کراچی(مہتاب حیدر) چینی حکومت نے اپنےپاکستان میں سیکورٹی کی صورتحال اور 570 ارب روپے کے گردشی قرضے کی عدم ادائیگی پر خدشات کا اظہار کیا ہے۔ امکا ن ا س امرکا ہے کہ پاکستان اپنے کوئلے سے چلنے والے بجلی گھروں کو درآمد شدہ کوئلے کے بجائے مقامی کوئلے پر منتقل کرنے کی تجویز دے گا تاکہ ایک ارب ڈالر کی بچت ہوسکے۔ مزید برآں ایم ایل ون بھی ترجیحی فہرست میں شامل ہے۔ چینی شہریوں کی سیکورٹی کے حوالے سے بڑھتے ہوئے سیکورٹی خدشات اور چینی آئی پی پیز کے بڑھت ہوئے گردشی قرضے کے حوالے سے پاکستان نے سی پیک منصوبے کے تحت آئندہ ماہ مشترکہ تعاون کمیٹی کے اسلام اباد میں اجلاس کی تجویز دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ توقع ہے کہ یہ مجوزہ اجلاس 23 سے 24 مئی 2024 کو وزیراعظم شہباز شریف کے زیر قیادت اعلیٰ سطح کے وفد کے چین کے سرکاری دورے سے کچھ ہی پہلے ہوگا۔ پاکستان چینی فریقی کو یہ تجویز دے گا کہ کہ کوئلےپر چلنے والے بجلی گھروں کو درآمدی کوئلے سے مقامے کوئلےپ ر منتقل کر دیاجائے اور اس سے 1.5ارب ڈالر کی لاگت کم ہوکر صرف 500ملین ڈالر رہ جائے گی۔ اس طرح اگر مستقبل میں کوئلے کے بجلی گھروں میں یہ تجدید کر لی جاتی ہے تو ایک ارب ڈالرتک کی بچت کی جاسکتی ہے۔