اسلام آباد (فاروق اقدس) حزب اختلاف کے اراکین کا پارلیمنٹ میں احتجاج کا مقصد این آر او لے کر اپنے پارٹی لیڈران کو رہا کرانا ہے، مولانا فضل الرحمٰن کو احتجاج بلوچستان میں نہیں بلکہ خیبرپختونخوا اور ڈیرہ اسماعیل خان میں میں علی امین گنڈا پور کے خلاف کرنا چاہئے۔ پی ٹی آئی کے اراکین کے رویئے سے ایوان کا وقار مجروح ہو رہا ہے، وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو چاہئے کہ وہ دہشتگردوں کے خلاف مل کر کارروائی کریں، اپوزیشن اراکین بی بی آصفہ سے خوفزدہ ۔ یہ باتیں پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے پارلیمنٹ ہاؤس میں صحافیوں کی جانب سے کئے سوالوں کے جواب میں کہیں۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ اپوزیشن اراکین بی بی آصفہ بھٹو زرداری سے خوفزدہ ہیں، اسی وجہ سے انہوں نے ان کے حلف اٹھاتے وقت ایوان میں شور شرابہ کیا، اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وہ ایک نہتی لڑکی سے خوفزدہ ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان پیپلزپارٹی کبھی بھی ایسے ہتھکنڈوں سے نہیں گھبراتی اور 3 نسلوں سے ہم نے ان کا مقابلہ کیا ہے، جنرل ضیا الحق اور جنرل مشرف جیسے ڈکٹیٹروں کو جمہوریت سے شکست دی ہے، ہم ابھی بھی ان کا جمہوری انداز میں سامنا کریں گے۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ پی ٹی آئی کے اراکین کے رویئے سے ایوان کا وقار مجروح ہو رہا ہے، کل پاکستان پیپلزپارٹی نے تاریخ رقم کی ہے اور صدر زرداری نے کل ساتویں مرتبہ مشترکہ اجلاس سے خطاب کیا۔ چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ صدر زرداری نے ان مسائل کو اجاگر کیا جو وقت اور پاکستان کی ضرورت ہے، ہمیں اپنے سیاسی اختلافات کی بجائے ملک کا سوچنا چاہئے۔ بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ حزب اختلاف کا مقصد صرف یہ ہے کہ وہ اپنے سیاسی مفادات حاصل کریں اور این آر او لے کر اپنے پارٹی لیڈران کو رہا کروائیں، حزب اختلاف کا احتجاج کا انداز جمہوری نہیں تھا۔ چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ پی ٹی آئی کی پالیسیاں تحریک طالبان پاکستان، دہشتگردی اور ہمسایہ ملک کے متعلق غلط تھیں اور جس طرح سے عمران خان کی حکومت نے دہشت گردوں کو رہا کیا اور افغانستان میں موجود دہشت گردوں کو پاکستان میں آکر آباد ہونے کی اجازت دی، وہ غلط تھا۔ پارلیمنٹ کو اس بارے میں اعتماد میں نہیں لیا گیا اور اس وقت کے صدر دہشت گردوں کو معافی دیتے رہے۔ صدر مملکت کے مشترکہ اجلاس کے خطاب کے دوران حزبِ اختلاف کے شور شرابے کے متعلق بلاول بھٹو نے کہا کہ ہر سیاسی پارٹی کو سیاست کرنے کا حق ہے لیکن جہاں معاملہ بیرونی ممالک سے تعلقات اور ڈپلومیسی کا ہوتا ہے وہاں ہمیں سفات کاروں کے سامنے اتحاد رکھنا چاہئے، کل جو سفارت کار ایوان میں موجود تھے وہ اپنے ممالک میں حزب اختلاف کے غلط رویئے کے متعلق بھی اپنی حکومتوں کو بتائیں گے۔ انہوں نے اس بات پر اطمینان کا اظہار کیا کہ اس حکومت کے دور میں مہنگائی میں کمی آرہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ حکومت، اس کے اتحادی اور حزبِ اختلاف سب کا فرض ہے کہ وہ بیرونی وفود کو پاکستان میں خوش آمدید کہیں۔ سعودی عرب کے پاکستان کے تعلقات ہیں کہ کسی ایک سیاسی پارٹی سے نہیں، ساری سیاسی پارٹیوں کو چاہئے کہ وہ پاکستان کے ساتھ سعودی عرب کے تعلقات کی حمایت کریں۔ چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ صدر پاکستان نے کل اپنے خطاب میں واضح پیغام دیا ہے کہ ملک کو مفاہمت اور اتحاد کی ضرورت ہے۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہمارے تین مطالبات ہیں وہ یہ ہیں کہ قومی سطح پر چارٹر آف اکانومی، چارٹر آف مفاہمت اور چارٹر آف عدالتی اصلاحات کی جائیں۔ مولانا فضل الرحمٰن کی جانب سے سندھ میں احتجاج کے بارے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ اگر وہ احتجاج کرنا چاہتے ہیں تو ہم انہیں سہولیات مہیا کریں گے۔