے کی وجہ سے پاکستان کو ایک مسابقتی فائدہ حاصل ہے اور ان ممالک کو برآمد کےلیے ان سے کنٹریکٹ حاصل کیے جاسکتے ہیں۔ ماضی میں جب بھی چینی برآمد کی گئی تو یہ یقینی بنایا گیا تھا کہ اس سے ملک کی داخلی منڈی میں چینی کی قیمتیں متاثر نہ ہوں لیکن چند سال قبل جب ایسا کیا گیا تو ملک میں چینی کی قیمتیں بلند ہوگئی تھیں۔ اب شوگر ملز ایسو سی ایشن کا کہنا ہےکہ ٹیکسٹائل کے بعدچینی کی صنعت پاکستان کی دوسری بڑی زرعی بنیاد پر کا م کرنے والی صنعت ہے۔ یہ 800 سے 1000ارب روپے کے درمیان براہ راست اور بالواسطہ کاروباری سرگرمیاں زراعت، ٹرانسپورٹ اور دیگر ملحقہ صنعتوں میں پیدا کرتی ہے۔ جس سے تقریباً 125ارب روپے کا براہ راست اور بالواسطہ ٹیکس پیدا ہوتا ہے۔ یہ صنعت1.5ملین لوگوں کو روزگار فراہم کرتی ہے اور 5ارب ڈالر کی کے برابر درآمدی بل سے قومی خزانے کو بچاتی ہے۔ اور 2023-24میں سرپلس چینی کی پیداوار حاصل ہوئی ہے۔ ملک میں مجموعی چینی کی مقدار 7.5ملین ٹن ہے جبکہ طلب 6ملین ٹن ہے اس طرح 1.5ملین ٹن سرپلس ہے۔