کراچی(اسٹاف رپورٹر/ایجنسیاں) وزیر اعظم محمد شہباز شریف نےکراچی کے ٹرانسپورٹ سسٹم میں شمولیت کے لیے 150بسیں دینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملکی ترقی کے لئے ناپسندیدہ فیصلے کرنے ہوں گے‘ معاشی استحکام کے لئے وفاق اور صوبوں کو قریبی تعلق بنانا ہوگا ‘ کاروباری برادری حکومت کا ساتھ دے‘ حکومت انہیں مایوس نہیں کرے گی‘نجکاری کا عمل انتہائی شفاف ہو گا‘بیورو کریسی کی رکاوٹوں کو حائل نہیں ہونے دیا جائے گا‘ ہمیں اپنے گریبانوں میں جھانکنے کی ضرورت ہے کسی کو الزام نہیں دے سکتے‘ مشکلات کو چیلنج سمجھ کر ان کا مقابلہ کریں گے‘ اسمگلنگ روکنے پر بھرپورتوجہ دے رہے ہیں ‘ اس میں وقت لگے گا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو کراچی میں معروف کاروباری شخصیات اور سندھ کابینہ کے ارکان سے گفتگو کرتےہوئے کیا ۔ اس موقع پر اجلاس میں وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے شہباز شریف سے شکوہ کیا ہے کہ گزشتہ 4سال نئی اسکیمز میں وفاق نے سندھ کو نظر انداز کیا جس پر شہباز شریف نے وزیراعلیٰ کو صوبے کے مالی مسائل حل کرنے کی یقین دہانی کرائی ۔تفصیلات کے مطابق شہرقائد میں کاروباری شخصیات سے گفتگو کرتے ہوئے قوموں کی زندگی میں اتار چڑھاؤ آتا رہتا ہے،ذاتی پسند و ناپسند سے بالاتر ہو کر ملک کے بہترین مفاد میں سوچنا ہو گا‘ ہمیں ملکی مسائل کا ادراک کرنا ہو گا اور ان کے حل کیلئے مل کر آگے بڑھنا ہے اور ملک کا کھویا ہوا مقام حاصل کرنا ہے ۔ یہ تہیہ کرنا ہے کہ آئندہ پانچ سال کے دوران اپنی برآمدات کو دوگنا کریں گے، اسی طرح زرعی شعبہ میں انقلاب لے کر آئیں گے ‘ ضرورت اس بات کی ہے کہ ملک کو اقوام عالم میں اس کا جائز مقام دلائیں‘ابھی بھی تاخیر نہیں ہوئی‘ کاروباری برادری کی مشاورت کے ساتھ پالیسیاں بنائیں گے‘جو ممالک ترقی کی دوڑ میں ہم سے پیچھے تھے وہ آج کہیں آگے نکل چکے ہیں ِ‘ مشکلات ضرور ہیں لیکن مسائل پر قابو پانا ناممکن نہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ اسمگلنگ کا مسئلہ صرف چینی، گندم، کھاد اور سٹیل تک ہی محدود نہیں، اسلحہ کی بھی اسمگلنگ ہو رہی ہے، اور بھی بہت سی ایسی چیزیں ہیں جو اسمگل ہو رہی ہیں اور ہمیں ریونیو حاصل نہیں ہو رہا، یہ ایک انتہائی اہم مسئلہ ہے جس کے حل پر ہم بھرپور توجہ دے رہے ہیں، اس میں وقت لگے گا لیکن ہم اس پر پوری توجہ مرکوز کئے ہوئے ہیں، چینی کی اسمگلنگ اور ذخیرہ اندوزی پر قابو پانا لازمی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ پی آئی اے کی نجکاری اور ایئرپورٹس کی آؤٹ سورسنگ کے معاملات میں جوائنٹ وینچر بنائے جا سکتے ہیں، ڈسکوز کی نجکاری سے متعلق فیصلہ بھی مشاورت سے کیا جائے گا،کاروباری برادری اس حوالہ سے آگے بڑھے، حکومت کا کام پالیسیاں دینا ہے، کاروبار کرنا نہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ کاروباری برادری کے ساتھ 2700ارب روپے کے معاملات عدالتوں میں زیر سماعت ہیں، ہم نے فیصلہ کرنا ہے کہ قرضے لے کر زندگی گزارنی ہیں یا عزت و وقار کے ساتھ جینا ہے، کاروباری برادری حکومت کا ساتھ دے، حکومت انہیں مایوس نہیں کرے گی۔علاوہ ازیں سندھ کابینہ کے ارکان سے گفتگو کرتےشہباز شریف نے معاشی استحکام کے لئے وفاق اور صوبوں کےمابین قریبی تعلق اور ہم آہنگی کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا ہے کہ عوام کے مسائل کے حل، ملک کی خدمت، صوبوں کی ترقی و خوشحالی کے لئے مل کر کام کرنا ہے، کسی بھی صوبے اور عوام کی ترقی پاکستان کی ترقی ہے، اس وقت سب سے بڑا مسئلہ معاشی استحکام کا ہے۔