لندن (پی اے) مائیگرنٹس سے متعلق برطانیہ کی روانڈا پالیسی پر تنائو بڑھ جانے کے بعد وزیراعظم رشی سوناک آئرلینڈ کے وزیراعظم سے ملاقات کریں گے۔ آئرلینڈ کی حکومت کا کہنا ہے کہ روانڈا بھیجے جانے کے خوف سے شمالی آئرلینڈ سے اسائیلم سیکرز کا سیلاب آئرلینڈ میں داخل ہو رہا ہے۔ آئرلینڈ کا کہنا ہے کہ مائیگریشن کے چیلنج سے نمٹنے کیلئے کسی سقم کا فائدہ نہیں اٹھانے دیا جائے گا لیکن برطانیہ کا کہنا ہے کہ وہ ان لوگوں کو اس وقت تک واپس نہیں لے گا، جب تک یورپی یونین فرانس سے آنے والے مائیگرنٹس کے بارے میں اپنا موقف تبدیل نہیں کرتی۔ برطانیہ کے وزیرداخلہ اور آئرلینڈ کے وزیر انصاف پیر کو ملاقات کرنے والے تھے لیکن اتوار کی رات کو وجہ بتائے بغیر یہ ملاقات ملتوی کردی گئی، تاہم وزرا برطانیہ اور آئرلینڈ کی بین الحکومتی کانفرنس کی مجوزہ ملاقات کیلئے جمع ہونے والے ہیں۔ آئرلینڈ کا کہنا ہے کہ موجودہ اسائیلم سیکرز کی80فیصد تعداد شمالی آئرلینڈ سے آئی ہے۔ وزیراعظم رشی سوناک کا موقف یہ ہے کہ آئرلینڈ میں بڑی تعداد میں اسائیلم سیکرز کے پہنچنے سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ برطانیہ کی جانب سے اسائیلم سیکرز کو روکنے کیلئے اختیار کی گئی روانڈا پالیسی کارآمد ثابت ہورہی ہے اور اسائیلم سیکرز جائے پناہ تلاش کرنے پر مجبور ہورہے ہیں۔ اتوار کو آئرلینڈ کے وزیراعظم سائمن ہیرس کا کہنا ہے کہ وہ کسی اور کی امیگریشن پالیسی سے اپنی خودمختاری کو متاثر نہیں ہونے دیں گے۔ انھوں نے کہا کہ انھوں نے آئرلینڈ کے وزیر انصاف ہیلن مکینٹی McEntee سے کہا ہے کہ وہ کابینہ کے سامنے قانون کامسودہ پیش کریں، جس کے تحت اسائیلم سیکرز کو برطانیہ واپس بھیجا جاسکے۔ مجوزہ قانون سازی آئرلینڈ کی ہائی کورٹ کی اس رولنگ کے بعدکرنے کو کہا گیا ہے، جس میں آئرلینڈ کی ہائیکورٹ نے کہا تھا کہ آئرلینڈ برطانیہ کو محفوظ ملک قرار دے کر اسائیلم سیکرز کو واپس نہیں بھیج سکتا کیونکہ ان اسائیلم سیکرز کو روانڈا بھیجے جانے کا خوف ہے۔ برطانیہ کی حکومت کے ایک ذریعہ کا کہنا ہے کہ برطانیہ یورپی یونین سے آئرلینڈ کے راستے آنے والے کسی اسائیلم سیکرز کو اس وقت تک قبول نہیں کرے گا جب تک یورپی یونین یہ تسلیم نہ کرے کہ ہم انھیں فرانس واپس بھیج سکیں۔ حالیہ برسوں کے دوران برطانیہ میں غیر قانونی طورپر داخل ہونے والوں کی اکثریت چھوٹی کشتیوں کے ذریعے براستہ فرانس برطانیہ میں داخل ہوئے ہیں۔ گزشتہ سال مجموعی طورپر اس راستے 29,437 افراد برطانیہ میں داخل ہوئے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت روانڈا اسکیم پر عمل پر پوری توجہ مرکوز کئے ہوئے ہے اور چینل کراسنگ سے کشتیوں کے ذریعے آنے والوں کو روکنے کیلئے فرانس کے ساتھ بات چیت جاری رکھیں گے۔ پیر کو ہونے والی بین الحکومت کانفرنس، جو گڈ فرائیڈے سمجھوتے کے تحت ہورہی ہے اور اس وقت سے اب تک باقاعدگی سے منعقد ہورہی ہے، اس کی صدارت مشترکہ طورپر شمالی آئرلینڈ کے وزیر کرس ہیٹن ہیرس اور آئرلینڈ کے وزیر خارجہ مائیکل مارٹن کریں گے۔ اتوار کو رات گئے اعلان کیا گیا کہ وزیر داخلہ جیمز کلیورلی اور آئرلینڈ کی ہیلن مکینٹی کے درمیان اجلاس ملتوی کردیا گیا ہے۔آئرلینڈ کے محکمہ انصاف نے کہا ہے کہ ملاقات جلد دوبارہ ہوگی، تاہم اس حوالے سے مزید تفصیلات نہیں بتائی گئیں لیکن اس سے قبل McEntee نے کہا تھاکہ وہ کلیورلی کے ساتھ مائیگریشن کا مسئلہ اٹھائیں گی۔ روانڈا پالیسی کے تحت جو کوئی بھی غیر قانونی طورپر برطانیہ میں داخل ہوگا، اسے مشرقی افریقی ملک بھیج دیا جائے گا اور ان کو وہاں اسائیلم طلب کرنے کا موقع دیا جائے گا۔ پارلیمنٹ نے کئی ماہ کی سیاسی کشمکش کے بعد اس کی منظور ی دے دی تھی۔ وزیراعظم رشی سوناک سے جب یہ سوال کیا گیا آئرلینڈ کی حکومت نے اس بات پر تشویش کااظہار کیا ہے، برطانیہ مسئلہ پیدا کررہا ہے، رشی سوناک نے کہا کہ آپ کے کمنٹس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس قانون کے اثرات ظاہر ہونا شروع ہوگئے ہیں، لوگ یہاں آنے سے گھبرا رہے ہیں اور اسی رویئے کا اظہار کر رہے ہیں، جو میں کہہ رہا تھا۔ انھوں نے کہا کہ میں نے کہا تھا کہ ہمارے ملک میں غیر قانونی طورپر داخل ہونے والوں کو یہ سمجھ لینا چاہئے کہ انھیں یہاں رہنے نہیں دیا جائے گا، اب یہ لوگ شاید یہاں نہ آئیں۔