اسلام آباد(نمائندہ جنگ)سپریم کورٹ نے سندھ پولیس میں 20سال قبل شعبہ آئی ٹی میں مشتہر کی جانے والی پوسٹوں پر بھرتی 113 باوردی تھانیداروں کا کیڈر تبدیل کرکے انہیں بغیر وردی ملازمین قرار دینے اور محکمہ پولیس میں آئی ٹی کیڈر کو ہی غیر قانونی قرار دینے کے فیصلے کے خلاف اپیلیں منظور کرتے ہوئے سندھ ہائی کورٹ کے کا فیصلہ کالعدم کردیا ہے اور متاثرہ ملازمین کو عام پولیس میں ہی رکھ کر ان کا نمبرآنے پرترقیاں دینے کا فیصلہ جاری کرتے ہوئے اپیلیں نمٹا دی ہیں ،2004 میں 113اے ایس آئی کمپیوٹر بھرتی کئے گئے ،11سال بعد نان یونیفارم قراردینے کا فیصلہ کیا گیا،جسٹس سید حسن اظہر رضوی کی سربراہی میں جسٹس مسرت ہلالی اور جسٹس نعیم اختر افغان پر مشتمل بینچ کے روبروصوبائی حکومت کی اپیلوں کی سماعت کے موقع پر تو متاثرہ درخواست گزار وکیل نے موقف اختیار کیا ان کے موکلین 2004 میں سندھ پولیس کے شعبہ آئی ٹی میں بطور اے ایس آئی کمپیوٹر بھرتی کئے گئے تھے ،بیس سال تک صوبہ کے مختلف تھانوں میں نوکریاں کروانے کے بعد محکمہ کی جانب سے گیارہ سال بعد انہیں نان یونیفارم قراردینے کا فیصلہ کیا گیا،جسے متاثرہ ملازمین نے سندھ ہائی کورٹ میں چیلنج کیا توعدالت نے انہیں داد رسی دینے کی بجائے محکمہ پولیس میں آئی ٹی کیڈر کو ہی سرے سے غیر قانونی قرار دے دیا، سندھ حکومت کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ ہائیکورٹ کے فیصلے سے زیر التوا ء مقدمہ کے علاوہ دیگر ملازمین بھی متاثر ہوئے ہیں ،جسٹس سید حسن اظہر رضوی نے ریما رکس دیے کہ اس فیصلے سے متاثر ہونے والے ملازمین نے بیشتر نوکری تھانوں میں ہی کی ہے اور انہیں بھی عام پولیس اہلکاروں کی طرز پر ہی ملازمت کا تجربہ ہے،بیس سال نوکری کے بعد ان کا کیڈر تبدیل کرنے اورانہیں نان یونیفارم ملازم قرار دینے سے ان کا بہت نقصان ہوگا۔