• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بھارت: دنیا کے سب سے بڑے، مہنگے اور طویل انتخابی عمل پر ایک نظر

--- فائل فوٹو
--- فائل فوٹو

1.4 بلین سے زیادہ آبادی والا پڑوسی ملک بھارت 968 ملین سے زائد رجسٹرڈ ووٹرز کے ساتھ تقریباً ڈیڑھ ماہ تک جاری رہنے والے دنیا کے سب سے طویل اور مہنگے ترین انتخابات کے تیار ہے۔

بھارت میں انتخابی عمل کا آغاز کل (19 اپریل 2024) سے ہو رہا ہے جس میں ڈھائی ہزار سے زائد سیاسی جماعتیں اپنےامیدواروں کے ساتھ حصہ لینے کے لیے تیار ہیں۔

19 اپریل سے شروع ہونے والا یہ انتخابی دنگل یکم جون 2024 تک جاری رہے گا جبکہ 4 جون 2024 کو اس کے نتائج کا اعلان کیا جائے گا۔

968 ملین سے زائد بھارتی رجسٹرڈ ووٹرز جنوبی ایشیائی ممالک کی سب سے بڑی انتخابی مشق میں حصہ لیں گے، جو اگلے تقریباً ڈیڑھ ماہ دوران 7 مراحلوں میں منعقد کیے جارہے ہیں۔

دنیا بھر میں سب سے بڑی آبادی والے ملک میں انتخابی عمل کا انعقاد ایک مشکل اور رسد کے لحاظ سے انتہائی پیچیدہ ہے۔

وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں دائیں بازو کی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) لوک سبھا میں قطعی اکثریت پر نظریں جمائے ہوئے ہے جبکہ حزبِ اختلاف کی 2 درجن جماعتوں نے ’انڈیا‘ کے نام سے سیاسی اتحاد بنایا ہے۔

حریف سیاسی جماعتوں کے اتحاد نے ابھی تک اپنے امیدوار کا اعلان نہیں کیا ہے۔

ریلوے اسٹیشن پر چائے فروخت کرنے سے لوک سبھا میں بیٹھنے تک کا سفر طے کرنے والے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی اگر ان انتخابات میں جیت جاتے ہیں تو وہ مسلسل تیسری بار اقتدار میں آنے والے دوسرے بھارتی وزیر اعظم بن جائیں گے۔ نریندر مودی 2014 سے اب تک ملک پر حکومت کر رہے ہیں۔

اس سے قبل جواہر لعل نہرو مسلسل 3 بار بھارت کے وزیراعظم بن چکے ہیں۔

باضابطہ طور پر انتخابی عمل کے آغاز سے قبل عمومی رائے کا جائزہ لیا گیا ہے، جس کے نتیجے میں پیش گوئی کی جارہی ہے کہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی مغربی ممالک سے تعلیم یافتہ جواہر لعل نہرو کا 3 بار قزیر اعظم بننے کا ریکارڈ توڑ دیں گے۔

ووٹر، اخراجات اور سیاسی جماعتوں پر ایک نظر

اخراجات

دنیا بھر میں سب سے بڑی آبادی والے ملک میں 968 ملین سے زائد رجسٹرڈ ووٹرز ہونے کی وجہ سے انتخابی عمل میں اربوں ڈالرز کے اخراجات آئیں گے، جو اس انتخابی معرکے ایک بڑی اور مہنگی ترین مشق بنادیں گے۔

خیال رہے کہ اس سے قبل 2019 میں ہونے والے انتخابات میں سیاسی جماعتوں، امیدواروں اور ریگولیٹری اداروں نے 8.6 بلین ڈالرز تک خرچ کیے تھے اور اب اندازہ لگایا جا رہا ہے کہ کل سے شروع ہونے والے اس انتخابی عمل میں گزشتہ اخراجات سے کئی گنا زائد رقم خرچ کی جائے گی۔

واضح رہے کہ پہلے مرحلے میں 19 اپریل کو 21 ریاستوں میں انتخابی دنگل سجے گا، پھر 26 اپریل کو 13 ریاستیں اپنا حق رائے دہی استعمال کریں گی۔

ووٹنگ کے سات میں سے چار مراحل 37 ریاستوں میں 7، 13، 20 اور 25 مئی کو ہوں گے جبکہ 8 ریاستوں میں یکم جون کو ووٹ ڈالے جائیں گے اور نتائج کا اعلان 4 جون 2024 کو کیا جائے گا۔

ووٹرز

بھارت کی 1.4 بلین سے زیادہ آبادی میں سے رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 968 ملین سے زائد ہے۔ ان میں 497 ملین ووٹرز مرد اور 471 ملین خواتین ہیں جبکہ ان میں 20 سے 29 برس کے نوجوان ووٹرز کی تعداد سے سے زیادہ ہے۔

بھارتی حکام کے مطابق انہوں نے انتخابی عمل کو منظم بنانے کے لیے 150 ملین پولنگ اور سیکیورٹی عملہ تعینات کیا ہے اور 4 لاکھ گاڑیوں کا انتظام کیا ہے۔


مزید برآں ووٹ ڈالنے کے لیے 5.5 ملین الیکٹرانک ووٹنگ مشینیں (ای وی ایم) استعمال کی جائیں گی۔

الیکشن کمیشن آف انڈیا (ای سی آئی) نے ملک بھر میں تقریباً 1.5 ملین پولنگ بوتھ قائم کیے ہیں۔ جس میں ہماچل پردیش کے تاشی گنگ گاؤں میں 15,256 فٹ بلندی پر دنیا کا سب سے اونچا پولنگ اسٹیشن بھی شامل ہے۔

سیاسی جماعتیں

ای سی آئی کے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ انتخابات میں 8,000 سے زیادہ امیدواروں نے حصہ لیا تھا، جبکہ کل سے شروع ہونے والے انتخابات میں 2,700 سے زیادہ سیاسی جماعتیں نے امیدواروں کے ساتھ میدان میں اُتر رہی ہیں۔

واضح رہے کہ بھارت میں حکومت بنانے کے لیے لوک سبھا کی 543 نشستوں میں سے 272 پر کامیابی ضروری ہے۔

خاص رپورٹ سے مزید