• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

12 برسوں میں 109 ہلاکتوں کے باوجود خیبرپختونخوا سے پولیو کا خاتمہ نہ ہوسکا

پشاور ( ارشد عزیز ملک )پچھلے بارہ سالوں کے دوران 109 ہلاکتوں، 162 زخمیوں اور 13 کارکنوں کے اغوا کے باوجود خیبر پختونخوا سے پولیو کا خاتمہ نہیں ہو سکا۔

12سالوں کے دوران خیبرپختونخوا میں پولیو ٹیموں پر حملہ کے نتیجہ میں29خواتین پولیو ورکرز سمیت 109اہلکارجاں بحق اور 162دیگر زخمی ہوئے جبکہ اس عرصہ کے دوران 13پولیو اہلکاروں کو اغواء کیا گیا۔ 

خیبرپختونخوا کے13 ہائی رسک اضلاع میں پیر کے روز سے 5روزہ انسداد پولیو مہم کا آغاز کیا گیا ہے جس کے پولیو ورکرز کی 21ہزار سے زائد ٹیموں کو ان اضلاع میں پانچ سال سے کم عمر کے 44لاکھ23ہزاربچوں کو پولیو کے قطرے پلانے کا ہدف دیا گیا ہے،32ہزار سے زائد پولیس اہلکار ان پولیو ٹیموں کی حفاظت پر مامور رہیں گے.

سرکاری اعدادوشمار کے مطابق سال رواں یعنی 2024کے دوران پاکستان میں اب تک پولیو کے دوکیس سامنے آئے ہیں اور یہ دونوں کیس بلوچستان سے رپورٹ ہوئے ہیں۔

چار ماہ سے بھی کم عرصہ میںپولیو ٹیموں یا ان کی حفاظت پر مامور پولیس اہلکاروں پر حملوں میںخیبرپختونخوا میں اب تک5افراد جاں بحق جبکہ 22دیگر زخمی ہوچکے ہیں۔

سال 2023 کے دوران پاکستان بھر میں مجموعی طور پرپولیو کے صرف5کیس رپورٹ ہوئے جن میں پولیو کے4کیس سابقہ فاٹا اور پولیو کا ایک کیس صوبہ سندھ سے رپورٹ ہوا۔ سال 2013 کے دوران پولیو ٹیموںاور ان کی حفاظت پر مامور اہلکاروں پر حملوں میں 7افراد جاں بحق اور 13دیگر زخمی ہوئے، ان میں

اہم خبریں سے مزید