اسلام آباد (محمد صالح ظافر، خصوصی تجزیہ نگار) قومی اسمبلی میں صدر مملکت کے گزشتہ ہفتے پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کے مشترکہ اجلاس سےخطاب پر بحث آج (پیر) شروع ہوگی، اسپیکر روایت کے مطابق قائد حزب اختلاف کو بحث کے آغاز کی دعوت دیں گے ، انہیں اپنے خطاب میں ہر قومی اور سیاسی معاملے پر اظہار خیال کی آزادی ہوگی۔
ان کی تقریر کے لئے کوئی دورانیہ متعین نہیں ہوگا۔پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی سربراہی کے لئے تحریک انصاف کے بانی نے شیر افضل خان مروت کو نامزد کردیا ہے
ذرائع نے بتایا ہے کہ حکومت نے تہیہ کرلیا ہے کہ وہ انہیں اس غیر معمولی کمیٹی کا چیئرمین نہیں بننے دے گی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے چیئرمین کی حیثیت سے گزشتہ قومی اسمبلی میں زبردست خدمات انجام دینے والے جمعیت علمائے اسلام کے پشاور سے رکن قومی اسمبلی حاجی نور عالم خان، کمیٹی کے نئے چیئرمین کے طور پر ’’ڈارک ہاروس‘‘ ثابت ہوسکتے ہیں اور انہیں اس کا چیئرمین بنایا جاسکتا ہے قابل اعتماد پارلیمانی ذرائع نے ’’جنگ‘‘ کے خصوصی سنٹرل رپورٹنگ سیل کو بتایا ہے کہ قائد حزب اختلاف عمر ایوب خان پر واضح کردیا جائےگا کہ وہ قومی اسمبلی کے قواعد کار اور آئین کی حدود میں رہتے ہوئے ہی اپنے خیالات ظاہر کرسکیں گے۔
اجلاس شروع ہونے سے قبل سہ پہر تین بجے کمیٹی روم نمبر4 میں حزب اختلاف کے بھی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس ہوگا جس میں ان دو ارکان کے معاملے پر غور ہوگا جنہیں اسپیکر سردار ایاز صادق نے جمعہ کے روز صدر مملکت آصف زرداری کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کے دوران ہلڑبازی کا مظاہرہ کرنے کی پاداش میں قومی اسمبلی کے رواں اجلاس کے لئے معطل کردیا تھا اور ان کے پارلیمنٹ ہاؤس میں داخلے پر پابندی عائد کردی تھی
انتظامیہ کو ہدایت کردی گئی ہے کہ پیر کو دونوں ارکان کو پارلیمانی احاطے میں داخل نہ ہونے دیا جائے تاہم ایک رکن خیبر کے محمد اقبال خان نے جبراً اجلاس میں شرکت کی دھمکی دی ہے۔