اوسلو (ناصر اکبر) چوہدری جاوید اقبال کی طرف سےسینئر قانون دان اور ممتاز سیاستدان چوہدری اعتزاز احسن اورپاکستان پیپلز پارٹی ناروے کے صدر چوہدری جہانگیر نواز کے اعزاز میں عشائیہ کا اہتمام کیا گیا۔ اس موقع پر روزنامہ جنگ سے گفتگو کرتے ہوئے اعتزاز حسن کا کہنا تھا کہ میاں نواز شریف کا پاکستان آنا کوئی معنی نہیں رکھتا کیونکہ میاں نواز شریف کا ستارہ ڈوب گیا ہے ،اپنی پارٹی کوسمجھانا چاہتا ہوں کہ بات وہ کرنی چاہئے جو سچ ہو، اس ملک میں جو رویہ اپوزیشن سے کسی حکومت نے رکھا ہے وہ رویہ اس پارٹی کو جب وہ خود اپوزیشن میں گئی ملا ہے ،پاکستان کی سیاست میں آپ کسی کو منفی نہیں کر سکتے، اعتزاز حسن نے کہا میں پیپلز پارٹی میں ہوں اور پیپلزپارٹی کے جیالوں کے ساتھ ہوں ، اعتزاز حسن نے کہا کہ پیپلز پارٹی ناروے کے صدر چوہدری جہانگیر نواز پیپلزپارٹی کا فخر اور عزت ہیں، میں اس لیے ان کا نام نہیں لیتا کہ ہماری پارٹی میں کچھ لوگ سازشیں کرنے والے ہیں کہیں وہ ان کے خلاف بھی کوئی سازش نہ کریں ،اعتزازحسن سے پوچھا گیا کہ کیا آپ سمجھتے ہیں کہ عمران خان کے دور میں پاکستان معاشی طور پر ترقی کر رہا تھا تو اعتزازحسن نے کہا کہ پی ٹی آئی کی رپورٹ کے مطابق پانچ فیصد سے زائد گروتھ تھی،چوہدری اعتزاز حسن نے کہا کہ پیپلز پارٹی بہت بڑی جماعت ہے اورپارٹی کو کئی بار وزیراعظم کا عہدہ شہید ذوالفقار علی بھٹو ، شہید محترمہ بے نظیر بھٹو اور یوسف رضا گیلانی نےحاصل کیا، تین بار نواز شریف وزیراعظم بنیں اور چوتھی بار وزیراعظم بننے آئے تھے۔بینظیر بھٹو شہید کی دو بار حکومت آئی، آصف زرداری دو بار صدر منتخب ہوئے ،اس وقت کیا کوئی سیاسی قیدی تھا، بینظیر بھٹوجب پہلی بار حکومت میں آئیں میں وزیر داخلہ اور وزیر قانون تھا، صدر غلام اسحاق خان تھے ،چیف آف آرمی سٹاف مرزا اسلم بیگ تھے، ڈی جی آئی ایس ائی حمید گل تھے ، ان طاقتور شخصیات نے تہیہ کیا ہوا تھا کہ ہمیں نکالنا ہے،نواز شریف وزیر اعلیٰ پنجاب تھے اور وہ بینظیر بھٹر کو وزیراعظم نہیں مانتےتھے،میاں نواز شریف نے فیڈرل وزرا کے وارنٹ جاری کئے ہوئے تھے اور مجھے اکثر لاہور میں میٹنگ کیلئے وزرا کو اپنی گاڑی میں بٹھا کرمیٹنگ میں لانا پڑتا تھا۔اعتزاز حسن سے پوچھا گیا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز کو جو دھمکی آمیز خطوط موصول ہوئے ہیں اور ان کو کام کرنے سے روکا جا رہا ہے کیا کبھی آپ کو بھی اپنی زندگی میں دھمکایا گیا تو اعتزاز حسن نے کہا نہیں ایسا پریشر تو نہیں آیا لیکن ہم سیاست دانوں پر بڑا پریشر آتا رہتا ہے ، اگر میں عمران خان کی بات کروں تو میری نگاہ میں اس سے بلے کا نشان لینا غلط ہے اور یہ میں اپنی پارٹی والوں سے بھی کہتا ہوں کہ یہ کل ہمارے ساتھ بھی ہوسکتا ہے۔ آپ کوئی نشان بیلٹ سے نہیں ہٹا سکتے، میں چیخ چیخ کر کہہ رہا ہوں یہ نشان پارٹی کا نہیں ہے، یہ نشان ووٹر کا ہے ، انہوں نے عمران خان پر توشہ خانہ، القادر ٹرسٹ اور عدت میں نکاح کیس پر کہا کہ میں اپنی پارٹی کو راضی رکھنے کیلئے یہ کہوں کہ یہ صحیح ہے تو جیالہ بھی دھوکہ کھا رہا ہے، پارٹی لیڈر شپ بھی دھوکہ کھا رہی ہے، یہ جو سزائیں عمران خان کو دی ہیں ،اس کو بڑا بنا دیا گیا ہے ، میں ان کو بار بار کہتا رہا ہوں کہ جتنی سختی آپ عمران خان پر کریں گےاتنا اس کا قد بڑھے گا ۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کے خلاف جو کیسز ہیں ان میں وہ بہت جلد باہر آجائیں گے۔ اعتزاز احسن سے موجودہ حکومت کے سیٹ اپ کے حوالے سے پوچھا گیا تو انہوں نے کہاکہ پاکستان میں آپ کوئی پیشگوئی نہیں کر سکتے۔